اسلام آباد (اصل میڈیا ڈیسک) حکومت نے وفاقی وزیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ کو عہدے سے ہٹا کر حماد اظہر کو وزارت خزانہ کا اضافی قلمدان دے دیا۔
ذرائع کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے حفیظ شیخ کو وزیر خزانہ کا عہدہ چھوڑنے کی ہدایت کی اور حفیظ شیخ آج اپنے دفتر بھی نہیں آئے۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ معاشی پالیسیوں اور اسٹیٹ بینک کی خود مختاری کے حوالے سے کابینہ میں تحفظات پائے جاتے تھے۔
حماد اظہر کو وزیر خزانہ کا اضافی چارج دیا گیا ہے ان کے پاس اس وقت صنعت و پیداوار کی وزارت بھی ہے۔
اس حوالے سے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے شبلی فراز کا کہنا تھا کہ عبدالحفیظ شیخ اب وزیرخزانہ نہیں رہے، و زیراعظم عمران خان نے نئی ٹیم لانے کا فیصلہ کیا ہے اور انہوں نے فنانس کی نئی ٹیم تشکیل دی ہے۔
شبلی فرازکا کہنا تھا کہ ملکی حقائق کو مدنظر رکھ کرفیصلے کیے جاتے ہیں،حماد اظہر اب فنانس ٹیم کی سربراہی کریں گے، غریب لوگوں کو ریلیف دینا ہے، جب کوئی نیا بندا آتا ہے تو نئی سوچ کے ساتھ آتا ہے۔
خیال رہے کہ دسمبر 2020 میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایک فیصلے میں قرار دیا تھا کہ منتخب نمائندے ہی کابینہ کمیٹی کی سربراہی کرسکتے ہیں اور عدالت نے یہ بھی فیصلہ دیا تھا کہ منتخب نمائندے ہی کابینہ کمیٹی کے فیصلوں کی توثیق کر سکتے ہیں۔
اس عدالتی فیصلے کے بعد حفیظ شیخ کو مشیرخزانہ سے وزیر خزانہ بنایا گیا اور انہوں نے 10دسمبر کو وزیر خزانہ کی حیثیت سے حلف اٹھایا تھا تاہم آئین کے تحت حفیظ شیخ کو 6 ماہ کے اندر قومی اسمبلی یا سیینیٹ سے منتخب ہونا تھا۔
حفیظ شیخ کی6 ماہ کی مدت 9جون کو بطور وزیر خزانہ مدت ختم ہونی ہے اور سینیٹ الیکشن میں یوسف رضاگیلانی سے شکست کے بعد ان کا زیادہ دیر تک عہدے پر رہنا ناممکن ہوگیا تھا۔
ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف سے مذاکرات اور بجٹ کی تیاری کے حوالے سے وزارت خزانہ کا اہم کردار ہے اس لیے وزیراعظم نے آئی ایم ایف سے مذاکرات اور بجٹ کے لیے منتخب نمائندے کو قلم دان دینے کا فیصلہ کیا۔