ٹیکسلا (ڈاکٹر سید صابر علی سے) حافظ قران باپ کا دس سالہ بیٹی کے ساتھ بد فعلی کا الزام، پولیس کی تفتیش میں حالات و واقعات مشکوک، بیوی کا شوہر سے پچیس لاکھ روپے مالیت کا مکان نام کروانے کا بھید آشکار ہو گیا۔
میڈیکل رپورٹ نیگینٹیو، پولیس نے مزید ٹیسٹ کے لئے رپورٹ ڈی این اے ٹیسٹ کے لئے فرانزک سائنس لیبارٹری لاہور روانہ کردی،بیوی لوگوں کے ورغلانہ میں آگئی، بیٹی کے ساتھ اتنا شرمناک فعل کا تصور بھی نہیںکر سکتا، دناوی حرص و لالچ نے میری بیوی کی آنکھوں پر پٹی باندھ دی ہے، صلح کے لئے مکان اپنے نام کروانے سمیت طلاق لینے کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔
صحافت کی آڑ میںپس پشت عناصر یہ سارا ڈرامہ رچا رہے ہیں جن کا بھرپور محاسبہ ہونا چاہئے،میری بیوی کو آلہ کار بنایا ہوا ہے،وقت آنے پر سب کے نام آشکار کرونگا ، پولیس کی زیر حراست حافظ شاہد محمود کی تھانہ صدر واہ میں نم انکھوں کے ساتھ میڈیا سے گفتگو،تفصیلات کے مطابق حافظ شاہد محمود کی زوجہ ریحانہ پروین نے مورخہ دو نومبر 2016 کو تھانہ صدر واہ میں اپنے ہی شوہر کے خلاف اسکی دس سالہ بیٹی عائشہ صدیقہ کے ساتھ بد فعلی کی درخواست دی تھی،جس پر پولیس نے کاروائی کرتے ہوئے ملزم کے خلاف زیر دفعہ 377 کے تحت مقدمہ درج کیا۔
پولیس کے مطابق مدعی بیٹی کا میڈیکل کرانے سے گریزاں تھی تاہم پولیس نے قانونی کاروائی کے لئے اسکا میڈیکلسول ہسپتال ٹیکسلا سے کرایا پولیس کے مطابق میڈیکل رپورٹ میں کسی قسم کی بد فعلی کی تصدیق نہ ہوسکی اور رپورٹ نیگیٹٰو آئی تاہم پولیس نے ڈی این اے ٹیسٹ کے لئے رپورٹ فرانزک سائنس لیبارٹری لاہور روانہ کردی ہے،ملزم حافظ شاہد جو اس وقت پولیس کی حراست میں ہے کا میڈیا سے گفتگو کے دورا کہنا تھا کہ وہ قرا پاک کا سبق بچوں کو پڑھاتا ہے ہاں کبھی کبھار سبق یاد نہ ہونے پر بچوں کی سرزنش ضرور کرتا ہے مگر ایسا الزام مجھ پر تھوپا گیا جس کا میں کبھی تصور بھی نہیںکر سکتا۔
اس نے بیوی کی جانب سے لگائے گئے الزام کو من گھڑت بے بنیاد اور جھوٹ کا پلندہ قرار دیا، حافظ شاہد کا کہنا تھا کہ اب صلح کے لئے بیوی میرا ملکیتی مکان چھ مرلہ ڈبل سٹوری مالیتی پچیس لاکھ ہے جو کہ آصف آباد میں واقع ہے بیوی اپنے نام کروانا چاہتی ہے جبکہ میں مذکورہ مکان بچوں کے نام تو کر سکتا ہوان جس کی نگہبان بیوی ہو جب تک بچے جوان نہیں ہوتے تاہم مجھ سے یہ بھی مطالبہ کیا جارہا ہے کہ میں بیوی کو طلاق دوں اس صورت میں بچوں کے نام جائیداد کا نگہبان میری بیوی نہیں بلکہ میں خود ہونگا۔
اس ضمن میں جرگے بھی ہوئے لیکن وہ اپنی بات پر اڑی ہوئی ہے،کہ مکان بچوں کے نہیں بلکہ میرے نام کرو،اس نے مذکورہ واقعہ میں ملوث افراد کے نام بھی آشکار کئے جو اس سارے کھیل میں بنیادی کردار ادا کر رہے ہیں ان میں سے کچھ نام میڈیا کے نمائندوں سے منصوب ہیں تاہم اسکا کہنا تھا کہ وہ تمام ایسے لوگوں کے نام جنہوں نے میرے گھر کو برباد کرنے میں صرف کئے وقت آنے پر آشکار کردونگا،کسی کی تفتیش اے ایس آئی اعجاز خان کر رہے ہیں،جن کے پاس اس کیس سے وابستہ بہت سے معلومات ہیں۔
پولیس تمام پہلووں پر غور کرتے ہوئے کیس کی غیر جانبدارانہ انکوائری کر رہی ہے تاہم پولیس کی ابتدائی تفتیش میں یہ بات ثابت ہوچکی ہے کہ معاملہ بیٹی کے ساتھ بد فعلی کا نہیں بلکہ مکان ہتھیانے کا گھناونا ڈرامہ ہے جس کے تمام کردار پولیس بے نقاب کر رہی ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ مذکورہ کیس میں انصاف کے تمام تقاضے پورے کئے جائیں گے، اور تفیش بالکل میرٹ پر ہوگی جس کے لئے ڈی این اے ٹیسٹ کی مصدقہ رپورٹ اہم کردار ادا کرے گی،جو کہ پولیس نے فرانزک لیبارٹری لاہور روانہ کردی ہے،پولیس پس پشت اصل محرکات جاننے کے لئے تیکنیکی بنیادوں پر تفتیش کر رہی ہے۔
ڈاکٹر سید صابر علی تحصیل رپورٹر ٹیکسلا موبائل نمبر0300-5128038