پاکستان سمیت دنیا بھر سے آنے والے لاکھوں عازمین حج کے منیٰ پہنچنے پر مناسک حج کی ادائیگی کا آغا ز ہو گیا ہے۔8ذوالحجہ کو تقریبا 25 لاکھ افراد نے نماز ظہر، عصر، مغرب اور عشاء اپنے اپنے اوقات میں ادا کیں اور آج 9 ذوالحجہ کو نماز فجر کی ادائیگی کے بعد تلبیہ کہتے ہوئے عرفات کی جانب روانہ ہو ں گے۔ مختلف رنگ، نسل اور اقوام سے تعلق رکھنے والے لاکھوں عازمین کی جانب سے بلند آواز میں لبیک اللھم لبیک کی صدائیں بلند ہونے سے ایک روح پرور منظر نظر آتا ہے۔عازمین حج نے منیٰ پہنچنے پر پورادن ایمان افروزاورروح پرورماحول میںمصروف رہے۔ ظہر،عصر ،مغرب اورعشاء کی نمازوہیںاداکرنے کے بعد منیٰ میںرات قیام اورنماز فجر کی ادائیگی کے بعدسب سے بڑے رکن وقوف عرفہ کے لئے روانہ ہوںگے اورآج9ذوالحجہ (پیر )کووقوف عرفہ کااہم ترین رکن حج اداکرنے کے بعد سورج غروب ہوتے ہی مزدلفہ کے لئے روانہ ہوجائینگے ،جہاںوہ کھلے آسمان تلے صبح تک قیام کریں گے وہاںسے کنکریاںلے کر رمی کے لئے منیٰ جمرات آجائیں گے۔میدان عرفات میں سورج غروب ہونے تک حجاج کرام دعا،ذکرو اذکار اور قرآن پاک کی تلاوت میں مصروف رہتے ہیں۔9ذوالحجہ کو سورج غروب ہونے کے بعد یہاں نماز مغرب کی ادائیگی کی بجائے لاکھوں حجاج کرام مزدلفہ کی طرف روانہ ہوتے ہیں۔وہاں پہنچ کر نماز مغرب کے تین فرض اور عشاء کے دو فرض ایک اذان اور دو اقامتوں کے ساتھ ادا کی جائیں گی جس کے بعد نماز فجر تک آرام کا حکم ہے۔دس ذوالحجہ کو حجاج کرام فجر کی نماز مزدلفہ میں ادا کریں گے اور پھر قبلہ رخ کھڑے ہو کر خوب دعائیں مانگی جائیں گی۔اس کے بعد صبح کی روشنی پھیلنے پر سورج نکلنے سے پہلے حجاج کرام منیٰ کی طرف جائیں گے جہاں بڑے جمرہ کو سات کنکریاں ماری جائیں گی۔کنکریاں جہاں سے چاہیں اٹھائی جا سکتی ہیں اور کنکریاں مارتے وقت منہ جمرہ کی طرف رکھا جائے گااور پھر بیت اللہ کو اپنے بائیں طرف جبکہ منیٰ کو دائیں طرف رکھ کر سات کنکریاں مارتے ہوئے ہر کنکری پر اللہ اکبر کہا جائے گا۔یہ کنکریاں سورج نکلنے کے بعد ماری جاتی ہیں۔اس کے بعد قربانی اور پھر سر منڈوا دیا جائے گا۔خواتین اپنی انگلی کے برابر بال کاٹیں گی۔حجاج کرام دس ذوالحجہ کو ہی طواف اضافہ (طواف زیارت) کریں گے اور اسی طرح 11اور12ذوالحجہ کو دیگر مناسک کی ادائیگی کی جائے گی۔
سعودی حکومت کی طر ف سے گزشتہ برسوں کی طرح امسال بھی حجاج کرام کی سیکورٹی ،کسی قسم کی بھگدڑ کی صورتحال پیدا نہ ہونے ،صفائی ستھرائی اور دیگر امور کے حوالہ سے بہترین انتظامات کئے گئے ہیں جس پر کوئی شخص حجاج کرام کی خدمت کے لئے سعودی حکومت کے جذبہ کو داد دیئے بغیرنہیں رک سکتا۔ کسی قسم کی بھگدڑ اورحادثہ سے بچنے کے لئے حجاج کرام کے لئے الیکٹرانک بریسلٹ کا انتظام کیا گیا ہے جسے ہر حاجی کے لئے اپنے ہاتھ پر باندھنا ضروری قرار دیا گیا ہے یہ بریسلٹ حجاج کرام کے سمار ٹ فون سے منسلک ہے۔اس سمارٹ فون میں ایک ایپ ہے جس کا نام ”حج بریسلٹ” رکھا گیا ہے۔سعودی وزارت حج کی طرف سے بتایا گیا ہے کہ اگر آپ اس ایپ کو کھولیں گے تو اس پر بریسلٹ کا بار کوڈ ہو گا جس کے ذریعہ آپ کو حجاج کی تمام معلومات مل جائیں گی جس میں تصویر،نام اور قومیت شامل ہو گی۔
