حافظ آباد (جیوڈیسک) نرینہ اولاد والدین کے بڑھاپے کا سہارا، لیکن بدقسمتی آ جائے تو یہی سہارا بوڑھے ماں باپ پر بوجھ بن جاتا ہے۔ بارہ سال قبل بدقسمتی نے حافظ آباد کے محلہ قادر آباد کے محنت کش سرفراز کے گھر کا راستہ دیکھ لیا۔
پندرہ سالہ بیٹا شرجیل دماغی اور جسمانی امراض کے بعد پاگل پن کا شکار ہوا تو غریب والدین کے پاس آنسو بہانے کے سوا کوئی چارہ ہی نہیں تھا۔
دورے حد سے بڑھے تو مجبوریوں میں جکڑے والدین نے بیٹے کو زنجیروں میں جکڑ دیا۔ ابھی بڑے بیٹے کی بیماری سے جان نہیں چھوٹی تھی کہ دو سال قبل دوسرا بیٹا سات سالہ ابراہیم بھی ذہنی معذوری کا شکار ہو گیا۔
اپنے جگر کے ٹکڑوں کے غم میں آنسو بہانے والی ضعیف مامتا بھی مریض بن چکی ہے۔ غریب خاندان نے شرجیل اور ابراہیم کے علاج کیلئے اعلیٰ حکام سے امداد کی اپیل کی ہے۔