تحریر : عبدالحنان دودن سے الیکٹرونک میڈیا ہو یا سوشل میڈیا ہر جگہ ایک ہی شخص کے چرچے اور اسی کے بارے تبصرے اور تجزیے ہو رہے ہیں۔ میں پریشان تھا ہو کیا گیا ہے پورے پاکستان میں مظاہرے احتجاجی جلسے اور ریلیاں نکالی جا رہی ہیں۔ میڈیا پر ٹاک شو ہو رہے ہیں۔ مختلف اینکر پرسن اپنے اپنے چینل پر مختلف صحافیوں اور تجزیہ نگاروں کو لئے ایک شخص پر تبصرہ کرتے نظر آ رہے ہیں۔
پورہ پاکستان اس شخص کی محبت کے اندر اظہار یکجہتی کے لئے سڑکوں پر ہر شعبہ ہائے زندگی کا بندہ چاہے کوئی تاجر، وکلاء، سول سوسائٹی، علماء سیاسی، مذہبی قیادتیں حکومت پاکستان کے اس فیصلے کے خلاف سراپائے احتجاج تھی۔یہ وہ شخص تھا اور اسکی جماعت تھی جس نے پاکستان کی سالمیت کے لئے مسلمانوں کی فلاح بہبود کے لئے دن رات اپنا کردار اداکیا۔یہ ایسا شخص تھا جس نے 2005 کے زلزلے میں ریلیف کا کام کیا اور ایک ایسی مثال قائم کی کہ غیر ملکی این جی اوز بھی تعریف کیے بغیر رہ نہ سکی تعریف ہی نہیں کی بلکہ این جی اوز کے ساتھ ساتھ اقوام متحدہ نے اس بات کا اعتراف کیا تھا اور انہیں حیر انگی اور پریشانی بھی ہوئی کہ یہ کون لوگ ہیں۔جو انسانیت کی خدمت کا اتنا جذبہ لئے اور بغیر کسی آرام کے مسلسل کام کئے جا رہے تھے۔ صرف کام ہی نہیں بلکہ غیر ملکی این جی اوز کے چہرے سے پردہ بھی ہٹایا اور حکومت پاکستان کو دکھایا کہ یہ وہ این جی اوز ہے جو اسلامی ملکوں میں ریلیف کے بہانے داخل ہوتی ہے اور پھر اپنا حقیقی کام سرانجام دیتی ہے اور وہ تھا مسلمانوں کو عیسایت کی تبلیغ کرتی تھی۔
جس میں ہمارے بھولے بھالے مسلمان ان کے چکر میں آ جاتے تھے اور عیسائی مذہب قبول کرلیتے تھے اور آج بھی کبھی اس شخص کا یا اسکی جماعت کا زکر ہوتو کوئی پاکستان اس کی تعریف کئے بغیر رہ نہیں سکتا ۔یہاں پر بس نہیں بلکہ 2007سے 2014ء تک پاکستان میں مسلسل ہر سال سیلاب اپنے شیڈول کے مطابق آرہے تھے جس میں بھارت آبی جارحیت کرکے پاکستانیوں کی املاق ،فصلوں کو شیدید نقصان پہنچایا تھا۔صرف فصلوں کو ہی نہیں بلکہ ہم نے اپنے پیاروں کی جانیں قربان ہوتی دیکھی ہے ۔جو اس سیلاب کی نظر ہو گئی۔ اور اس میں اس جماعت کے کارکنان نے دن رات محنت کی اور ہر ممکن کوشش کر کے مسلمانوں کی جانوں کو بچایا ۔اور اس میں ریلیف کا بہت ہی اعلی کام سرانجام دیا۔ یا پھر بلوچستان کا زلزلہ ہو جہاں اس جماعت کی بے لوث قیادت نے ان بلوچوں کی مدد کی جن کے بارے یہ گمان کیا جاتا تھا۔ یہ لوگ پاکستان میں رہنا نہیں چاہتے اور علیحدگی کی تحریکیں چلا رہے تھے جو پاکستان کا نام سننا برداشت نہیں کرتے تھے آج جماعة الدعوة اور اس کی ذیلی تنظیم فلاح انسانیت فائونڈیشن نے اس طریقے سے محنت کی کہ وہ لوگ آج قومی دھارے میں شامل نظر آ رہے ہیں۔
