اسلام آباد (جیوڈیسک) سپریم کورٹ نے حج کرپشن کیس کی سماعت کے دوران ایف آئی اے کی رپورٹ پر ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ حاجیوں کو خوب لوٹا گیا ، اپنی رپورٹس اپنے پاس رکھیں ، رپورٹا ، رپارٹی کا فیشن ختم کریں، آپ کے بس کا کام نہیں تو ہم کوئی اور بندوبست کر لیتے ہیں۔
جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے حج کرپشن کیس کی سماعت کی ۔ عدالت نے اٹارنی جنرل خواجہ سلمان بٹ سے استفسار کیا مرکزی ملزم احمد فیض گرفتار کیوں نہیں ہوا؟ ملزم تحویل میں نہیں اس کا مطلب ہے پیشرفت نہیں ہوئی۔
اس موقع پر ڈی جی ایف آئی اے نے کہا عدالت کو بتانے کے لیے بہت کچھ ہے ، چیمبر میں سنا جائے ۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا چار سال ہو گئے ایک شخص کو گرفتار نہیں کیا جا سکا۔ جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیئے یہ عام آدمی نہیں لگتا جسے پکڑنے کیلئے حکومت اتنے ذرائع استعمال کر رہی ہے۔
پھر بھی کسی کے قابو نہیں آ رہا۔ ڈی جی ایف آئی اے کا کہنا تھا جو معلومات ہمارے پاس ہیں اگر وہ میڈیا پر آ گئیں تو مسئلہ ہو گا جس پر جسٹس گلزار احمد نے کہا حج کا معاملہ ہے سب کے سامنے بتائیں۔
عدالت کو بتایا گیا ملزم احمد فیض کے ریڈ وارنٹ جاری ہو چکے ہیں۔ 2011 میں ملزم کی ملک بدری کی درخواست سعودی عرب میں دائر کی گئی۔ حج کرپشن کیس میں مزید پیشرفت کی رپورٹ موجود ہے۔ اس پر جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا رپورٹس اپنے پاس رکھیں رپورٹا ، رپارٹی کا فیشن ختم کریں۔ آپ کی رپورٹ کہتی ہے کہ حاجیوں کو خوب لوٹا گیا۔ آپ کے بس کا کام نہیں تو ہم کوئی اور بندوبست کر لیتے ہیں۔