بریسلٹ کی مدد سے کسی بھی حاجی کی شناخت، اس کے متعلق ضروری ڈیٹا کو محفوظ کرنے، پاسپورٹ اور ویزہ سے متعلق معلومات جمع کرنے میں مدد ملے گی۔ اس اسمارٹ سہولت کے باعث اس بات کا پتا چلایا جاسکے گا کہ کون سا حاجی مکہ مکرمہ میں کس مقام پر موجود ہے۔ اس اسمارٹ ایلیکیشن میں موجود جی پی ایس سسٹم کی سہولیات نے حجاج کرام عربی نہ بولنے کے باوجود وہ اپنی مشکل کے بارے میں حکام کو بروقت مطلع کرسکتے ہیں۔ اس کے علاوہ آئی پیڈ اور اسمارٹ فونز کے توسط سے بھی حجاج ومعتمرین کو ہمہ نوع جدید سہولیات فراہم کی گئی ہیں تاکہ فریضہ حج و عمرہ کی ادائی کے دوران انہیں کسی قسم کی دقت اور مشکل کا سامنا نہ کرنا پڑے۔حجاج کرام کو دیگر ان گنت جدید سہولیات میں ایک ”میرا فرض” نامی ایپلی کیشن بھی شامل ہے جس میں حج کے بارے میں قدم بہ قدم معلومات فراہم کی گئی ہیں۔ اس اسمارٹ ایپلی کیشن میں شعبہ حادثات کے ایمرجنسی فون نمبر، مکہ مکرمہ کا نقشہ اور دیگر ضروری معلومات شامل ہیں۔ اس ایپلی کیشن کی ایک خصوصیت یہ بھی ہے کہ یہ وہاں بھی کام کرتی ہے جہاں انٹرنیٹ کی سہولت میسر نا ہو۔مکہ مکرمہ سے حجاج کرام کو منیٰ پہنچانے کے لئے ہزاروں بسوں کو اجازت نامے جاری کئے گئے ہیںجبکہ رش سے بچنے کے لئے چھوٹی گاڑیوں کا داخلہ وہاں ممنوع قرار دیا گیا ہے۔ایک لاکھ سے زائد سعودی سیکورٹی فورسز کے اہلکار اور رضاکار سیکورٹی کا فریضہ سر انجام دے رہے ہیں۔ہیلی کاپٹرز کے ذریعہ تمام راستوں اور اجتماع کی مکمل نگرانی کی جا رہی ہے۔مکہ مکرمہ میں حجاج کی آمدورفت کی سہولت کے لئے شاہ سلمان بند عبدالعزیز کے حالیہ دور حکومت میں 35نئی سرنگیں کھودی گئی ہیں جس سے مکہ میں سرنگوں کی تعداد62ہو گئی ہے۔نئی تیار کی گئی خفیہ سرنگوں کی مدد سے دنیا بھر سے حج کے لئے آنے والے لاکھوں افراد کے لئے بہت زیادہ سہولیات پیدا ہو گئی ہیں۔سعودی عرب کے دیگر محکموں کے ساتھ وزات قانون و انصاف بھی زائرین بیت اللہ کی خدمت میں ہمہ وقت مصروف عمل ہے۔
حج کے موقع پرعازمین حج کی خدمت کے لیے وزارت انصاف کے 18 ذیلی شعبے چوبیس گھنٹے کی بنیاد پر اپنی خدمات مہیا کریں گے۔سعودی ولی عہد شہزادہ محمدبن سلمان،سعودی وزیرداخلہ شہزادہ عبدالعزیز بن سعود اورمرکزی حج کمیٹی کے سربراہ گورنرمکہ مکرمہ شہزادہ خالد الفیصل خودتمام عازمین حج کی منیٰ روانگی کی مانیٹرنگ کریں گے۔سعودی وزرات داخلہ کے ایک اعلیٰ عہدیدارکا کہنا ہے کہ مکہ مکرمہ ،مشاعر مقدسہ ،منیٰ ،عرفات اورمزدلفہ میںتمام حجاج کرام کوہرقسم کی سہولتیںفراہم کرنے کے لئے تمام متعلقہ اداروںکوتاکید کردی گئی ہے۔