(12) باب مِنَ الدِّينِ الْفِرَارُ مِنَ الْفِتَنِ حدیث 18

Hadiths

Hadiths

تحریر : شاہ بانو میر

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ،
عَنْ مَالِكٍ،
عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي صَعْصَعَةَ،
عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ،
أَنَّهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏
“‏ يُوشِكُ أَنْ يَكُونَ خَيْرَ مَالِ الْمُسْلِمِ
غَنَمٌ يَتْبَعُ بِهَا شَعَفَ الْجِبَالِ
وَمَوَاقِعَ الْقَطْرِ،
يَفِرُّ بِدِينِهِ مِنَ الْفِتَنِ ‏”‏‏.‏

ہم سے ( اس حدیث کو ) عبداللہ بن مسلمہ نے بیان کیا، انھوں نے اسے مالک رحمہ اللہ سے نقل کیا ، انھوں نے عبدالرحمٰن بن عبداللہ بن ابی صعصعہ سے ، انھوں نے اپنے باپ ( عبداللہ رحمہ اللہ ) سے ، وہ ابو سعید خدری سے نقل کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا “” وہ وقت قریب ہے جب مسلمان کا ( سب سے ) عمدہ مال ( اس کی بکریاں ہوں گی ) ۔ جن کے پیچھے وہ پہاڑوں کی چوٹیوں اور برساتی وادیوں میں اپنے دین کو بچانے کے لیے بھاگ جائے گا۔

باب 13
قَوْلِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم ‏«أَنَا أَعْلَمُكُمْ بِاللَّهِ»

وَأَنَّ الْمَعْرِفَةَ فِعْلُ الْقَلْبِ لِقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى:
وَلَكِنْ يُؤَاخِذُكُمْ بِمَا كَسَبَتْ قُلُوبُكُمْ
حدیث 19
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلاَمٍ، قَالَ أَخْبَرَنَا عَبْدَةُ،
عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ،
قَالَتْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم
إِذَا أَمَرَهُمْ أَمَرَهُمْ مِنَ الأَعْمَالِ بِمَا يُطِيقُونَ قَالُوا إِنَّا لَسْنَا كَهَيْئَتِكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ،
إِنَّ اللَّهَ قَدْ غَفَرَ لَكَ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِكَ وَمَا تَأَخَّرَ‏.‏
فَيَغْضَبُ حَتَّى يُعْرَفَ الْغَضَبُ فِي وَجْهِهِ ثُمَّ يَقُولُ ‏
“‏ إِنَّ أَتْقَاكُمْ وَأَعْلَمَكُمْ بِاللَّهِ أَنَا ‏”‏‏.‏

یہ حدیث ہم سے محمد بن سلام نے بیان کی ، وہ کہتے ہیں کہ انہیں اس کی عبدہ نے خبر دی ، وہ ہشام سے نقل کرتے ہیں ، ہشام حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے وہ فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کو کسی کام کا حکم دیتے تو وہ ایسا ہی کام ہوتا جس کے کرنے کی لوگوں میں طاقت ہوتی ( اس پر ) صحابہ رضی اللہ عنہم نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ ! ہم لوگ تو آپ جیسے نہیں ہیں ( آپ تو معصوم ہیں ) اور آپ کی اللہ پاک نے اگلی پچھلی سب لغزشیں معاف فرما دی ہیں۔ ( اس لیے ہمیں اپنے سے کچھ زیادہ عبادت کرنے کا حکم فرمائیے ) ( یہ سن کر ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم ناراض ہوئے حتیٰ کہ خفگی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ مبارک سے ظاہر ہونے لگی ۔ پھر فرمایا کہ بیشک میں تم سب سے زیادہ اللہ سے ڈرتا ہوں اور تم سب سے زیادہ اسے جانتا ہوں۔ ( پس تم مجھ سے بڑھ کر عبادت نہیں کر سکتے )۔

Shah Bano Mir

Shah Bano Mir

تحریر : شاہ بانو میر