حج اسلام کا بنیادی رکن ہے یہ ہر اس شخص پر زندگی میں ایک مرتبہ فرض ہے جو صاحب استطاعت ہو۔ حج، اسلام کی بنیادی تعلیمات میں سے ایک ایسا رکن ہے جو اجتماعیت اور اتحاد و یگانگت کا آئینہ دار ہے۔ قرآن کریم میں حج کی فرضیت کے حوالے سے اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:”اور اللہ کے لیے لوگوں پر اس گھر کا حج فرض ہے جو بھی اس تک پہنچنے کی استطاعت رکھتا ہو”۔آل عمران: 97۔حج کرنے والے کے لئے جنت ہے۔ حجاج کرام خدا کے مہمان ہوتے ہیں اور ان کی دعا قبولیت سے سرفراز ہوتی ہے۔ یہ نفوس ہر قسم کی برائی کا خاتمہ کرنے کا عہد کرتے ہوئے نیکیوں کے حصول کی جانب ایک نئے سفر کا آغاز کرتے ہیں۔
اگر کوئی شخص زندگی میں استطاعت کے باوجود حج نہ کرے تو وہ رب کائنات کی رحمتوں سے نہ صرف محروم ہوجاتا ہے بلکہ ہدایت کے راستے بھی اس کے لئے مسدود ہوجاتے ہیں۔ادائیگی حج کے لئے دنیا بھر سے لاکھوں مسلمان سعودی عرب پہنچتے ہیں۔پاکستان سے بھی لاکھوں افراد ہر سال حج کے لئے جاتے ہیں۔اس برس تحریک انصاف کی حکومت کی خواہش ہرپاکستان اور سعودی عرب کے درمیان حج 2019ء کا معاہدہ طے پانے کے بعد حج کوٹہ میں 5 ہزار افراد کا اضافہ ہوگیا ہے۔ حج معاہدہ 2019ء پر پاکستان اور سعودی عرب کے وزراء نے دستخط کئے جس کے تحت پاکستان سے آئندہ سال ایک لاکھ 84 ہزار 210 افراد حج کی سعادت حاصل کریں گے۔اس دوران روڈ ٹو مکہ پراجیکٹ میں پاکستانی حجاج کو مرحلہ وار شامل کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا۔
ابتدائی طور پر اس پراجیکٹ سے صوبہ سندھ سے تعلق رکھنے والے 35 ہزار حجاج مستفید ہوں گے۔ منصوبے کے تحت حاجیوں کی تصدیق و امیگریشن کا عمل کراچی ایئرپورٹ پر ہوگا۔ معاہدے کی رو سے پاکستانی حجاج کو ای ویزہ دیا جائے گا۔ حج پالیسی کے ڈرافٹ بارے وزیراعظم عمران خان کو بریفنگ دینے کے بعد وفاقی کابینہ کی منظوری کے لئے بھجوا دیا جائے گا۔ سرکاری سکیم کے تحت حج اخراجات میں گزشتہ سال کی نسبت رواں سال ایک لاکھ دس ہزار روپے کا اضافہ کر دیا گیا ہے۔یوں سرکاری سکیم کے تحت رواں سال حج پیکج تین لاکھ 90 ہزار روپے مختص کیا جا رہا ہے۔
سعودی حکومت کی طرف سے پاکستان کے حج کوٹہ میں پانچ ہزار عازمین حج کا اضافہ کر دیا گیا ہے اس طرح رواں سال ایک لاکھ 84 ہزار210 افراد فر یضہ حج ادا کریں گے جن میں سے ایک لاکھ 7 ہزار526 سرکاری سکیم کے تحت جبکہ76 ہزار684 پرائیویٹ سکیم کے تحت حجاج مقدس جائیں گے۔وفاقی حکومت نے حج پالیسی 2019ء کو حتمی شکل دے دی ہے،وزارت مذہبی امور نے حج 2019ء کیلئے نیا سلوگن ”حاجی میرا استاد” کے نام سے ہو گا، سرکاری اسکیم کے تحت 436975 روپے فی حاجی ادا کرنے ہوں گے، حاجیوں کیلئے قربانی19451 روپے میں ہوگی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے مذہبی امور مولانا عبدالغفور حیدری کی زیر صدارت اجلاس ہوا۔