سعودی وزرات صحت نے مشاعرمقدسہ میںعازمین حج کی خدمت کے لئے 175چھوٹی ایمبولینسیں مہیاکی ہیںجو مشاعرمقدسہ منیٰ میںاورمزدلفہ میںانتہائی نگہداشت کے گشتی مراکز کے طورپرکام کریںگی۔یہ حجاج کرام کے قافلوںکے ساتھ چلیںگی تاکہ ہرجگہ اورہرحالت میںحجاج کرام کومکمل طورپرطبی امدادفراہم کرسکیں۔علاوہ ازیں80بڑی بڑی ایمبولینسیںبھی فراہم کی گئی ہیں۔50سے زائد ہیلی کاپٹر مشاعرمقدسہ میںحجاج کرام کوطبی خدمات فراہم کریں گے۔
حج انتظامیہ نے حجاج کرام کی نگرانی کے لئے منیٰ میں450سے زائد کیمرے نصب کئے ہیںجن کی مددسے خیمہ بستی کی نگرانی کی جائے گی۔محکمہ شہری دفاع فورس کی جانب سے مشاعرمقدسہ میںحفاظتی اقدامات کے پیش نظر جامع حکمت عملی مرتب کی گئی ہے جس کے تحت تینوںمقامات پرمحکمہ کے اہلکاروںکے یونٹس متعین کئے گئے ہیں۔سعودی عرب کے وزیر حج اور عمرہ محمد صالح بن طاہر بنین نے کہا ہے کہ ان کی وزارت نے حج سیزن کے لیے ایک مربوط منصوبہ ترتیب دیا ہے۔ اعلیٰ معیار کی کارکردگی اس کا بنیادی اصول ہے اور یہ خادم الحرمین الشریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی ہدایات کی روشنی میں وضع کیا گیا ہے۔
سعودی وزیر نے مکہ مکرمہ میں ایک نیوز کانفرنس میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وزارت حج اور عمرہ نے مکہ اور مدینہ کے داخلی مقامات پر استقبالیہ مراکز بھی قائم کیے ہیں۔ان مراکز پر اٹھارہ سو سے زیادہ مرد وخواتین ملازمین تعینات ہیں۔وہ ان دونوں شہروں میں بسوں کا انتظام کرتے ہیں۔اس موقع پر سعودی عرب کے نائب وزیر حج اور عمرہ عبدالفتاح بن سلیمان مشاط نے کہا کہ ان کی وزارت نے حج سے متعلق خدمات مہیا کرنے والے تمام اداروں کو برقی ذرائع سے مربوط کردیا ہے تاکہ تمام طریق کار کی تکمیل میں وقت کا ضیاع نہ ہوسکے۔ وزارت حج اور عمرہ نے مکہ مکرمہ میں حجاج کرام کو ایک مقام سے دوسرے مقام تک لانے لے جانے کے لیے سترہ ہزار بسوں کا انتظام کیا ہے۔
فریضہ حج کی سعادت حاصل کرنے کیلئے90ممالک سے خادم حرمین شریفین کے 1300مہمان بھی شامل ہیں۔ خادم الحرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے حجاج کرام کو خوش آمدید کہا۔ ٹویٹر اکائونٹ پر اپنے پیغام میں خادم حرمین شریفین نے کہا ہے کہ وہ مقدس پاک سرزمین آنے والے تمام حجاج کرام کو خوش آمدید کہتے ہیں۔ میری اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ حج پر آنے والے تمام بھائیوں کے سفر کو شرف قبولیت بخشے۔سعودی عرب کی جانب سے عازمین حج کے لیے مکہ مکرمہ کے ساتھ مدینہ منورہ میں بھی غیرمعمولی اقدامات کیے گئے ہیں تووسری جانب غیر سرکاری فلاحی ادارے بھی حجاج ومعتمرین کی خدمات میں پیش پیش ہیں۔سعودی حکام کے اعلیٰ انتظامات پر دنیا بھر میں خراج تحسین پیش کیا جارہا ہے اور پوری مسلم امہ ان کیلئے دعا گو ہے۔