پاکستان (جیوڈیسک)پاکستان گوادر بندرر عنقریب پاکستان کی ترقی میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت اختیار کرجائے گی اور بلوچستان کی ترقی کے لئے نیا باب ثابت ہوگا۔ اس سے پاکستان کے ساتھ ساتھ خطے کے متعدد ممالک کو بھی فائدہ پہنچے گا۔
گوادر کی بندرگاہ کا مکمل انتظام معاہدے کے تحت چین کے حوالے کردیا گیا ہے تاہم اس کی ملکیت پاکستان کے پاس ہی رہے گی۔ معاہدے کی رو سے چین گوادر میں فری اکنامک زون اور بندرگاہ سے رتو ڈیرو تک دو رویہ سڑک تعمیر کرے گا جس سے پاکستان کو متعدد فائدے پہنچیں گے۔
گوادر پورٹ کو جغرافیائی محل وقوع کے لحاظ سے بھی انتہائی اہمیت حاصل ہے۔اس کی بدولت پاکستان ، چین ، وسط ایشیائی ممالک، مشرق وسطی اور جنوبی ایشیائی ممالک تجارتی طور پر بھی ایک دوسرے کے قریب آسکیں گے۔
معاہدے سے نہ صرف دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کی نئی جہت کا آغاز ہوا ہے بلکہ یہ معاہدہ گوادر اور مکران سمیت بلوچستان بھر کی تاریخ کا بھی نیا باب ثابت ہوگا کیوں کہ گوادر پورٹ چین کی اپنی بندرگاہوں سے بھی زیادہ قریب ہے لہذا مستقبل میں یہاں تجارتی سرگرمیاں بہت زیادہ ہوجائیں گی ۔
جس کے بیروزگاری کے مسئلے کو بھی حل کرنے میں مدد ملے گ ۔ توقع ہے کہ یہ پورٹ وسط ایشیائی ممالک کیلئے بھی اہم کوریڈور کی حیثیت اختیار کرجائے گا ۔