حویلی لکھا : گورئمنٹ بوائز ایلمنٹری سکول دلیکے مہار سکول کی کمیٹی کے ممبر اور علاقائی سیاسی و سماجی شخصیت میاں فاروق احمدمہار ،مقامی رہائشی ،پرویز احمد مہار،سمیت درجنوں افرادنے نمائندہ کو بتایا کہ اس سکول کے ساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک کیا جا رہا ہے ۔سکول کی خستہ حال عمارت کو تعمیر ہوئے چالیس سال سے زائد کا عرصہ ہو چکا ہے اور آج کسی بھوت بنگلہ سء کم نہیں ہے مذکورہ عمارت چاروں طرف سے گرنے کی نوید سناتی ہے۔
اس سکول میں ارد گرد کے درجنوں دیہات سے بچے پڑھنے کے لیے آ سکتے ہیں مگر گرتی عمارت،چاردیواری سے محروم،مچھروں،اور بیماریوں کا موجب بننے والے سکول میں کوئی شخص اپنا بچہ داخل کروانے کو تیار نہیں ہے ہم نے سینکڑوں بار تصاویر بنا کر ڈی سی او اوکاڑہ ،ای ڈی او ایجوکیشن اوکاڑہ کو بھجوائیں ہیں درخواستیں ارسال کی ہیں مگر کوئی کاروائی نہ ہوئی بلکہ ہماری درخواستوں کا اثر یہ ہوا ہے کہ خدا خدا کر کے نئے چار کمروں کی تعمیر کا ٹھیکہ ہوا تھا جسکی بنیادوں کی کھدائی بھی شروع ہو گئی تھی مگر نا معلوم مصلحت کے تحت ،ظلم کی انتہاء کرتے ہوئے ،ہمارے معصوم بچوں کی زندگیوں سے کھیلنے کے لیے ٹھیکدار کو کام سے روک دیا گیا۔
اب سنا ہے کہ ساڑھے ترتالیس لاکھ روپے کی گرانٹ کو انتہائی کم کر کے صرف چھت کا کام کروایا جائے گا جو کہ ظلم اور زیادتی کی انتہاء ہو گی کیونکہ مذکورہ عمارت کو کروڑ بار مرمتی کروانے کا کوئی فائدہ نہ ہے اور ضلعی انتظامیہ نے اگر اختیارات کی دھونس چلا کر ایسا کیا تو کسی بھی حادثے کی صورت میں ذمہ دار ضلعی حکومت،ای ڈی او ایجوکیشن،اور دیگر متعلقہ ملازمین ہونگے کیونکہ ہمارا کام ہے آگاہی دینا اس لیے ہم بار بار التجا کر رہے ہیں کہ پرانی عمارت کو مرمت کروانا گوارئمنٹ کا پیسہ ضائع کرنا و معصوم بچوں کی زندگیوں سے کھیلنے کے مترادف ہے۔
انہوں نے بتایا کہ چاردیواری نہ ہونے سے جہاں لوگوں کے مال مویشی سکول میں داخل ہو جاتے ہیں وہاں چوری چکاری بھی ہو جاتی ہے دیہاتیوں کے گٹروں کا پانی بھی سکول میں داخل ہو رہا ہے سیکورٹی نہ ہونے کے برابر ہے ۔ایک با اثر نائب قاصد،مرزا جمیل احمد تین سال سے سکول حاضر نہیں ہوا اور مفت کی تنخواہیں گھر بیٹھ کر لے رہا ہے۔افسران کو آگاہ کرنے کے باوجود کسی افسر کو نوٹس لینے کی توفیق نہ ہوئی ہے۔
انہوں نے وزیر اعلی پنجاب میاں شہاز شریف سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے سینکڑوں بچوں کی زندگیوں کا مسلہ ہے اس لیے ہمارے بچوں کی زندگیوں سے کھیلنے کی بجائے ضلعی انتظامیہ فوری طور پر نئی عمارت کی تعمیر شروع کروائے،چاردیواری مکمل کرے تا کہ میرٹ اور انصاف ہو سکے اور اگر مرمتی کروائی گئی تو آس پاس کے درجنوں دیہات کے ہمراہ اپنی اولاد کے بہتر مستقبل کی خاطر پنجاب اسمبلی کے سامنے احتجاج کیا جائے گا۔