کراچی(اسٹاف رپورٹر) مولانا آغا شبیر الحسن طاہری نے کہا کہ تذکرہ شہید کربلا کا ہو یا آل محمد کے چاہنے والوں کا ہو شہید ہمیشہ زندہ و تابندہ رہتا ہے دلیل یہ ہے کہ آج کی یہ مجلس ان شہدائوں کے لئے منعقد کی گئی ہے جو عزاداری میں پیش پیش رہے اللہ تعالیٰ شہدائے ملت جعفریہ کے درجات کو بلند کرے بات انہوں نے حیدر ویلفیئر آرگنائزیشن پاکستان کے زیر اہتمام مجلس ترحیم بسلسلہ امام علی رضا و شہدائے ملت جعفریہ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
مجلس سے علامہ عباس کمیلی ،مولانا جعفر سبحانی ،علامہ فرقان حیدر عابدی، ارتضٰی جونپوری ،نجمی حسن ،نواب زیدی اور حیدر ویلفیئر آرگنائزیشن پاکستان کے چیئر مین حیدر عباس رضوی نے بھی خطاب کیامجلس سے خطاب کرتے ہوئے علامہ عباس کمیلی نے کہاکہ ایک منظم سازش کے تحت ملت جعفریہ کے لوگوں کو شہید اور اُن کی نسل کشی کا سلسلہ جاری ہے اور وفاقی و صوبائی حکومت تماشائی بنی ہوئی ہے حکمرانوں کو اسکی کوئی پرواہ نہیں کہ کسی کا بیٹا کسی کا شوہر کسی کا باپ شہید ہوجائے عباس کمیلی نے کہاکہ ہم صبر کرنے والے لوگ ہیں کیونکہ ہمارے چوتھے امام زین العابدین نے بہت صبر کیا یہی ہماری درس کربلا ہے۔
مولانا جعفر سبحانی نے سورة بقرہ کی آیت پڑھ کر اس کا ترجمہ کرتے ہوئے کہاکہ جو لوگ اللہ کی راہ میںمارے جائیں تم انہیں مردہ نہ کہوبلکہ وہ تو زندہ ہیں مگر تم اس کا شعور نہیں رکھتے انہوں نے کہاکہ جو کوئی شخص آل محمد کی محبت میں مرتا ہے وہ شہید کہلاتا ہے مجلس سے خطاب کرتے ہوئے خطیب در بتول علامہ فرقان حیدر عابدی نے کہاکہ آج جو مسلک کی بنیاد پر ملت جعفریہ کے لوگوں کا بے گناہ خون بہایا جارہا ہے۔
مجلس سے خطاب کرتے ہوئے حیدر ویلفیئر آرگنائزیشن کے چیئر مین سید حیدر عباس رضوی نے کہاکہ شہید کی جو موت ہے وہ قوم کی حیات ہے انہوں نے کہاکہ کراچی میں فرقہ واریت کو ہوا دینے کی کوشش کی جارہی ہے علی اکبر کمیلی سمیت شہدائے ملت جعفریہ کا خون رائیگاں نہیں جانے دیا جائیگاانہوں نے اتحاد و بین المسلمین کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہاکہ یہ وقت کی اہم ضرورت ہے۔