تحریر : کاشف اسرار حافظ سعید صاحب کی نظر بندی کے متعلق جب عوامی حلقوں کی طرف سے یہ تقاضا کیا گیا کہ ان نظربندی کی ٹھوس وجہ بیان کی جائے تو بیان جاری کیا گیا کہ ان کی گرفتاری کا فیصلہ قومی مفاد میں کیا گیا ہے۔یہ بیان سنتے ہی مجھے انتہائی حیرت ہوئی بلکہ شدید دکھ اورافسوس ہوا کہ حافظ سعید جیسے انسان سے آخر قومی مفاد کو ایسا کیا خطرہ لاحق ہو گیا کہ انہیں حراست میں لیا گیا ۔بلکہ میری معلومات کے مطابق ان کے ساتھ دیگرجو چارافراد زیرحراست ہیں ان پربھی کبھی کسی قسم کی دہشت گردی کا کوئی الزام نہیں ہے وہ سب عالم دین ہیں اور بچوں کی دینی تعلیم وتربیت ہی ان کا مشغلہ ہے۔حافظ سعید اور ان کے ساتھی قومی مفاد کے لیے کبھی خطرہ ہوں تصور بھی نہیں کیا جا سکتاالبتہ ملک میں امن وامان،قومی سلامتی اور دیگرکئی ایشوز پر انہوں نے ملکی مفاد کو تقویت دی۔بلکہ یہ کہنا بے جا نہ ہو گا کہ وہ ملک پاکستان کے لیے ایک شجر سایہ دار کی حیثیت رکھتے ہیں ۔آپ کو یاد ہو گا جب امریکہ نے افغانستان پر حملہ کیااور پاکستان کے ہوائی اڈے ان کے زیر استعمال آئے توپورے ملک میں شدید بے چینی کی کیفیت پیدا ہو گئی پاکستان کے مقتدر حلقوں کو یہ فیصلہ کس مجبوری کی بناپر کرنا پڑا وہ بہتر سمجھتے ہیںلیکن اس موقع پر ناراض حلقوں کو دشمن نے پاکستان کے خلاف اپنے مقاصد کے لیے استعمال کرنا شروع کر دیا اور ایسے گروپ پروموٹ کیے جنہوں نے پاکستان کے طول وعرض میں خودکش دھماکوں اور قتل وغارت گری کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ شروع کردیا۔
لال مسجد جیسے واقعات اور ڈرون حملوں کی وجہ سے ان کو افرادی قوت میسر آگئی اور خود کش حملوں کا سلسلہ قبائلی علاقوں سے بڑھ کر پنجاب تک وسیع ہو گیا آئے دن بم دھماکے معمول بن گئے۔ایسے موقع پر حافظ سعید میدان میں آئے دفاع پاکستان کونسل کی صورت میں پاکستان کی اندرونی سلامتی کو لاحق خطرات کا مقابلہ کیاڈرون حملوں کے خلاف عدالت میں رٹ دائر کی۔تکفیر کے فتنے کے خلاف علمائے کرام کو متحرک کر کہ پورے ملک میں پروگرامات کے زریعے نوجوانوں کی زہن سازی کی اور اس فتنے اوراس کے پیچھے دشمن کی سازش سے اگاہ کیااور پاکستان کے خلاف لڑنے والے مسلح گروہوں کو بے نقاب کیا جس کی وجہ سے کئی بار ان کو قاتلانہ حملوں کی دھمکیاں دی گئیں مگر وہ اپنے مقصد پر ڈٹے رہے ۔دفاع پاکستان کونسل کا ایک اور فائدہ یہ ہوا کہ ملک میں فرقہ وارانہ فضا کا خاتمہ ہوا دفاع پاکستان کونسل میں تقریباہر مسلک اور فرقہ کی نمائندگی موجود تھی جن کو اپنے اختلافات بھلا کر پاکستان کی سلامتی اور دفاع پر جمع کیا گیا۔
امریکہ نے سازشوں کے زریعے کئی ممالک کو عدم استحکام کا شکار کیا تحریک طالبان اور داعش نے پاکستان کوخانہ جنگی کی طرف دھکیلنے میں انڈیا اور امریکی سازش میں ایک اہم مہرے کا کردار ادا کیا مگر حافظ سعید اور جماعتہ الدعوہ کے بروقت متحرک ہونے اور عوام الناس میں اگاہی کی وجہ سے ان کو مطلوبہ تعداد میں افراد میسر نہ آ سکے کہ جن کو استعمال کر کہ وہ اپنے مقاصد حاصل کر سکتے یہ اگرچہ بہت بڑی سازش تھی پاکستان اندرونی اور بیرونی طور پرشدید خطرات میں گھر چکا تھا لیکن پروفیسر حافظ سعید نے اس موقع پر ملک کے استحکام میں ایک مثالی کردار ادا کیا۔اور دشمن کو ہزیمت کا سامنا کرنا پڑا۔ملک میں فساد برپا کرنے والوں کے خلاف آپریشن ضرب عضب شروع کیا گیا جس کی بعض حلقوں کی طرف سے شدید مخالفت کی گئی مگراس موقع پر حافظ سعید صاحب نے اپنی جماعت کو احتساب کے لیے پیش کردیااور ملکی استحکام کے لیے سب جماعتوں کوبھی دعوت دی کہ اپنی صفوں سے ملک دشمن عناصر کونکال باہر کریں۔
