اسلام آباد (جیوڈیسک) مسلم لیگ ن کے صدر اور قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے وفاقی حکومت کی جانب سے حج پیکج میں اضافے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت سے اس تاریخی اضافے پر جواب طلب کیا جائے گا۔
وفاقی کابینہ نے گزشتہ روز حج پالیسی کی منظوری دی تھی جس میں رواں برس عازمین کو کسی بھی قسم کی سبسڈی نہ دینے کا فیصلہ کیا گیا۔
گزشتہ سال حج پیکج پر فی کس 2 لاکھ 70 ہزار روپے کے اخراجات آ رہے تھے جو اب بڑھ کر 7 لاکھ 36 ہزار تک ہو گئے ہیں۔
شہباز شریف نے اپنے بیان میں حج پیکج کی قیمتوں میں اضافے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے پاکستانی حجاج کو دینی فریضہ کی ادائیگی میں مشکلات سے دوچار کر دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ریاست مدینہ کی دعویدار حکومت نے عوام کا مکہ اور مدینہ جانا بھی مشکل بنا دیا ہے۔
شہباز شریف نے تحریک انصاف کی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ محسوس ہوتا ہے کہ حکومت نے حج کو مقدس مذہبی عبادت نہیں آمدن کا ذریعہ سمجھ لیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے ملکی تاریخ کا سب سے مہنگا حج قوم کو دیا ہے، پی ٹی آئی پہلی حکومت ہے جس نے حج پر کسی قسم کی کوئی سبسڈی نہیں دی ہے۔
انہوں نے کہا کہ حج کی منجمنٹ کی سمجھ نہیں آئی، تیل کی قیمتوں میں کمی اور دیگر فوائد حاجیوں کو کیوں نہیں دئیے گئے؟
صدر مسلم لیگ ن نے کہا کہ ہماری حکومت نے 2018ء تک قربانی سمیت حج پیکجز کو مہنگا ہونے روکا، حکومت کو سمجھنا ہو گا کہ حج کاروبار کا ذریعہ نہیں بلکہ ایک عبادت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ حج میں حکومت نے اللہ کے مہمانوں کو سہولت دینا ہوتی ہے، بھارت میں بھی حجاج کرام کو سہولت دی جاتی ہے لیکن ریاست مدینہ کے دعویداروں نے حاجیوں سے ہر ریلیف چھین لیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) نے اپنے دور میں حج کے سب سے بہترین انتظامات کیے لیکن موجودہ حکومت نے عام آدمی کے لیے حج کا سوچنا بھی محال کر دیا ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ اپوزیشن حج پیکجز میں اس قدر اضافے پر حکومت سے جواب طلب کرے گی۔