حج کی فضلیت ، فرضیت اور واجبات

Hajj Mubarak

Hajj Mubarak

تحریر : آمنہ نسیم ،لاہور
اسلام میں ایمان لانے کے بعد جو چار عبادتیں فرض ہیں ان میں سے پہلی عبادت تو نماز ہے ۔دوسری روزہ۔تیسری زکوة اور چوتھی عبادت حج ہے۔

حج کیا ہے ؟
حج کے مہینوں میں مخصوص مقامات کی مخصوص افعال کے ساتھ زیارت کرنا حج ہے۔ حج کے مہینے شوال ،ذوالقعد ہ اور زرالحجہ کے دس دن ہیں۔ اصح قول کے مطابق حج زندگی میں ایک بار فی الفور فرض ہے۔
حج کا لغوی معنی کسی معظم چیز کا ارداہ کرنا ہے۔اسلامی عبادت میں حج ایک اہم عبادت ہے کیونکہ اس موقعہ پر دنیا بھر کے مسلمانوں کا اجتماع ہوتا ہے، رنگ و نسل اور علاقائی و لسانی نسبتوں کو یکسر نظرانداز کرکے مسلمان ایک ہی لباس میں اور ایک ہی بارگاہ خداوندی میں حاضر ہوتے ہیں جو مساوات اور اجماعیت کی ایک اعلی مثال ہے۔ حج اس امت کی خصوصیت ہے اس سے پہلے کسی امت پر واجب نہ تھا حج ٤ھ میں فرض ہوا۔حج اور جہاد کا ارادہ کرنے والا اپنے ماں باپ سے اجازت لے کے جائے اگر ان کی اجازت کے بغیر گیا بالخصوص جب ان کو اس کی ضرورت بھی ہو تو وہ گنہگار ہوگا۔

حج کاوقت اور شرطیں۔۔
شوال سے دسویں زوالحجہ تک ہے ۔ اس سے پہلے حج کے افعال نئیں ہو سکتے سوا حرام کے احرام اس سے پہلے بھی ہوسکتا ہے ۔لیکن مکرو ہے ۔حج کے مخصوص مقامات کعبتہ اللہ اور عرفات ہے اور اس کے مخصوص افعال حج کا احرام باندھنا ،طواف کرنا،میدان عرفات میں ٹھراناوغیرہ ہے ۔حج فرض ہونے کے بعد فورا کرنا چاہیے تاخیر گناہ ہے تاہم جب بھی بجالائے گا ادا ہوگا قضاء نہیں۔

Terms and Conditions

Terms and Conditions

حج کی فرضیت کی آٹھ شرطیں ہیں۔(١)اسلام (٢)عقل (٣)آزادی(٤)وقت(٥)بلوغ(٦)درمیانے اندازے سے زاد راہ ،اگرچہ مکہ مکرمہ میں ہوں،(٧)مخصوص سواری یا کجاوے کے ایک پہلوپر ملکیت یا اجارے کے ساتھ قادر ہونا اباحت اور عاریت کے ساتھ نہیں۔مکہ مکرمہ اور مضافات کے رہنے والوں کے لیے سواری شرط نہیں بشرطیکہ وہ کسی مشقت کے بغیر چلنے کی طاقت رکھتے ہوں ورنہ سب کے لیے سواری کا ہونا شرط ہے۔ اور یہ طاقت اس کے لیے اپنے نفقہ ،واپسی تک گھروالوں کے لیے خرچ اس چیز سے زائدہوں جس کی اس کی اسے ضرروت ہے مثلامکان،گھر کا سامان ،کاریگروں کے اوزار (وغیرہ) نیز قرض کی ادائیگی سے بھی زائد ہو۔

(٨)جوشخص دارالحرب میں اسلام لائے اس کے لیے فرضیت حج کا علم ورنہ دارالاسلام میں ہونا شرط ہے۔
اصح قول کے مطابق وجوب ادا کی پانچ شرائط ہیں ۔
(١) بدن کا صح سلامت ہونا (٢) حج کی طرف جانے سے محسوس رکاوٹ کادور ہونا ،مثلا قید نہ ہو کیونکہ اس کی راہ میں رکاوٹ ہے ۔ اسی طرح ماں باپ بوڑھے ہوں اور ان کی خدمت کے لیے گھر میں ٹھہرنا ضروری ہوتو یہ بھی رکاوٹ ہے ۔(٣) راستے کا پرامن ہونا(٤) عدت کے دنوں نہ ہونا (٥)عورت کے ساتھ محرم کا ہونا اگرچہ رضاعی یا سسرالی (رشتہ سے)ہو لیکن مسلمان قابل اعتماد عاقل اور بالغ ہو،یا خاوند ہو خشکی اور سمندر میں غلبہ سلامت کا اعتبار ہوگا ۔نبی ۖ نے محرم کے بغیر عورت کو تین دن کی مسافت سے زیادہ سفر کرنے سے منع فرمایا ہے محرم اسے کہتے ہیں جس سے اس کا نکاح کبھی نہ ہوسکے مثلا بھائی باپ وغیرہ خاوند کے ساتھ بھی جاسکتی ہے۔ّ

