چکوال : امیر جماعة الدعوة پاکستان پروفیسر حافظ محمد سعید کی اپیل پر کشمیر میں جاری بد ترین جارحیت کے خلاف ملک بھر کی طرح چکوال میں بھی ریلی نکالی گئی اور مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے ہاتھوں شہیدافراد کی غائبانہ نماز جنازہ ادا کی گئی۔
علماء کرام نے چکوال، تلہ گنگ، ٹمن، ملتان، کلر کہار، چو آسیدن شاہ، بشارت، وعولہ، ڈھڈیال، بلکسر، اکوال، بلال آباد، پچنند، دندہ شاہ بلاول،لاوہ، ڈھرنال، لیٹی، سکا ڈھبہ، کوٹگلہ سمیت دیگر علاقوں میں خطبات جمعہ میں بھارت بربریت کو خطبات جمعہ کا موضوع بنایا اور کشمیریوں پر مظالم کے خلاف قرار دادیں پاس کی گئیں۔جماعة الدعوةچکوال کے تحت مرکز دارالسلام چکوال سے نماز جمعہ کے بعد ریلی نکالی گئی جس میںبڑی تعداد میں شہریوں نے شرکت کی۔
ریلی کے اختتام پر بھون چوک میں کشمیری شہداء کا نماز جنازہ ادا کیا گیا، ریلی کی قیادت جماعة الدعوة چکوال کے ضلعی امیر مولانا عبداللہ نثارنے کی۔اس موقع پر شرکاء نے ہاتھوں میں سبز ہلالی پرچم تھام رکھے تھے جبکہ ہاتھوںمیں پلے کارڈز بھی اٹھارکھے تھے۔ان پلے کارڈز پر بھارت مخالف اور کشمیر کے حق میں نعرے درج تھے۔ریلی کے اختتام پر بھارت کا پرچم نذر آتش کیا گیا اور کشمیری شہداء کا غائبانہ نماز جنازہ بھی ادا کیا گیا۔
اس موقع پر جماعة الدعوة چکوال کے امیر مولانا عبداللہ نثار نے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی فوج کی بربریت سے چالیس کشمیری شہید،ایک ہزار زخمی ہو چکے ہیں،چالیس کے قریب کشمیری بینائی کھو چکے ہیں۔ ظلم و بربریت کے پہاڑ کے باوجود کلمہ طیبہ اور پاکستان کی محبت میں میدانوںمیں نکلے ہوئے ہیں۔ برہان وانی شہید کی نماز جنازہ میں لاکھوں کی تعداد میں لوگوںکا نکلنا اس بات کی دلیل ہے کہ برہان وانی نے تحریک آزادی میںنئی روح پھونک دی ہے۔جماعة الدعوة برہان وانی کو خراج عقیدت پیش کرتی ہے۔
یہ وہ نوجوان ہے کہ جس نے انڈیا کے ظلم اور بربریت کے باوجود سر نہیں جھکایا اور کشمیر کی تحریک کو ایک نئی تازگی دی ہے۔یہی وجہ ہے کہ تحریک اس وقت اپنے عروج پر ہے۔کشمیری اپنا سب کچھ قربان کرنے کے باوجود آج بھارت کے جبر کے سامنے ڈٹے ہوئے ہیں۔جبکہ پاکستان جو اس تحریک کا وکیل ہے وہ مطلوبہ کردار اد اکرنے سے قاصر نظر آرہا ہے۔برہان وانی نے دنیا کو پیغام دیا ہے کہ وہ آزادی کے علاوہ کوئی چیز قبول نہیں کریں گے۔
انہوںنے کہا کہ دس لاکھ ہندو آرمی کے باوجود کشمیر کی تحریک آزادی کامیابی کی طرف گامزن ہے انہیں آزادی سے کوئی نہیں روک سکتا۔ اب غاصب ہندو کو واپس جانا ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری مسلمان گولیاں کھا رہے ہیں انسانی حقوق کے علمبردار بھارتی مظالم پر کیوں خاموش ہیں۔ امریکہ نے بھی بھارت کے ساتھ دوستی کی وجہ سے مذمتی بیان نہیں دیا۔ انہوں نے کہاکہ پاکستانی طلبا کشمیریوں کے ساتھ ہیں جہاں ان کا پسینہ گرے گا وہاں ہمارا خون گرے گا، کشمیر ہندوستان کا اٹوٹ انگ نہیں بلکہ پاکستان کی شہ رگ ہے۔ ہم اس تحریک کو آگے لے کر چلیں گے۔
مولانا عبداللہ نثارنے کہا کہ کشمیری پاکستان کی بقا جنگ لڑرہے ہیں۔اس موقع پر پاکستان کو بھی چاہیے کہ کشمیر کا مقدمہ پوری جانفشانی سے لڑے۔کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے اگر ہماری شہ رگ دشمن کے قبضے میں رہی تو پاکستان میں امن کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکتا۔ لہٰذا اس موقع پر کشمیریوں کا ان حق خود ارادیت دلوانا ضروری ہے۔انہوں نے کہا کہ مسلما ن آپس میں بھائی بھائی ہیں اور کشمیریوں کے ساتھ ہمارا لاالہ الااللہ کا رشتہ ہے۔
آج اگر کشمیریوں پر مشکل وقت آن پڑا ہے تو ایسے موقع پر ان کی مدد کرنا ہم پر فرض ہے۔کشمیری آج پاکستان کے لئے خون بہا رہے ہیں اور تکمیل پاکستان کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ ان کی اخلاقی و سفارتی مدد ہر صورت جاری رہے گی۔انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کی تیسری نسل اس وقت آزادی کی جنگ لڑ رہی ہے۔لیکن اس کے باوجود ان کے جذبے ماند نہیں پڑے ہیں۔
جبکہ عالمی اداروں اور حکومت کی بے حسی اس موقع پر افسوسناک ہے ۔ مسئلہ کشمیر پر اقوام متحدہ کی قرادادیں موجود ہین لیکن ان عمل درامد نہ ہونے کی صورت میں کشمیری عوام میں مایوسی بڑھ رہی ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ کشمیر میں رائے شماری کروائی جائے ااور ان کا حق خود ارادیت انہیں دیا جائے۔ بصورت دیگر بھارت میں بڑی تباہی ہو سکتی ہے۔
پروگرام کے اختتام پر بھارت سے نفرت کا اظہار کرتے ہوئے ترنگانذر آتش کیا گیا اور کشمیری شہداء کا غائبانہ نماز جنازہ بھی ادا کیا گیا۔