گوادر سرمایہ کاروں کی توجہ کا مرکز بننے لگا

Gwadar

Gwadar

تحریر : سالار سلیمان
پاکستان کی پراپرٹی مارکیٹ نے اس سال کے دوسرے مہینے میں بھی ملے جلے رحجان کامظاہرہ کیا ہے ۔ اس ماہ پراپرٹی مارکیٹ میں استحکام اور اتار چڑھاؤ کی کیفیت کا مشاہدہ بھی کیا گیا ہے۔ اس رحجان کی یقینا کچھ وجوہات ہیں۔ لاہور کے سرمایہ کار ‘دیکھو اور انتظار کرو’ کی پالیسی پر گامز ن ہیں اور یہی وجہ ہے کہ لاہور میں بہت سے مقامات پر قیمتیں مستحکم رہیں۔ اسلام آباد میں ڈی ایچ اے گزشتہ ماہ کی نسبت اس ماہ میں کچھ اضافہ دیکھنے میں آیا۔ بلوچستان کے شہر گوادر نے ملک بھر کے سرمایہ کاروں کی توجہ کھینچ لی ہے ‘جس کی وجہ سے کراچی کے کئی سرمایہ کار اب گوادر کو اپنا مرکز بنانے میں دلچسپی کا اظہار کر رہے ہیں، تاہم اس کے باوجود کراچی میں پراپرٹی کا کاروبار جاری ہے۔ ذیل کی رپورٹ میں ہم لاہور’ اسلام آباد اور کراچی کی پراپرٹی مارکیٹ کی تفصیل بیان کریں گے۔

لاہور: لاہور کی مارکیٹ میں گزشتہ ماہ کے رحجانات کا تسلسل جاری تھااور کہیں بھی قابل ذکر تبدیلی دیکھنے میں نہیں آئی تھی ۔اگرچہ 2017ء میں سرمایہ کاری کی شرح میں بہتری دیکھنے میں آئی ہے لیکن یہ شرح توقعات کے برعکس ہے اور ابھی بھی مارکیٹ میں اُس طرح سے تیزی دیکھنے میں نہیں آئی ہے جیسا کہ ٹیکس کے نفاذ کے پہلے تھی۔ پاکستان کے سب سے بڑے پراپرٹی پورٹل زمین ڈاٹ کام کی حالیہ رپوٹ کے مطابق ڈی ایچ اے فیز ایک تا چھ میں 1کنال اور 10مرلہ کے پلاٹس کی قیمتوں میں استحکام دیکھنے میں آیا تھا ، یہاں پر ایک کنال کے پلاٹ کی قیمت میں 0.53فیصد اور 10مرلہ کے پلاٹ کی قیمت میں 0.70فیصد کا اضافہ ہوا تھا۔اسی طرح فیز سات تا نو میں ایک کنا ل کے پلاٹ کی قیمت میں 0.44فیصد اور 10مرلہ کا پلاٹ 0.46فیصد قیمت میں اضافہ ہوا۔اسی طرح سے واپڈا ٹاؤن کی پراپرٹی کی قیمتوں میں ردو بدل رپورٹ نہیں ہوا۔ لاہور کے ایک اوراہم مقام بحریہ ٹاؤن میں بھی قیمتوں میں اضافہ ریکارڈ نہیں ہوا تاہم بحریہ آرچرڈز میں فیز چارکی لانچ کے باعث قیمتوں میں معتدل اضافہ دیکھنے میں آیا جہاں پر ایک کنال کے پلاٹ کی قیمتوںمیں 2.74فیصد اوردس مرلہ کے پلاٹ کی قیمتوں میں 2.88فیصد کا اضافہ ہوا۔ ایل ڈی اے ایونیو میں گزشتہ ماہ پراپرٹی کی قیمتوں میں اضافہ ہوا تھا جبکہ اس ماہ اس مقام پر قیمتوں میں سرسری سا اضافہ دیکھنے میں آیا۔ یہاں پر ایک کنا ل کے پلاٹ کی قیمت میں0.53فیصد اور دس مرلہ کے پلاٹ کی قیمت میں 1.12فیصد کا اضافہ ہوا۔