جماعة الدعوة نے آج اپنے ساتھ بلوچ سرداروں کو کھڑا کیا جس کے پھل آج ہم دیکھ رہے ہیں اس طرح سندھ کا سیلاب ہو یا پھر تھرپارکر کی قحط سالی جہاں بچے بھوک سے مررہے تھے پینے کے لئے صاف پانی نہیں تھا کھانے کے لئے خوراک نہیں تھی۔ لیکن اس جماعت نے وہاں کے لوگوں کی مدد کی جس میں مسلمان، ہندو سب شامل تھے بغیر کسی امتیاز کے ان کی مدد کی اور ریلیف کا کام کیا اور آج یہ صورتحال ہے کہ وہاں کے ہندئو آج اسلام قبول کررہے ہیں اور ہزاروں کی تعداد میں کوئیں نکلوائے جس سے آج تھرپارکر کا ہر بوڑھا ،نوجوان ،بچہ سب مستفیذ ہو رہے ہیں۔ ارور وہ شخص ہے حافظ محمد سعید اور ان کی جماعت ہے جماعة الدعوة جو کسی تعارف کی محتاج نہیں اس جماعت نے نام کی بجائے پنا کردار پیش کیا اور اپنے ذاتی مفادات کی خاطر نہیں بلکہ پاکستان کے لئے اور مسلمانوں کی فلاح بہبود کے لئے دن رات کوشاں ہیں۔
اس جماعت نے ہر میدان میں پاکستان کی سالمیت کی بات کی ہے چاہے وہ خدمت کا میدان ہو چاہے وہ دعوت کا میدان ہو ہر میدان میں ہر جگہ مثبت کردار ادا کیا اور ملک دشمنوں کو بے نقاب کیا ۔2012ء دفاع پاکستان کونسل کی بنیاد رکھی۔اور ملک دشمنوں کے خلاف اور نیٹو سپلائی کے خلاف لاہور کے منٹو پارک میں جو اب گریٹر پارک کے نام سے مشہور ہے اس میں ایک بڑا شاندار جلسہ کیا جس میں لاکھوں کی تعداد میں افراد نے شرکت کی اس کے بعد نیٹو سپلائی کے خلاف لاہور تا اسلام آباد لانگ مارچ کیا اور دنیا کو دکھایا کہ آج پاکستان کا ہر شہری پاکستان کی حفاظت اور نیٹو کی سپلائی رکوانے کے لئے پاکستان کی سڑکوں پر آن کھڑا ہوا ہے۔ آج جماعة الدعوة نے پاکستان میں فرقہ واریت کو رولنے کے لئے ایک سٹیج قائم کیا اور تمام فرقوں اور مسلکوں کا فرق ختم کرکے دفاع اسلام کے لئے سب کو ایک سٹیج پر اکٹھا کیا ہے اور بتایا کہ ہمارا سب کا اتحاد اسلام کے لئے اور ملک پاکستان کے لئے جو اسلام اور پاکستان کی طرف میلی آنکھ سے بھی دیکھے گا تو یہ برداشت نہیں کیا جائے گا۔
Jamat-ud-Dawah
اسی طرح ملک پاکستان میں نظریہ کے خلاف کافی اقدامات کئے گئے پاکستان کے مطلب کو تبدیل کرنے کی ایک مہم چلی تھی جس میں مسلمانوں کے نظریہ کو بدلنے کی کوشش کی گئی لیکن جماعة الدعوة نے اس چیز کا درد محسوس کیا اور نظریہ پاکستان کونسل کی قراداد پاس کروائی جس میں تمام مذہبی،اور سیاسی جماعتوں کو اکٹھا کیا اور نظریہ پاکستان کونسل کی بنیاد رکھی جس کی جماعة الدعوة کی جانب سے پورے ملک میں ایک شاندار مہم چلائی گئی ،اور پاکستان میں یہ بات روزروشن کی طرح عیاں کرڈالی کہ نظریہ پاکستان ہی بقائے پاکستان ہے اور 2قومی نظریہ کا فرق واضع کیا کہ ہم نے ملک پاکستان اس لئے حاصل کیا ہمارے آبائواجداد نے اس ملک پاکستان کے لئے قربانیاں پیش کی کہ ہم اس آزاد ملک میں رہ کر اسلام کی تعلیمات پر عمل کرسکیں گئے ۔اسی طرح جماعة الدعوة نے شروع دن سے کشمیریوں کی آزادی کے لئے دن رات آپنی آواز بلند کی ہے ۔ آج ملک پاکستان میں کشمیریوں کی آزادی کی کوئی تحریک، تنظیم اگر جنگ لڑرہی ہے تو وہ جماعة الدعوة ہے ۔کشمیریوں کی حق خورادیت کے لئے پاکستان کے کونے کونے میں آج جماعة الدعوة کشمیریوں کا پیغام پہنچا رہی ہے۔
