کراچی (جیوڈیسک) گلشن اقبال 13/Dمیں ایل پی جی گیس کی دکان میں 4 سلنڈر یکے بعد دیگرے دھماکے سے پھٹ گئے جس کے بعد دکان میں آگ بھڑک اٹھی، آتشزدگی کے نتیجے میں دکان کے مالک اور ملازمین سمیت 10 افراد جھلس کر زخمی ہو گئے جن میں سے 3 کی حالت تشویشناک ہے۔
دکان کے قریب کھڑی 5 موٹر سائیکلیں اور2 رکشے مکمل طور پر جل گئے ، آتشزدگی سے ایک گدھا بھی جل گیا ، دھماکے کی آواز اتنی زور دار تھی کہ علاقے میں خوف ہراس پھیل گیا، فائر بریگیڈ کے عملے نے دو گھنٹے کی جدو جہد کے بعد آگ پر قابو پایا، آگ لگنے کی وجہ گیس لیک ہونا بتائی جاتی ہے۔
تاہم واقعے کی تحقیقات جاری ہے، تفصیلات کے مطابق گلشن اقبال کے علاقے بلاک 13/D وقاص مارکیٹ میں واقع شان پکوان سینٹر سے متصل منشا ایل پی جی کی دکان میں ایک سلنڈر زور دار دھماکے سے پھٹ گیا جس کے بعد دکان میں آگ بھڑک اٹھی آگ لگنے کے بعد مزید 3 سلنڈر یکے بعد دیگرے زور دار دھماکوں سے پھٹ گئے۔
دھماکوں کی آواز دور تک سنی گئی علاقے میں خوف ہراس پھیلنے پر مکین گھروں سے باہر نکل آئے، پولیس، رینجر اور فلاحی اداروں کی ایمبولینسیں بڑی تعداد میں موقع پر پہنچ گئیں، جہاں سے زخمیوں کی طبی امداد کے لیے سول اسپتال برنس وارڈ پہنچایا گیا۔
ایس ایچ او گلشن اقبال انسپکٹر شبیر خان اعوان نے بتایا کہ زخمیوں میں دکان کا مالک 30 سالہ بشارت ولد منشا مسیح اور وہاں موجود دکان کے 3 ملازمین سمیت دیگر 9 افراد جس میں 25 سالہ محمد حسین ولد بشیر حسین، 40 امتیاز حسین ولد فیض حسین ،15 محمد فیصل ولد محمد یامین، 20 محمد افضل ولد عبد الرشید، 26 محمد موسیٰ ولد محمد اشرف، 35 محمد اشتیاق ولد محمد اسحاق، 20 سالہ سلطان ولد محمد یوسف، 16 عثمان ولد وکیل اور20 افتخار ولد نذیر جھلس کر زخمی ہوگئے۔
زخمیوں میں سے محمد فیصل، عثمان اور بشارت کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے، دھماکے بعد لگنے والی آگ کے نتیجے میں منشا ایل پی جی شاپ مکمل طور پر تباہ ہوگئی جہاں دکان کے سامنے کھڑی 5 موٹر سائیکلیں اور 2 رکشے بھی جل کر تباہ ہو گئے جبکہ ایک گدھا بھی جھلس کر زخمی ہوگیا۔
فائر بریگیڈ ذرائع کے مطابق اتوار کو دوپہر 3 بجے سلنڈر پھٹنے اور آگ لگنے کی اطلاع موصول ہوئی تھی جس پر گلشن اقبال فائر بریگیڈ سینٹر سے 2 فائر ٹینڈر روانہ کیے گئے تھے، فائر بریگیڈ کے عملے نے دو گھنٹے کی جدو جہد کے بعد شام 5 بجے آگ پر مکمل طور پر قابو پالیا اور مزید دکانوں کو جلنے سے بچالیا،آگ لگنے کی وجہ گیس لیکیج بتائی جاتی ہے تاہم واقعے کی تحقیقات کی جا رہی ہے۔