تحریر : عقیل خان ہزاروں سال نرگس اپنی بے نوری پر روتی ہے بڑی مشکل سے ہوتا ہے چمن میں دیدہ ور پیدا رات بارہ بجے کے قریب موبائل فون پر ایک دوست کا ایس ایم ایس آیا ۔گہری نیند میں ہونے کی وجہ سے اس کو پڑھا نہیں اور صبح اٹھ کر دیکھا تو معلوم ہوا کہ جنرل (ر) حمید گل انتقال فرما گئے ہیں۔ پڑھ کر دل کو بہت دکھ پہنچا کیونکہ ایک تو وہ پاک وطن کا قیمتی سرمایہ تھے دوسرے یہ سب کے لیے حیران کن غمگین نیوز تھی۔ ذہین میں جنرل صاحب کی تصاویر گردش کرنے لگی کبھی کسی اخبار کی تو کبھی کسی ٹی وی شو میں بیٹھے ہوئے کی۔ میں نے ٹی وی آن کیا اور دیکھا کہ ابھی تک ٹی وی چینل پر جنرل صاحب کی زندگی پر رپورٹ چلائی جارہی ہیں۔
سابق سربراہ آئی ایس آئی اور معروف دفاعی تجزیہ نگار جنرل( ر)حمید گل گزشتہ روز برین ہیمرج کے باعث انتقال کر گئے۔ ان کا انتقال مری میں ہوا جہاں وہ اپنے اہلخانہ کے ہمراہ مقیم تھے۔ انھیں رات نو بج کرپندرہ منٹ پر دماغ میں تکلیف کے باعث سی ایم ایچ لیجایا گیا جہاں وہ جانبر نہ ہو سکے اور خالق حقیقی سے جا ملے۔جنرل صاحب کو بلڈ پریشر کی وجہ سے سر درد کی شکایت رہتی تھی۔خاندانی ذرائع کے مطابق وہ ٹی وی دیکھ رہے تھے کہ ایک دم اٹھے اور دوسرے صوفے پر چلے گئے۔انھوں نے گھر والوں کوبلایا۔ انھوں نے بتایا کہ مجھے گھبراہٹ ہورہی ہے اس کے بعد وہ لیٹ گئے اور ان کا جسم ٹھنڈا ہو گیا۔فوری طور پر سی ایم ایچ مری لایا گیا۔ڈاکٹروں نے بچانے کی سرتوڑ کوشش کی مگر ان کا وقت آن پہنچا تھا اور وہ اپنے خالق حقیقی کے پاس پہنچ گئےـ
General (retd) Hameed Gul
مرحوم جنرل حمید گل 20 نومبر 1936 کو سرگودھا میں پیدا ہوئے ۔آپ کا آبائی تعلق سوات سے تھا۔ اکتوبر 1956 میں فوج میں کمیشن ملا۔ بھارت سے 1965 کی جنگ میں چونڈہ کے محاذ پر ٹینک کمانڈر تھے۔ انہوں نے 1971 کی جنگ میں بھی حصہ لیا۔ 1972 سے 1976 تک بٹالین کمانڈر بھی رہے۔ 1978 میں بریگیڈئر کے عہدے پر ترقی دی گئی۔ 1980 میں فرسٹ آرمر ڈویڑن ملتان کور کے کمانڈر کے عہدے پر ترقی پائی۔
جنرل ضیاء الحق کے دور میں ڈی جی ملٹری آپریشن کے طور پر جی ایچ کیو بھیجا گیا۔ ضیاء الحق نے اختر عبدالرحمان کے بعد حمید گل کو آئی ایس آئی کا سربراہ بنایا۔ 1987 سے 1989 تک ڈی جی آئی ایس آئی رہے۔ انہیں مئی 1989 میں سابق وزیر اعظم بے نظیر بھٹو نے ڈی جی آئی ایس آئی کے عہدے سے ہٹا کر کور کمانڈر ملتان مقرر کر دیا۔ بطور کور کمانڈر ملتان انہوں نے ضرب مومن کے نام سے نومبر دسمبر 1989 میں ملکی تاریخ کی سب سے بڑی فوجی مشقیں کرائیں۔ اس وقت کے آرمی چیف جنرل آصف نواز سے اختلافات کی وجہ سے 1992 میں فوج سے ریٹائرڈ ہوگئے۔حمید گل کو ستارہ امتیاز ،ستارہ بسالت اور ہلال امتیاز سے نوازا گیاتھا۔دفاعی امور پر وہ خاصی دسترس رکھتے تھے۔،افغان روس جنگ میں کافی شہرت پائی۔
Benazir Bhutto
بینظیر بھٹو سے ان کی ڈھکی چھپی دشمنی ریٹائرمنٹ کے بعد کھلی ۔ حتیٰ کہ جب بینظیر بھٹو نے اکتوبر دو ہزار سات میں نو برس کی خود ساختہ جلا وطنی کے بعد واپس آنے کا اعلان کیا تو کراچی آمد سے دو روز پہلے انہوں نے جنرل مشرف کے نام خط میں خبردار کیااور جن لوگوں سے انہیں اپنی جان کے خطرے کا اظہار کیا ان میں جنرل حمید گل کانام بھی شامل تھا۔ جنرل(ر) حمید گل کے جنرل پرویز مشرف کے ساتھ بھی اچھے تعلقات رہے تاہم ان کی امریکہ کے حوالے سے پالیسیوں کی وجہ سے اختلافات پیدا ہو گئے اور وہ مشرف سے ناراض ہو گئے۔انہوں نے جسٹس افتخار چوہدری کی بحالی کیلئے تحریک میں بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ ـ
سبکدوشی کے بعد سے تادمِ مرگ وہ عالمی اسلامی جہاد کے پرزور حمایتی رہے۔ افغان مجاہدین کو صلاح مشورے دیتے رہے۔ ان کے بقول نائن الیون کی ذمہ داری اسامہ بن لادن پر نہیں ڈالی جاسکتی بلکہ مسلمان دنیا کو تازہ غلام بنانے کے لیے یہ اندرونی سازش تھی۔اسی وجہ سے امریکہ نے بھی جنرل صاحب کو اپنی ہٹ لسٹ میں رکھا۔ حمید گل آخری دن تک چاق و چوبند و متحرک رہے۔ سیاسی سکینڈلوں سے بھر پور مگر ذاتی سکینڈلز سے پاک زندگی گزاری۔ وہ اناسی برس کی عمر میں بھی دیکھنے میں ساٹھ پینسٹھ برس سے زیادہ کے نہیں لگتے تھے۔حمید گل ایک محب وطن انسان تھے۔ اپنی تمام زندگی وہ پاکستان اور مسلمانوں کی فلاح کے لیے کام کرتے رہے۔ ان کی وفات پر آج پاکستان کاہر شہری افسردہ ہے۔ کالم نگاروں کی جانب سے میں ان کے برخوردار عبداللہ گل اور ان کے اہل خانہ سے دلی تعزیت کرتاہوں اور اپنے رب الکریم سے دعاگو ہیں کہ اللہ تعالیٰ جنر ل صاحب کوجنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے۔ آمین، آخر میں جنرل صاحب کے لیے اتنا ہی کہوں گا بچھڑا کچھ اس ادا سے کہ رُت ہی بدل گئی اک شخص سارے شہرکو ویران کر گیا