اسلام آباد (جیوڈیسک) گوادر کی بندرگاہ پرتجارتی سرگرمیاں اپریل کے وسط میںشروع ہونے کاامکان ہے جبکہ حکام نے فری ٹریڈ زونز کے قیام کیلیے پاکستان نیوی اورپاکستان کوسٹ گارڈ سے 2231 ایکڑزمین کاقبضہ بھی حاصل کرلیاہے۔
گوادرپورٹ اتھارٹی کے ایم ڈی دوستین خان جمالدینی کا ایکسپریس ٹریبیون کو انٹرویو میں کہنا تھا کہ ہماراہدف اپریل کے وسط تک بندرگاہ کوآپریشنل کرناہے،اس وقت تک پہلا تجارتی جہاز بندرگاہ پر لنگر انداز ہوجائے گا اور نئی شپ لین بعد میں آپریشنل کی جائے گی۔ انھوں نے کہا کہ بندرگاہ پر بنیادی ڈھانچے کی ترقی کا کام آخری مراحل میں ہے جبکہ فری ٹریڈ زونزکے قیام کے لیے بھرپور کام جاری ہے جہاں کئی ملکی وغیرملکی کمپنیوں نے اپنے بزنس سینٹرز بنانا شروع کردیے ہیں۔
دوستین خان جمالدینی نے کہاکہ چینی حکام نے بھی اس سلسلے میں اپنی منصوبہ بندی مکمل کرلی ہے،ابتدائی منصوبے کے تحت فری ٹریڈزونز میں ایکسپو سینٹرز اور نمائشوں کا انعقاد کیا جائیگا جس میں ملکی اورغیرملکی مصنوعات کی نمائش کی جائیگی۔یہ کمپنیاں اپنی مصنوعات کی برآمد ودرآمدکیلیے گوادرپورٹ ہی استعمال کریں گی۔
انھوں نے کہاکہ یہ فری ٹریڈ زونز کسٹم ڈیوٹی، سیلز ٹیکس اور انکم ٹیکس سے مستثنیٰ ہوں گے۔ انہوں نے کہاکہ جون تک ایم8کے شمالی حصے کی تکمیل کے بعد کنٹینرز کو گوادر سے کراچی لے جانے کی بجائے ملک کے شمالی علاقوں تک لے جایا جائیگا۔
اس روٹ کی تعمیرسے سفر 400 کلومیٹر کم ہوجائیگا۔انھوں نے بتایاکہ پورٹ اتھارٹی اور چینی شہر زوہائی کے میئرکے درمیان ایک معاہدہ بھی ہوا ہے جس کے تحت اگلے دس سال تک زوہائی اورگوادرکی بندرگاہیں تجارتی مقاصد کیلیے استعمال کی جائینگی۔ زوہائی کی بندرگاہ کے حکام گوادر پورٹ کے سٹاف کی تربیت بھی کرینگے۔