اسلام آباد : اسلام آبا دابھی بھی گزشتہ سال نافذ ہونے والے ٹیکس کے باعث پیدا ہونے والی صورتحال کا سامنا کر رہا ہے اور مارکیٹ میں بہتری کی رفتار دیگر شہروں کی نسبت کم ہے۔اسلام آباد کے سیکٹر ایف الیون میں ایک کنال کے پلاٹ کی قیمتوں میں 0.25فیصد کمی اور دس مرلہ کے پلاٹ کی قیمتوں میں 0.60فیصد کمی کا مشاہدہ کیا گیا۔ گزشتہ ماہ اس مقام پر قیمتوں میں تھوڑا سا اضافہ ہوا تھا جبکہ اس ماہ کمی واقع ہوئی ہے۔دوسری جانب ڈی ایچ اے اسلام آباد نے فروری میںقدرے بہترکارکردگی کا مظاہرہ کیا جہاں پر گزشتہ ماہ قیمتوں میں کمی واقع ہوئی تھی ۔اس مقام پر ایک کنا ل اور دس مرلہ کے پلاٹ کی قیمتوں میں 0.94فیصد اور0.72فیصد کا بالترتیب اضافہ دیکھنے میں آیا۔یہاں پر تجارتی سرگرمیوں میں اضافہ تو دیکھنے میں آیا ہے تاہم یہ اضافہ بہت سرسری سا ہے۔بحریہ ٹاؤن میں بلاک ایل اور ایم کی بہتر کارکردگی کی وجہ سے یہاں پر قیمتوں میں اضافہ دیکھا گیا۔دوسری جانب سیکٹرای الیون میں قیمتوں میں کمی ریکارڈ ہوئی ۔سیکٹر بی الیون میں قیمتوںمیں اضافہ دیکھا گیا جہاں پر ایک کنال اور دس مرلہ کے پلاٹس کی قیمتوں میں 3.72فیصد اور3.61فیصد کا اضافہ ریکارڈ ہوا۔گزشتہ ماہ کی طرح سے اس ماہ بھی اسلام آباد کے ایک اور علاقے گلبرگ ریذیڈنشیاء میں متاثر کن کام نہیں ہوا۔قلیل مدتی سرمایہ کاری کے حوالے سے یہ مقام مستقبل میں سرمایہ کاروں کیلئے سود مند ثابت ہو سکتا ہے ۔

کراچی: بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر کے منصوبوں نے سرمایہ کاروں کی ترجیحی توجہ لے لی ہے ورنہ اس سے قبل کراچی میں سرمایہ کار ی روز بروز بڑھ رہی تھی ۔ٹیکس کے نفاذ کا سب سے کم اثر شہر قائد پر ہوا تھا اور اس ماہ سے قبل تک اس شہر میں پراپرٹی کی مارکیٹ کی کارکردگی متاثر کن تھی۔ڈی ایچ اے کراچی میں قیمتوں میں معمولی سی کمی دیکھنے میں آئی تاہم مجموعی طور پر صورتحال مستحکم رہی جبکہ گلشن اقبال میں کچھ مقامات پر اضافہ ہوا اور یہاں بھی مجموعی صورتحال مستحکم ہی تھی۔جنوری کی طرح اس ماہ بھی بحریہ ٹاؤن کراچی اس شہر کے لحاظ سے سر فہرست تھا جہاں پانچ سو مربع گز کے پلاٹ کی قیمتوں میں 3.98فیصد اور اڑھائی سو مربع گز کے پلاٹس کی قیمتوں میں 6.57فیصد کا بے مثال اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔اس اضافے کی ایک وجہ اس سوسائٹی کے کچھ مقامات پر پلاٹس کے قبضہ دینے کا اعلان بھی تھا۔ڈی ایچ اے سٹی کراچی نے جنوری میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا تھا تاہم فروری میں ایسا نہیں ہوسکا اور یہاں پر قیمتوں میں معمولی سی کمی ریکارڈ کی گئی۔

حتمی تجزیہ: پاکستان کی پراپرٹی مارکیٹ کیلئے فروری 2017ء ایک اہم ماہ ہے جس میں ملک بھر میں ملے جلے رحجان کو ریکارڈ کیا گیاہے۔اگرچہ لاہور کی مارکیٹ میں جوش ابھی واپس نہیں آیا ہے جیسا کہ یہاں پہلے موجود تھا تاہم اس شہر میں پراپرٹی کا مستقبل روشن ہے اور بہتری کے امکانات بھی موجود ہیں۔ دوسری جانب یہ حقیقت ہے کہ گوادر سرمایہ کاروں کیلئے ترجیح بنتا جا رہا ہے لیکن اس سے کراچی کی پراپرٹی کی مارکیٹ کے متاثر ہونے کا خدشہ موجو دہے جس کے حوالے سے سوچنے کی ضرورت ہے۔ پاکستان کے سب سے بڑے پراپرٹی پورٹل زمین ڈاٹ کام کے سی ای او ذیشان علی خان نے کہا کہ گوادر اس وقت توجہ کا مرکز بن رہا ہے اور اس مارکیٹ میں اچھا منافع دینے کی بھر پور صلاحیت موجو دہے۔میرے لئے یہ حیران کن نہیں ہے کہ سرمایہ کار اپنی توجہ اب گوادر کی جانب مرکوز کر رہے ہیںجبکہ اس وقت گوادر میں پراپرٹی معقول نرخوں پر دستیاب ہے۔ اسلام آباد کی مارکیٹ ابھی حالات کا سامناکر رہی ہے لیکن جیسے ہی بڑے ڈویلپمنٹ اس شہر میں مکمل ہو جائے گی تو یہ مارکیٹ اپنی رفتار میں واپس آ جائے گی ۔ یہ سرمایہ کاروں کیلئے اس شہر میں مستقبل کی سرمایہ کاری کا اچھا موقع ہے۔مجموعی طور پر فروری میں مارکیٹ کی بحالی کی صورتحال رہی ہے۔ پاکستان میں پراپرٹی کی مارکیٹ کا مستقبل اچھا ہے اور ہمیں بھی امید ہے کہ آنے والے دنوں میں یہ مارکیٹ اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرے گی۔

Salaar Sulaman

Salaar Sulaman

تحریر : سالار سلیمان