کوئٹہ (جیوڈیسک) بلوچستان اسمبلی کا اجلاس اسپیکر جان محمد جمالی کی زیر صدارت شروع ہوا۔
اجلاس میں سانحہ تربت میں جاں بحق مزدوروں، میختر میں سیکیورٹی فورسز کے اہلکاروں کی ہلاکت اور سابق وزیر ناصر جمالی کے انتقال پر فاتحہ خوانی کی گئی جبکہ رکن اسمبلی گھنشام داس کی والدہ کے انتقال پر ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی۔
گوادر کاشغر رو ٹ میں مبینہ تبدیلی کے حوالے سے عوامی نیشنل پارٹی کے زمرک خان اور پشتونخوا میپ کے نصر اللہ زہری نے ایوان میں تحریک التواء پیش کی۔ وزیر اعلی نے ایوان کو بتایا کہ وفاقی وزیر پلاننگ احسن اقبال 6مئی کو کوئٹہ میں اراکین اسمبلی کو اس پر بریفننگ دے کر اعتماد میں لیں گے۔
وزیر اعلی نے مزید کہا کہ وہ خود ریکوڈک منصوبے پر آئندہ اجلاس میں اراکین اسمبلی اور عوام کو تفصیلات سے آگاہ کرینگےاور اس منصوبے میں ہو گا وہی جو بلوچستان کے عوام اور اراکین اسمبلی چاہیں گے۔
وزیر اعلی کا قلعہ سیف اللہ میں مبینہ طور پر خسرہ سے بچوں کی ہلاکت کے واقعہ پر کہنا تھا کہ متاثرہ بچوں کی میڈیکل رپورٹس بجھوائی ہیں رپورٹس موصول ہونے کے بعد ذمہ داروں کیخلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
ڈاکٹر عبدالمالک نے زور دیا کہ سیاسی جماعتیں سانحہ پر سیاست نہ کریں ہم نے خسرہ جیسے موذی مرض سے اپنے بچوں کو بچانا ہے اور اس کیساتھ ساتھ صوبے میں ہیپاٹائٹس کے مرض میں بھی اضافہ ہو رہا ہے اس کے تدارک کیلئے بھی کافی کام کرنا ہے۔
وزیر اعلی بلوچستان گوادر میں زمینوں کی الاٹمنٹ کے حوالے سے پانچ مئی کو ایوان کو تفصیلات سے آگاہ کریں گے۔ اسمبلی کا اجلاس 21اپریل کی شام چار بجے تک ملتوی کر دیا۔