کراچی (جیوڈیسک) پاک چین اقتصادی کوریڈور منصوبے پر قومی اتفاق رائے اور امن و امان کی صورتحال میں نمایاں بہتری کے بعد گوادر میں ریئل اسٹیٹ کا کاروبار ایک بار پھر چمک اٹھا ہے۔
پاکستان کے علاوہ دبئی میں سرمایہ کاری کرنے والے انویسٹرز نے بھی گوادر کارخ کرلیا ہے۔ چند ماہ کے دوران ہاؤسنگ پروجیکٹس میں پلاٹوں کی قیمت میں چار گنا اضافہ ہوچکا ہے۔ کراچی، لاہور، اسلام آباد، فیصل آباد کے سرمایہ کار اور صنعتکار گوادر کے اکنامک زون اور صنعتی علاقے میں سرمایہ کاری کررہے ہیں۔
ملک میں ریئل اسٹیٹ کے شعبے میں سرمایہ کاری کرنے والوں نے ایک بار پھر گوادر کا رخ کرلیا ہے۔ کراچی کے علاقوں گلشن اقبال، ٖڈیفنس اورکلفٹن میں واقع بڑی ریئل اسٹیٹ کمپنیوں نے گوادر کی اسکیموں میں کام شروع کردیا ہے۔ گوادر کی ریئل اسٹیٹ میں کنسلٹنسی فراہم کرنے والے دھیرج لعل نے بتایا کہ گوادر کی پراپرٹی میں ملکی و غیرملکی سرمایہ کاروں کی دلچسپی میں ہر گزرتے دن اضافہ ہورہا ہے۔
کراچی، لاہور، اسلام آباد اور فیصل آباد کے سرمایہ کار گروپس کی شکل میں گوادر کا دورہ کرکے جائیداد خرید رہے ہیں جبکہ بڑے صنعتی گروپ، ہوٹل انڈسٹری کے سرمایہ کار بھی گوادر میں سرمایہ کاری کررہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ گوادر کے سنگھار ہاؤسنگ پروجیکٹ میں چند ماہ قبل 600گز کا پلاٹ چار سے ساڑھے چار لاکھ میں بھی فروخت نہیں ہورہا تھا، دو ماہ قبل تک اس پلاٹ کے سودے 8سے 9لاکھ تک میں ہوئے جبکہ حالیہ دنوں میں قیمت 15سے 16لاکھ تک پہنچ چکی ہے۔
فیز ون ایک ہزار گز کا پلاٹ جو بیس بائیس لاکھ روپے کا تھا، اب ساٹھ سے پینسٹھ لاکھ روپے تک پہنچ گیا ہے۔ ایک ہزار گز کا کمرشل پلاٹ تیس سے پینتیس لاکھ کا تھا جس کی قیمت ایک کروڑ پانچ لاکھ سے ایک کروڑ دس لاکھ روپے تک آگئی ہے۔ پاکستان کے علاوہ دبئی اور ایران میں مقیم پاکستانی کمیونٹی بھی گوادر میں بھرپور سرمایہ کاری کررہی ہے۔