تحریر : کاشف اسرار جماعة الدعوة کے سربراہ پروفیسر حافظ محمد سعید کو اپنے چاروں ساتھیوں سمیت چھ ماہ کے لیے نظر بند کر دیا گیا۔جماعة الدعوة اور اس کے فلاحی ادارے فلاح انسانیت فائونڈیشن کو واچ لسٹ میں رکھا گیا ہے ۔جماعة الدعوة 2010سے انڈرابزرویشن تھی ۔مگر اس کے خلاف کسی قسم کی کاروائی نہ ہو سکی۔اقوام متحدہ میں جماعة الدعوة پر پابندی کی قرار دادوں کی وجہ سے اب ایکشن لیا گیا ہے۔اور اس کے سربراہ کو نظربند کر دیا گیا ہے۔یہ الفاظ تھے پاکستانی وزیر داخلہ چوہدری نثار کے ۔ میں سمجھتا ہوں کہ ایک پاکستانی شہری ہونے کے ناتے پاکستان میں حالات و واقعات کے تغیر و تبدل ہر مجھے بھی اپنی رائے زنی کا حق حاصل ہے۔کثیر حق رائے دہی سے ہر سر اقتدار آنے والے ارباب اقتدار کے فیصلوں کے بارے میں عوامی رائے عامہ بھی حکومتی پالیسی کا حصہ ہونا چاہیے۔بہرحال حافظ سعید والے معاملے کا گہرائی سے جائزہ لینا ضروری ہے ۔کہ وہ سے عوامل ہیں جن کی وجہ سے پاکستان کی ایک غیر متنازعہ شخصیت ، ملک کے دفاع میں اہم کردار ادا کرنے والے اور اپنے فلاحی ادارے کی ذریعے کروڑوں دکھی لوگوں کی خدمت کرنے والے فر د کو پابند سلاسل کرنا پڑا ۔حقیقت یہ ہے کہ انڈیا کی طرف سے پروفیسر حافظ محمد سعید اور جماعة الدعوة کے خلاف کئی بار پابندی کی قرارداد پیش کی گئی ۔جو چین کے ویٹو کرنے کی وجہ منظو ر نہ ہو سکی لیکن انڈیا اپنی کامیاب خارجہ پالیسی کی بدولت چند افراد پر پابندی لگوانے میں کامیاب ہو گیا ۔جن میں پروفیسر حافظ محمد سعید بھی شامل ہیں۔ 2008میں انڈیا میں ہوئے ممبئی حملوںکا الزام بھی ان پر لگایا گیا مگر پاکستان کی اعلیٰ عدالتوں میں عدم ثبوت کی بنا پر جماعة الدعوة اور حافظ محمد سعید پر کوئی الزام ثابت نہ ہو سکا۔
ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ نے ان کو رہا کیا ۔اور جماعة الدعوة کو دعوتی اور فلاحی جماعت کرار دیتے ہوئے ہر قسم کی دہشت گردی کے الزاماات سے بری کیا ۔مگر اس کے باوجود انڈیا باز نہ آیا۔اور امریکہ کو اپنے دکھڑے سنا کر جماعة الدعوة کے خلاف کھڑا کیا ۔ایک اعلیٰ امریکی عہدے دار نے انڈیا میں کھڑے ہو کر پروفیسر حافظ محمد سعید کے سر کی قیمت 10ملین ڈالر مقرر کر دی ۔مگر جب ان سے کہا گیا کہ حافظ صاحب تو کھلے عام پاکستان میں سفر کرتے ہیں ۔تو کھسیانی بلی کھمبا نوچے کے مصداق کہا کہ ہم نے حافظ صاحب کے متعلق معلومات دینے والے کو رقم دینے کا اعلان کیا ہے ۔مگر اس موقعہ پر حافظ سعید صاحب نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ میں لاہور میں موجود ہوں امریکہ مجھ پر لگائی گئی رقم مجھے ہی دے دے میں اسے بلوچستان کے غریب عوام پر خرچ کروں گا ۔انڈیا کی یہ چال بھی ناکام ہوگئی اور امریکہ کو اس اقدام پر پوری دنیا میں خفت کا سامناکرنا پڑا لیکن اس کے باوجود پاکستان کے پاکستان کے وزیراعظم نوازشریف جب بھی امریکہ کے دورے پرگئے۔ صدر امریکہ نے ہربار جماعتہ الدعوہ پر پابندی پر اصرار کیالیکن وہ پابندی کس بنا پر لگاتے جماعت کو تو عدالت مکمل کلئیر کر چکی تھی۔لیکن دبائو مسلسل بڑھتا گیااورامریکہ کے جنونی صدر ٹرمپ کے برسراقتدار آتے ہی انڈیاکوموقع مل گیااورجہاں دیگر ممالک کے امریکہ داخلے پر پابندی لگا دی گئی وہیں پاکستان پر بھی پابندی کا خدشہ پیدا ہوگیا یہاں انڈیا نے ایک اور چال کھیلی اور پاکستان کی پابندی کو جماعتہ الدعوہ پر پابندی سے مشروط کر دیا۔پاکستانی حکومت اپنی کمزور خارجہ پالیسی کی وجہ سے امریکی دبائو برداشت نہ کرسکی اور مجبوراًحافظ صاحب کونظربند کر دیا۔