اس موقع پر اجلاس میں حج پالیسی 2019ء پر سیکرٹری مذہبی امور نے بریفنگ دی۔ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے مذہبی امور کو بتایا گیا ہے کہ رواں سال حج کے لیے ایئر لائین کمپنیز نے حج کرایوں میں اضافے کا مطالبہ کیا ہے۔ شمالی اورجنوبی ریجن کیلئے فی حاجی1 لاکھ اور1 لاکھ 10 ہزارکرائے کا مطالبہ کیا ہے۔ائیر لائن کمپنیاں کرائے میں اضافہ ڈالر کی قیمتوں میں اضافے کی بنیاد پر کر رہی ہیں۔بریفنگ میں مزید بتایا گیا کہ وزارت مذہبی امور کے تحت حج سے متعلقہ بینکوں سے بھی ملاقاتیں کی ہیں۔ وزارت مذہبی امور نے حج 2019 کیلئے نیا سلوگن بنا لیا۔ اس سال حج ”حاجی میرا استاد” کے نام سے ہو گا۔2019ء میں 184210 پاکستانی حج ادا کریں گے۔ بتایا گیا ہے کہ سرکاری اسکیم کے تحت 436975 روپے فی حاجی ادا کرنے ہوں گے۔
حاجی کیلئے اس سال قربانی 19451 روپے میں ہو گی۔ حاجیوں کو پانچ لیٹرآب زم زم لانے کی اجازت ہو گی۔ پہلی بار کراچی سے جانے والے حاجیوں کی امیگریشن کراچی ائیر پورٹ پر ہی ہو گی۔ وفاقی وزیر مذہبی امور نورالحق قادری کا کہنا ہے کہ ہر سال عمرہ کیلئے سعودی عرب جانے والے پاکستانیوں پرعائد 2 ہزار ریال کا ٹیکس ختم کرنے کے حوالے سے سعودی عرب سے بات چیت ہوئی ہے تاہم ان کے جواب کا انتظار ہے۔قومی اسمبلی میں وقفہ سوالات کے دوران صابر حسین قائم خانی کے سوال کے جواب میں وزیر مذہبی امور نے بتایا کہ سعودی عرب کی جانب سے ہر سال عمرہ ادا کرنے والے پاکستانیوں پر عائد دو ہزار ریال کا ٹیکس ختم نہیں ہوا تاہم اس حوالے سے سعودی حکام سے رابطہ کیا گیا ہے۔
وزیراعظم عمران خان نے دورہ سعودی عرب کے موقع پر سعودی ولی عہد کے سامنے یہ معاملہ اٹھایا تھا جبکہ میرے سعودی ہم منصب سے بھی اس حوالے سے مذاکرات ہوئے ہیں تاہم فی الحال سعودی حکومت کی جانب سے جواب کا انتظار ہے۔ آئندہ ماہ فروری کے پہلے ہفتہ میں حج پالیسی کا باقاعدہ اعلان کر دیا جائے گا جبکہ31 جنوری کو سر کاری سکیم کے تحت عازمین حج کی رہائشی عمارتوں کی خریداری کا ٹینڈر جاری کیا جائے گا۔ نئی حج پالیسی میں ایک سو نئی کمپنیوں کو حج کوٹہ الاٹ کیا جائے گا۔ نئی حج پالیسی کے مطابق 60 فیصد سرکاری جبکہ40 فیصد پرائیویٹ سکیم میں کوٹہ کی تقسیم کی جائے گی۔ سرکاری سکیم میں مقررہ کوٹے سے زائد موصول ہونے والی درخواستوں کی صورت میں کمپوٹرائزڈ قرعہ اندازی کی جائے گی۔ رواں سال وزارت مذہبی امور سرکاری حج پیکج میں دو وقت کا کھانا بھی عازمین حج کو ان کی رہائشی عمارتوں میں ہی فراہم کریں گے جبکہ ناشتہ بھی دیا جائے گا۔
