منامہ (جیوڈیسک) سعودی شاہی خاندان کے سینئر رکن اور سابق انٹیلی جنس چیف شہزادہ ترکی الفیصل نے کہا ہے کہ خلیجی ریاستوں کو ایران سے توازن اور اس سے لاحق خطرے مقابلہ کرنے کے لئے جوہری صلاحیت کے حصول کے لیے کام کرنا چاہیے۔
شہزادہ ترکی الفیصل بحرین کے دارالحکومت منامہ میں منعقدہ ایک سکیورٹی کانفرنس میں تقریر کر رہے تھے۔ انھوں نے کہا کہ خلیجی ریاستوں کو ایران کے عالمی طاقتوں کے ساتھ جوہری مذاکرات کے کسی بھی ممکنہ نتیجے کے بارے میں تیار رہنا چاہیے۔ ہماری ایران سے کوئی مخاصمت نہیں ہے اور ہم اس کو یا اس کے عوام کو کوئی نقصان نہیں پہنچانا چاہتے ہیں۔
وہ ہمارے مسلم ہمسائے ہیں لیکن ہماری علاقائی سکیورٹی کی ضروریات کے مد نظر خلیج گروپ کو اس کے ساتھ طاقت کا حقیقی توازن قائم کرنے کے لیے کام کرنا چاہیے۔ اس میں جوہری جان کاری بھی شامل ہے۔ ہمیں ایران کی جوہری فائل کے تعلق سے کسی بھی امکان کے بارے میں تیار رہنا چاہیے۔ اس توازن کی کسی بھی خلاف ورزی کی صورت میں ایرانی قیادت ہمیں نقصان پہنچانے کا کوئی موقع ضائع نہیں کرے گی۔
سعودی شہزادے نے کہا کہ خلیجی عرب ریاستوں کو ایران کے عالمی طاقتوں کے ساتھ مذاکرات کے باوجود اس کی جوہری خواہشات اور خلیجی عرب ہمسایوں کے داخلی امور میں مداخلت پر تشویش لاحق ہے۔ انھوں نے کہا کہ ایرانی قیادت کی دہری باتوں اور دوغلی پالیسیوں کی وجہ سے ہم اس پر یقین کرنے کو تیار نہیں۔
اب ہم یہ توقع کرتے ہیں کہ ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان جوہری مذاکرات کے نتیجے میں اس کی جوہری خواہشات پر قدغنیں لگ سکیں گے تو ہمیں جب تک یہ سب کچھ حقیقت کا روپ نہیں دھار لیتا، محتاط رہنا چاہیے۔
شہزادہ ترکی کا کہنا تھا کہ خلیج تعاون کونسل کے رکن ممالک کے درمیان کشیدگی سب سے بڑا خطرہ ہے۔ علاقائی دشمن مشرق وسطیٰ کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کے لیے اس صورت حال سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