قبل اس کہ میں آپ کے سامنے حافظ صاحب کے وہ اقدامات رکھوں جو ان کی نظربندی کا سبب بنے میں اقوام متحدہ کے اس دہرے کردار کی نشاندہی کرنا چاہتا ہوں جس کاہدف صرف مسلمان ممالک یا افراد ہی رہے ہیں ۔قیام پاکستان کے وقت کئی ریاستیں جو پاکستان میں شامل ہونا چاہتی تھیں ان کو سازش کے تحت ہندوستان نے قبضہ میں لے لیا حیدرآباددکن،مناواداراورکشمیر سمیت کئی علاقے پاکستان کا حصہ تھے مگر جبری طور پر یا فوج کشی کے زریعے ان پر قبضہ کرلیا گیا۔صرف اسی پر بس نہیں بلکہ بعد میں بچے کھچے پاکستان ایک حصہ کو الگ کرکہ بنگلہ دیش بنا دیا گیاااور اس کا اعتراف بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے بنگلہ دیش میں کھڑے ہو کر کیا۔جوآن دی ریکارڈ ہے ۔گجرات کے فسادات میں ہزاروں مسلمانوں کو زندہ جلا دیا گیا مگرعالمی برادری کے کانوں میں جوں تک نہ رینگی،سمجھوتہ ایکسپریس اور اسی طرح کئی واقعات میں شدت پسند ہندوئوں کے ملوث ہونے کے ثبوت ملے بلکہ گجرات کے فسادات میں اس وقت کے وزیراعلی اور موجودہ وزیراعظم نریندرمودی کے ملوث ہونے کے واضح شواہد ہونے کے باوجود انہیں وزیراعظم منتخب کرلیاگیا۔جبکہ وہ ایک شدت پسند تنظیم کے باقاعدہ رکن ہیں۔امریکہ نے نائن الیون کا سہارا لے کرافغانستان پر چڑھائی کردی مہلک ترین ہتھیاروں کا استعمال کرتے ہوئے افغانستان کی اینٹ سے اینٹ بجا دی لاکھوں مسلمان شہید کردئیے گئے معصوم بچے یتیم اورہزاروں خواتین بیوہ ہو گئیں مگر اسامہ کو کسی عدالت میں مجرم ثابت نہ کیا جا سکاصرف اسی پر بس نہیں بلکہ عراق پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کی موجودگی کا بہانہ بنا کر حملہ کر ڈالا اور ایک بار پھر لاکھوں مسلمان بے دردی سے شہید کردئیے گئے بعد میں خود امریکی عہدیداروں نے اعتراف کیا کہ عراق میں کچھ نہیں ملا مگر عالمی عدالت انصاف کچھ نہ کر سکاجس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ عالمی قوانین صرف مسلمانوں کے لیے ہیںطاقتورممالک ان قوانین سے مستثناء ہیں وہ جو چاہیں کریں انہیں کوئی پوچھنے والا نہیں۔
Kashmir Violence
سترسال سے کشمیری ظلم وستم سہ رہے ہیںاور انڈیا کے ریاستی جبر کا شکار ہیں اقوام متحدہ میں ان کے حق میں کئی قراردادیں منظور ہوچکی ہیں مگر انڈیا نہ صرف ان قراردادوں پرعمل سے انکاری ہے بلکہ اس سے بھی ایک قدم آگے بڑھتے ہوئے کشمیر کی طرف سے پاکستان کی طرف آنے والے دریائوں پر ڈیم بناکر پاکستان کے پانی کوروک کر سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کر رہا ہے مگر عالمی ضمیرسویا ہوا ہے لیکن جب حافظ سعید اس ظلم وستم کے خلاف آواز بلند کرتے ہیں تو ان کے خلاف انڈیا کی پوری ریاستی مشنری متحرک ہو جاتی ہے اقوام متحدہ میں باربارقراردادیں پیش کرکے اور دبائو ڈال کران کی آواز کو بند کر دیا جا تا ہے۔