Zarb e Azab
حافظ صاحب کے ان اقدامات اور آپریشن ضرب عضب پر فوج کی حمایت کے دوررس اثرات ہوئے۔فوج کا امیج بحال ہوا اور ملک دشمن عناصر کا قلع قمع کیا گیا۔بلوچستان میں ضروریات زندگی کی عدم فراہمی اور ترقیاتی کاموں میں سستی کی وجہ سے وہاں کے لوگوں میں شدید احساس محرومی پایا جاتا تھااس صورتحال سے فائدہ اٹھا کر انڈیا نے اپنے ایجنٹ وہاں داخل کیے اور انہیں پاکستان کے خلاف اکسایا ۔ان کے کئی مسلح گروپ تشکیل پا گئے جوپاکستان مخالف کاروائیوں میں مصروف ہوگئے۔بلوچستان کے کئی علاقے نوگوایریا بن گئے ۔ بلوچستان کے علاقے آواران میں آنے والے زلزلے میںحافظ صاحب کی ہدایت پرجماعت کے ادارے فلاح انسانیت فائونڈیشن نے وہاں پہنچ کر ریلیف کا کام کیا گھروں کی تعمیر وبحالی میں ان کی مدد کی۔ مستقل بنیادوں پر راشن کی فراہمی کو یقینی بنایا کنویں کھدوائے خدمت کی بنا پران لوگوں کے دل جیتے اور انہیں ہتھیار پھینکنے پرآمادہ کیا۔
پاکستان کے لوگوں نے یہ منظردیکھا کہ وہی لوگ جن کے درو دیوار پر پاکستان مخالف نعرے درج تھے انہوں نے ہی اپنے ہاتھوں سے ہتھیا ر پھینک کر پاکستان کا جھنڈا اٹھا لیا۔انڈیا کے ایجنٹ گرفتار اور سازش ناکام ہو گئی۔صرف یہی نہیں گزشتہ دنوں فیصل آباد میں کشمیر کانفرنس کے موقع پر شاہ زین بگٹی نے کشمیر کے مظلوم مسلمانوں کے لیے بلوچستان کی طرف سے ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کروائی ۔اسی طرح جماعةالدعوة کا ادارہ فلاح انسانیت فائونڈیشن اپنی نوعیت کا وہ واحد ادارہ ہے کہ نہ صرف پاکستان بلکہ بیرون ممالک بھی دکھی انسانیت کی خدمت میں مصروف عمل ہے ۔جب بھی کوئی قدرتی آفت یا کوئی اور مسئلہ بنا تو FIFنے وہاں بھی تعاون بھجوایا۔
FIF Camp
سونامی سے متاثر افراد ہوں یا شام کے مہاجرین ،غزہ کے متاثرین ہو ں یا برما کے لٹے پٹے مہاجرفلاح انسانیت فائونڈیشن نے ان کی مدد کی جس سے دوسرے ممالک میں بھی پاکستان کا روشن چہروہ نمایاں ہوا پاکستان میں ایدھی کے بعد سب سے بڑا ادارہ FIF ہے ۔جس کی ہزاروں کی تعداد میں ایمبولینسز ،ڈسپنسریوں کے جال ،میڈیکل کیمپس ،تھرپارکر میں دو سو کے قریب کنویں ،ہسپتالوں میں مریضوں کے لواحقین کے لیے کھانے کاانتظام اور پورے ملک میں ہزاروں کی تعداد میں رضا کار موجود ہیں جو ہر قدرتی آفت یا حادثہ میں بر وقت پہنچ کر امدادی سر گرمیوں میں حصہ لیتے ہیں ۔اس لیے میرا ارباب اختیار کو یہ مشورہ ہے ۔خدارا پاکستان کے محافظوں اور دفاع پاکستان کے ضا منوں کی نظر بندی سے کوئی اچھا پیغام دنیا کو نہیں ملے گا بلکہ دفاع پاکستان اور بقائے پاکستان کے لیے جماعة الدعوة اور حافظ سعید لا زم و ملزوم ہیں ۔لہٰذا بیرونی دبائو سے آزاد ہو کر حقائق کی روشنی میں ہر قدم اٹھایا جائے۔