رواں سال حج اخراجات میں اضافہ سعودی عرب میں بجلی اور گیس کی قیمتوں میں اضافے کے ساتھ ساتھ نئے ٹیکسز کے نفاذ کے باعث کیا جا رہا ہے۔عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں، پاکستانی روپے کی قدر میں کمی اور ڈالر، سعودی کرنسی ریال کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے بھی حج اخراجات میں اضافہ کرنا پڑا ہے۔ رواں سال وزارت مذہبی امور کا سیزنل سٹاف جو حج کی ادائیگی کے دوران سعودی عرب بھجوایا جاتا ہے ان کی تعداد میں بھی کمی کی جا رہی ہے۔ حاجیوں کے لئے زیادہ رہائشی عمارتیں عزیزیہ میں خریدی جائیں گی جبکہ حرم پاک سے رہائشی عمارتیں دور ہونے کے باعث ٹرانسپورٹ کی سہولت24 گھنٹے دستیاب ہو گی۔
فروری میں سعودی ولی عہد پرنس محمد بن سلمان پاکستان کے دورے پر آ ئیں گے ، لہٰذا ان کے دورے کے دوران پاکستان کے مزید حج کوٹے میں اضافے کے لئے بھی درخواست کی جائے گی۔حکومت نے رواں سال حجاج کرام کو دی جانے والی 40 ہزار روپے کی سبسڈی ختم کردی جس کے بعد سرکاری اسکیم کے تحت حج اخراجات 4 لاکھ 20 ہزار روپے ہوگئے۔وفاقی حکومت کی جانب سے دی جانے والی سبسڈی کے تحت اس سے قبل حج اخراجات 3 لاکھ 80 ہزار روپے کے قریب تھے۔ حج اخراجات میں اضافے کی وجہ روپیہ غیرمستحکم اور سعودی عرب میں ٹیکسز ہیں۔واضح رہے کہ پاکستان اور سعودی عرب کے مابین حج 2019ء کا معاہدہ طے پاگیا ، جس کے تحت رواں سال ایک لاکھ 84 ہزار 210 افراد فریضہ حج ادا کرسکیں گے، حج معاہدہ پر پاکستان اور سعودی وزراء نے دستخط کیے اور پاکستان کے حج کوٹہ میں پانچ ہزار افراد کا اضافہ کیا گیا۔
وزارت مذہبی امور نے 2019ء کے لئے حج پالیسی کو حتمی شکل دی تھی۔ ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں کمی کی وجہ سے حج اخراجات میں اضافہ متوقع ہے جس کی وجہ سے سرکاری اسکیم کے تحت حج پیکج میں بھی ایک لاکھ روپے سے زائد اضافے کا امکان ہے۔حج اخراجات میں اضافے کے امکان نے رواں برس حج کے لیے جانے والی عازمین کو بھی پریشانی میں مبتلا کر دیا ہے۔
حج پر سبسڈی ختم کرنے کی صورت میں سرکاری اسکیم کے تحت حج کا خرچ 4 لاکھ 20 ہزار فی کس سے بھی تجاوز کرسکتا ہے۔عازمین حج پر کم بوجھ ڈالنے کے لیے گذشتہ برس بھی ن لیگ کی حکومت نے خصوصی گرانٹ دی تھی۔حج سبسڈی ختم کرنے کے اعلان پر عازمین حج نے وزیر اعظم پاکستان عمران خان سے اپیل کی ہے کہ وہ خالصتاً دینی فریضہ کی ادائیگی کے لیے دی جانے والی سبسڈی کو ختم نہ کریں اور حج اخراجات میں اضافے کو کم کیا جائے اور ایسے اقدامات سے گریز کیا جائے جس سے حجاج کرام کے مسائل میں اضافہ ہو۔