ریاض (جیوڈیسک) خلیجی ممالک نے یمن میں حکومت کی بحالی تک جدوجہد جاری رکھنے پر اتفاق کرتے ہوئےعلاقے میں امن وامان کی بحالی کو عالمی برادری کی ذمہ داری قرار دیا ہے۔
عرب میڈیا کے مطابق خلیجی سربراہوں کا اجلاس ریاض میں ہوا جس میں بحرین، کویت، عمان، قطر، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے حکمرانوں نے شرکت کی، اجلاس میں یمن کی صورتحال پر تفصیلی غور کیا گیا جب کہ اجلاس کے بعد جاری بیان کے مطابق خلیجی سربراہوں نے عراق کی سلامتی اور حفاظت کے لیے سلامتی عمل کی حمایت کا اعلان کیا۔
خلیجی سربراہوں کے اجلاس میں شام کا مسئلہ وہاں کے عوام کی امنگوں کے مطابق حل کرنے اور ایران سے عدم مداخلت کی بنیاد پر تعلقات کے قیام پر بھی اتفاق کیا گیا جب کہ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ خلیجی ممالک یمن میں حکومت کی بحالی تک جدوجہد جاری رکھیں گے تاہم یمن میں امن وامان کی بحالی عالمی برادری کی ذمہ داری ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق خلیجی سربراہوں کے اجلاس میں شریک سعودی فرماں رواں شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے ایران کو خطے کے لیے بڑا خطرہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایران خطے پر کنٹرول اور حکومت کرنے کے لیے فرقہ وارانہ خلیج بڑھا رہا ہے جس سے خطے کے استحکام اور سلامتی کو خطرات پیدا ہوگئے ہیں جب کہ اجلاس میں شریک ہونے والے پہلے یورپی رہنما فرانسیسی صدر نے خطے کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے خلیجی ممالک کے ساتھ کھڑے رہنے کا عزم کیا۔
واضح رہے کہ گزشتہ 2 ماہ سے یمن میں حکومت کا تختہ الٹنے والے حوثی قبائل اور سعودی عرب کی قیادت میں خلیجی اتحادی ممالک کے درمیان لڑائی جاری ہے جب کہ خلیجی ممالک کا کہنا ہے کہ ایران حوثیوں کو اسلحہ فراہم کر رہا ہے۔