’خلیجی ممالک میں دوبارہ سیاسی تعاون کا عمل شروع‘

 GCC and Iran

GCC and Iran

قطر (اصل میڈیا ڈیسک) خلیج فارس کی عرب ریاستوں کی تنظیم ’گلف کوآپریشن کونسل‘ کا سربراہ اجلاس شروع ہو چکا ہے۔ دیگر خلیجی ممالک کے قطر کے ساتھ کچھ اختلافات تو برقرار ہیں لیکن سیاسی تعاون کا عمل شروع ہو چکا ہے۔

خلیجی تعاون کونسل کی بیالیسویں سمٹ میں چھ رکن ریاستوں کے سربراہ جہاں باہمی تعلقات کو مزید مستحکم بنانے پر غور کریں گے، وہاں وہ علاقے میں ایران کے معاملے پر پیدا تناؤ پر بھی توجہ مرکوز کریں گے۔ اس کانفرنس میں اقتصادی تعاون کو مزید فروغ دینے کا پہلو بھی اہم خیال کیا گیا ہے۔ اس سربراہ کانفرنس کے انعقاد سے قبل سعودی عرب کے ولی عہد نے تمام چھ ریاستوں کا بھی دورہ کیا تھا۔

سعودی عرب اور قطر
شروع ہونے والی کانفرنس سے ایک سال قبل خلیجی تعاون کونسل کے پاور ہاؤسز سعودی عرب اور قطر کے درمیان سفارتی تعلقات کی بحالی سامنے آئی ہے۔ ان دونوں ممالک کے درمیان ساڑھے تین برس تک دو طرفہ تعلقات منقطع رہے تھے۔ امریکی حمایت یافتہ خلیجی تعاون کونسل میں سعودی عرب اور قطر کا تنازعہ ایک بڑا دھچکا ثابت ہوا تھا۔

اس تنازعے میں سعودی عرب کے حلیف ممالک مصر، بحرین اور متحدہ عرب امارات نے بھی قطر سے تعلقات ختم کر دیے تھے۔ مصر اور قطر نے سفارتی تعلقات کو بحال کر دیا ہے لیکن متحدہ عرب امارات اور بحرین نے ابھی اس تناظر میں پیش رفت نہیں کی۔ یہ ضرور سامنے آیا ہے کہ متحدہ عرب امارات اور قطر نے اپنے اختلافات کو کم کرنے کے حوالے سے چند اقدام کیے ہیں۔

قطر سے تعلقات منقطع کرنے والے ممالک نے دوحہ حکومت پر عرب ممالک کے معاملات میں مداخلت اور اسلامی انتہا پسندوں کی حمایت کے الزامات عائد کیے تھے۔ دوحہ حکومت ان الزامات کی تردید کرتی رہی تھی۔

خلیجی تعاون کونسل میں سیاسی تعلقات کی بحالی
متحدہ عرب امارات کے سینیئر اہلکار انور قرقاش نے نیوز ایجنسی روئٹرز کو بتایا کہ خلیجی تعاون کونسل میں مختلف معاملات میں بحالی کو ابھی مزید وقت درکار ہے لیکن سیاسی عمل میں تعاون کا سلسلہ شروع ہو چکا ہے اور یہ ایک حوصلہ افزا عمل ہے۔

اس تناظر میں سعودی میڈیا نے ولی عہد محمد بن سلمان کے کونسل کی رکن ریاستوں کے دورے کو غیر معمولی وقعت دی تھی۔ سعودی میڈیا کے مطابق سعودی ولی عہد کے دورے نے خلیجی ریاستوں میں یک جہتی کو فروغ دیا۔

یہ امر اہم ہے کہ پرنس محمد بن سلمان نے یہ دورہ ایک ایسے وقت میں کیا ہے، جب عالمی طاقتوں اور ایران کے درمیان جوہری ڈیل کی بحالی کے مذاکرات ویانا میں شروع ہوئے ہیں۔ دوسری جانب مبصرین کا کہنا ہے کہ امریکا کے علاقائی کردار میں مبینہ کمی نے خلیج فارس کی ریاستوں میں بے یقینی کو بڑھا دیا ہے۔

خلیجی ریاستوں میں ایرانی جوہری پروگرام پر تشویش
ایران کے جوہری و میزائل پروگراموں پر سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات نے تشویش کا اظہار کر رکھا ہے۔ یمن کے حوالے سے بھی ریاض اور تہران کی حکومتوں میں کشیدگی پائی جاتی ہے۔ یہ دونوں ملک وہاں کے متحارب فریقین کے کھلے حامی ہیں۔

ایران کے نئے سخت موقف کے صدر نے اپنی خارجہ پالیسی کی ترجیحات میں خلیجی ہمسایہ ممالک کے ساتھ تعلقات کو بہتر کرنے کو فوقیت دینے کا عزم ظاہر کیا ہے۔ ادھر خلیجی تعاون کونسل کے سیکرٹری جنرل نائف الہجراف نے سمٹ سے قبل کہا کہ ایران کو اپنی خواہشات کے حوالے سے بہتر عملی اقدامات پر عمل پیرا ہونے کی بھی ضرورت ہے۔