برہان وانی کی شہادت سے لیکر ابتک 210دن کے قریب ہوچکے ہیں لیکن کشمیری آج بھی مسلسل میدان میں ہے اور آزادی کی تحریک کے لیے دن رات کوششیں کررہے ہیں کشمیریوں نے شہادتیں پیش کی ان کے بچوں کو جوانوں کو پیلٹ گن کا نشانا بنایا گیا آج حافظ سعید نے کشمیریوں ی آواز کو پاکستان میں بلند کرنے لئے تحریک آزادی جموں کشمیر کے نام سے ایک تحریک کو چلایا جس میں تمام پارٹیوں کو جمع کیا اور جولائی2016ء میں کشمیر کارواں کے نام سے پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا لانگ مارچ کیا اور دنیا کو بتایا کہ اکیلے کشمیری تحریک نہیں چلارہے رہے بلکہ ہم ان کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں جسکی وجہ سے آج کشمیریوںکی زبان پر اگر کوئی نام آتا ہے تو حافظ محمد سعید کا آتا ہے اس کی ایک ہی وجہ ہے کہ کشمیر کی آزادی کی کرن یہ واحد جماعت ہے اور حافظ محمد سعید ہے جن پر کشمیریوں کا آج بھروسہ ہے کہ یہ شخص کشمیر کی آزادی میں ریڑھ کی ہڈی اہمیت رکھتا ہے ۔ حافظ محمد سعید نے ئ2017کو کشمیر کا سال قرار دے دیا اور کہا کہ ہم 26جنوری سے 5فروری تک عشرہ کشمیر منائیںگئے جماعتی تشخص کو پیچھے ر کھے گئے اور تحریک آزادی جموں کشمیر کے نام سے پورا سال کشمیر نام کرکے کشمیر پر کام کریں گئے۔ لیکن بھارت کو یہ سب برداشت نہیں ہوا اس نے شروع دن سے حافظ محمد سعید کے بارے منفی پرپگینڈا کیا ہے اور حکومت پاکستان دبائو کا شکاررہی ہے ۔لیکن آج بڑے افسوس سے یہ بات کرنا پڑا رہی ہے کہ وزارت داخلہ نے انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997ء سیکشن 11 کے ای کے تحت فلاح انسانیت فائونڈیشن اور جماعت الدعوة کو واچ لسٹ اور سیکنڈ شیڈول میں شامل کردیا گیا ہے، اس حکم نامے کی روشنی میں پنجاب حکومت نے ان تنظیموں کے متحرک کردار ادا کرنیوالے تنظیمی عہدیداروں بمشول حافظ محمد سعید لاہور، عبید اللہ عبید فیصل آباد، ظفر اقبال، عبدالرحمان عابد مرکز طیبہ مریدکے اور ملتان کے کاشف نیاز کو نظر بند کردیا ہے۔
اس حوالے سے وزارت داخلہ کے نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ فلاح انسانیت فائونڈیشن اور جماعت الدعوة امن اور سکیورٹی کو نقصان پہنچانے والے اقدامات کا ارتکاب کر رہی تھی اور اقوام متحدہ سکیورٹی کونسل کی قرار داد نمبر 1267 کی خلاف ورزیوں کے ارتکاب جیسی سرگرمیوں میں ملوث پائی گئی ہیں۔ انسداد دہشت گردی شیڈول کے تحت ان دونوں تنظیموں کے چھ ماہ کیلئے واچ لسٹ میں رکھا گیا ہے تاہم انسداد دہشت گردی شیڈول 2 جس کا حوالہ دیا گیا ہے اسکے تحت اب یہ تنظیمیں اپنی کوئی بھی سرگرمی حکومت کی مرضی کے بغیر نہیں کرسکتیں تاہم ان تنظیموں کے اکائونٹ بھی سیز ہو جائیں گے۔ شیڈول 2 کے مطابق فلاح انسانیت اور جماعت الدعوة دونوں تنظیموں کے افراد ان کے تحت چلنے والے فلاحی اداروں کو حکومت کی مقررہ کردہ اتھارٹی چیک کر سکے گی تاہم اس بارے میں جماعت الدعوة کے ذرائع کے مطابق وہ اس حکم نامے کو عدالت میں چیلنج کریں گے کیونکہ دونوں تنظیمیں فلاحی کام کر رہی ہیں اور انکے درجنوں پراجیکٹ رکنے سے ہزاروں غریب متاثر ہونگے۔ ذرائع کے مطابق تھرپارکر سندھ میں جماعة الدعوة کے پانی، سولر انرجی اور دیگر منصوبے چل رہے ہیں جس کی وجہ سے ہزاروں مسلمان اور ہندو گھرانوں کو پینے کا صاف پانی اور روزگار کے علاوہ خوراک مہیا کی جا رہی ہے تاہم ایمبولینس، ہسپتالوں اور دیگر فلاحی کاموں کو متاثر ہونے کی صورت میں غریب اور بے سہارا لوگوں کا نقصان ہوگا۔ حافظ سعید کی جوہر ٹائون میں رہائشگاہ سب جیل قرار دیدی گئی، انہیں ان کی رہائشگاہ پر نظربند کردیا گیا۔ جامع مسجد قادسیہ سے جوہر ٹائون روانگی کے وقت حافظ سعید نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کی طرف سے نظر بندی کے احکامات موصول ہو گئے۔
کشمیر کے مسئلے پر نریندر مودی کی جان نہیں چھوٹے گی، کشمیریوں اور ہماری جدوجہد ایک ہی ہے، نظر بندی کا حکم نئی دہلی اور واشنگٹن سے آیا ہے۔ یہ میرے لئے نہیں کشمیر کی جدوجہد کو سبوتاڑ کرنے کیلئے ہے۔ نظر بندی بین الاقوامی سازشوں کا نتیجہ ہے۔ وزیر داخلہ ہمارے خلاف پاکستان میں ایک مقدمہ دکھا دیں، کشمیر کی آزادی تک ہماری جدوجہد جاری رہے گی۔ مظلوم بھائیوں کے ساتھ کھڑے ہیں اور رہیں گے۔ پاکستان آزاد ملک ہے اس کی سالمیت کیلئے ڈٹے رہیں گے۔ پاکستان کی سالمیت کشمیر کی آزادی کی ضامن ہے آزادی کشمر کی تحریک مزید جان پکڑے گی پاکستان کی حفاظت کو اولین ترجیح دیتے ہیں۔ علی گیلانی کو بار بار جیل میںڈالا جا رہا ہے۔ نظربندی میں مودی کا اصرار، ٹرمپ کی شہ اور حکومت کی مجبوریاں ہیں۔ وہ سمجھتے ہیں کہ نظربندیوں اور پابندیوں سے کشمیر کے مسئلے کو پیچھے پھینکا جاسکتا ہے لیکن ایسا ممکن نہیں۔آزادی کشمیرکی تحریک جاری رہے گی۔
مظلوم بھائیوں کے ساتھ کھڑے ہیں اور کھڑے رہیں گے۔ اس موقع پر جماعة الدعوة کے کارکنوں نے کشمیریوں سے رشتہ کیا، لاالہ الااللہ، حافظ سعید سے رشتہ کیا، لاالہ الااللہ کے نعرے اور مودی کا جو یار ہے، غدار ہے غدار ہے کے نعرے لگائے۔ حافظ سعید نے کہا توقع تھی کہ دبائو آئے گا اور وہی کچھ ہوا۔ پاکستان میں جماعة الدعوة کا کوئی مسئلہ نہیں۔ میں پاکستانی حکام کو چیلنج کرتا ہوں کہ وہ پاکستان میں جماعة الدعوة کے خلاف ایک ایف آئی آر بھی نہیں دکھا سکتے۔ انہوں نے کہا کہ میرا جرم یہ ہے کہ ہم کشمیر کے لئے کھڑے ہیں اور ہم نے حکومت سے بھی یہ کہا کہ جس طرح کشمیری میدان میں کھڑے ہیں اسی طرح پاکستان کو بھی کھڑا ہونا چاہئے لیکن یہ بات مودی کو برداشت نہیں۔ ٹرمپ نے حلف برداری کے بعد مودی کو فون کیا اور جو باتیں طے ہوئیں ان پر آج عملدرآمد ہو رہا ہے۔ جماعة الدعوة کے کارکنوں کو تلقین کرتا ہوں کہ وہ صبرواستقامت سے کام لیں اور اپنے مشن کو جاری رکھیں۔میں سمجھتاہوں کہ آج حافظ محمد سعید پاکستان کی قوم کا ہیرو بن کر سامنے آئے ہیں ۔حکومت نے آج اپنی دوستی نبھاتے ہوئے پاکستان کے ایک محسن پر پابندی عائد کرکے پاکستان کی قوم کے ساتھ دشمنی کا منہ بولتا ثبوت دیا ہے ۔آج مودی نواز حکومت اکیلی ہے لیکن ساری کی ساری قوم ملک پاکستان کے ایک عظیم انسان جماعة الدعوة کے امیر حافظ محمد سعید کے ساتھ کھڑی ہے اور ان کے ساتھ اظہار یکجہتی کر رہی ہے۔