کیا ظلم وستم کے خلاف آواز بلند کرنا دہشت گردی ہے۔؟کیا انسانیت کی فلاح وبہبود کے کام دہشت گردی ہیں ۔؟ 2005کازلزلہ ہویا2010کاسیلاب وزیرستان کے مہاجرین ہوں یا تھرکے پیاسے ہندو،بلوچستان کی عوام ہویاچترال کے بارشوں سے متاثرلوگ جماعتہ الدعوہ نے اپنے ادارے فلاح انسانیت فائونڈیشن کے زریعہ ہرجگہ بلاتفریق دکھی انسانیت کی خدمت کی ہے ۔صرف یہی نہیں بلکہ پاکستانی نصاب تعلیم میں سازشوں کے زریعے غیراسلامی نظام کوشامل کرکے نوجوانوں کی غلط زہن سازی کے خلاف بھی جماعتہ الدعوہ نے آواز اٹھائی اورایسے کئی تعلیمی ادارے قائم کیے جہاں بچوں کی جدید علوم وفنون کے ساتھ صحیح اسلامی تربیت کی جاتی ہے۔
پاکستان میں وسیع دعوتی نیٹ ورک کے زریعے لاکھوں لوگوں کو معاشرتی برائیوں سے ہٹاکراصلاح کی طرف گامزن کرنے میں جماعت کا بہت اہم کردار ہے۔اورپھرسب سے بڑھ کر کشمیر کے مظلوم مسلمانوں کے لیے پاکستان میں سب سے بڑھ کر جو آواز بلند ہوتی ہے وہ پروفیسر حافظ سعید صاحب کی ہے۔کشمیری بھی ان سے محبت کرتے ہیں اوران کی تائیدوحمایت کی وجہ سے انڈیاکی ہرسازش کو ناکام کرتے ہوئے ہرقیمت پرپاکستان سے الحاق چاہتے ہیں۔کشمیری اپنی منزل پانے کے قریب ہیں امریکہ افغانستان میں شکست کھا چکا ہے اور انڈیا کا سہارا لے کر اپنی شکست کے داغ دھوناچاہتا ہے۔انڈیا کو بھی کشمیر میں اب اپنی شکست نظرآ رہی ہے برہان وانی کی شہادت کے بعد سے تحریک آزادی زور پکڑ چکی ہے اور دن بدن یہ تیز تر ہوتی جا رہی ہے کشمیری پاکستان کے جھنڈے میں دفن ہو رہے ہیں اور الحاق پاکستان کے علاوہ کسی اور حل پرسمجھوتے کے لیے تیار نہیں جوانڈیاکوکسی صورت گوارہ نہیں کیونکہ انڈیا نے کشمیر پربہت زیادہ سرمایہ کاری کی ہے بہت سے ڈیم بناکرپانی کے رخ کو موڑکرراجھستان کے صحرائوں کوآباد اورپاکستان کے چولستان کوویران کیا ہے۔
Jamaat ud Dawa
بھارت اس سب کا زمہ دار پاکستان میں جماعتہ الدعوہ اورحافظ سعید کو سمجھتا ہے کشمیریوں کی قربانیوں اور حافظ سعید صاحب کی بھرپورحمایت کی وجہ سے مسئلہ کشمیر پوری دنیا میں اجاگر ہو رہاہے اور انڈیا کا سیاہ چہرہ دنیا کے سامنے ننگا ہورہا ہے۔جس سے خوفزدہ ہو کر انڈیا حافظ صاحب کی آواز کو بند کرنا چاہتاہے۔ایسے موقع پرپاکستان کوچاہئے کہ ہرقسم کے دبائو سے آزاد ہوکراپنی داخلہ وخارجہ پالیسی کوترتیب دیے۔حافظ سعید صاحب ایک محب وطن انسان ہیں جماعتہ الدعوہ کسی بھی قسم کی دہشت گردی یا فرقہ وارانہ کاروائی میں ملوث نہیں لہذا حکومت کو چاہیے کہ ہوش کے ناخن لے جماعتہ الدعوہ کے اس وقت پاکستان میں ہزاروں سکول،ڈسپنسریاں۔ایمبولینسز،یتیموں اوربیوائوں کی کفالت کے پراجیکٹ کام کررہے ہیں جو متاثر ہونے کا شدید خطرہ ہے اگر حافظ سعید یا جماعتہ الدعوہ کے خلاف کسی بھی قسم کی غیرقانونی سرگرمی میں ملوث ہونے کا ثبوت ہے توفی الفورسامنے لایا جائے وگرنہ حافظ صاحب اور ان کے ساتھیوں کو رہا کیا جائے اورجماعت کو آزادانہ طور پر کام کرنے کا موقع دیاجائے۔