آزاد آدمی کا فرض حج چار چیزوں کے ساتھ صیح ہوتا ہے۔
(١)احرام (حرام بے سلا ایک تہبند اور ایک چادر تہبند تو جیسے باندھا جاتا ہے ویسے ہی باندھے لیکن چادر اس طرح اوڑھے کہ دونوں مونڈھے اور پیٹھ اور سینہ سب چھارہے احرام کی حالت میں مرد سلا ہوا کپڑ ا پہننا جائز نہیں ۔(٢)اسلام ،دونوں شرطیں ہیں۔ اس کے بعد دو فرضوں کوادا کرنا ہوتا ہے اور وہ یہ ہیں ۔پہلا فرض نویںتاریخ (ذوالحجہ ) کے زوال سے قربانی کی صبح تک ایک گھڑی میدان عرفات میں احرام کے ساتھ ٹھہرنا بشرطیکہ اس سے پہلے حالت احرام میں اجماع نہ کیا ہو (اگر میدان عرفات میں وقوف کرنے سے پہلے جماع کیا تو حج فاسد ہوجائے گا لیکن اسے جاری رکھے اور آئندہ سال قضاء کرے )۔دوسرا فرض وقت پر طواف افاضہ (طواف زیارت ) کے اکثر چکر لگانا ،اس کا وقت قربانی کے دن طلوع فجر کے بعد ہے۔

Duties

Duties

حج کے واجبات :
(١)۔میقات سے احرام باندھنا (میقامات وہ مقام ہے جہاں سے حاجی عمرہ کرنے والااحرام باندھے بغیر حرم کی طرف نہیں جاسکتا ۔یہ پانچ جگہیں ہیں ۔محتلف ملک والوں کے لیے الگ الگ میقامات ہیں ہندوستانیوں کی میقات سمندر کے راستہ ہے ۔بلعلم پہاڑ کے بغل میں ہے یہ جگہ کامران سے نکل کر سمندر میں آتی ہے جب جدہ دو تین منزل رہ جاتا ہے جہاز والے آواز دیتے ہیں )
(٢)۔غروب آفتاب تک میدان عرفات میں ٹھہرنا(مطلق وقوت عرفات فرض ہے اور غروب آفتاب تک ٹھہرنا واجب)
(٣)قربانی کی صبح ہونے کے بعد اور طلع آفتاب سے پہلے مزدلفہ میں ٹھہرنا (عرفات اور منی کے درمیان ایک مقام ہے حجاج کرام دس زوالحجہ کی رات ٹھہرتے ہیں )
(٤)۔جمروں کو کنکریاں مارنا(حضرت ابراہیم کو جب شیطان نے حضرت اسمائیل کے ذبح سے روکنے کی کوشش کی تو آپ نے اسے کنکریاں ماری تھیں ۔اس وقعہ کی یاد میں تین ستون بنائے گئے ہیں جن کو کنکریاں ماری جاتی ہیں ان کو جمرات کہاں جاتا ہے )

(٥)۔قارون اور متمتع کا جانور ذبح کرنا (قارون وہ ہے جس نے حج اور عمرہ کے لے بیک وقت احرام باندھا تمتع عمرہ کا احرام باندھ کرجاتا ہے اور عمرہ کر کے فارغ ہوجاتا ہے پھر آٹھ ذوالحجہ کوحج کا احرام باندھ کر حج کرتا ہے )
(٦)۔سر منڈانا (٧)۔ خاص قربانی کے دنوں میں سرمنڈانا ( سر منڈانے یا بال کتروانے کا وقت ایام نحر ہے یعنی ٠١۔١١۔٢١۔ اور بہتر پہلا دن یعنی دسویں ذ ی الحجہ ہے (٨ )۔ سر منڈانے سے پہلے کنکریاں مارنا (٩) قارون اور تمتع کا ان دونوں کاموں کے درمیان قربانی کرنا (یعنی کنکریاں مارنے کے بعد اور سر منڈانے سے پہلے قربانی کریں ۔یہ قربانی وہ نہیں جو بقر عید میں ہوا کرتی ہے بلکہ یہ حج کا شکرانہ ہے جو قارون اور تمتع پر واجب ہے )
(٠١)۔طواف زیارت قربانی کے دنوں میں کرنا (١١) ۔ حج کے مہینوں میں صفا اور مروہ کے درمیان سعی کرنا۔

Sai Karna

Sai Karna

(٢١)۔قابل اعتبارطواف کے بعد سعی کرنا۔ (٣١)۔ غیر معذور کا سعی میں پیدل چلنا َ
(٤١)۔سعی ،صفا سے شروع کرنا ۔ (٥١)۔طواف وداعی کرنا ۔
(٦١) ۔بیت اللہ شریف کا طواف حجراسود سے شروع کرنا ۔(٧١)۔ (طواف) دائیں طرف سے کرنا ۔
(٨١)۔غیر معذور کا (طواف ) میں پیدل چلنا۔ (٩١)دونوں حدثوں سے پاک ہونا ( یعنی بے وضو اور اجنبی نہ ہو)
(٠٢)۔شرمگاہ کو ڈنپنا۔(١٢)۔طواف زیارت کے زیادہ چکروں کے بعد تھوڑے پھیرے لگانا (طواف زیارت کے پہلے چار چکر فرض اور باقی واجب ہیں )
(٢٢)۔ممنوعات مثلا مرد کا سلا ہوا کپڑا پہننا ، چہرہ اور سر ڈھانپنا، اجماع کرنا ، گناہ کرنا ،لڑنا ،شکار کرنا ،اور کسی کو شکار کے بارے میں بتانا وغیرہ کو چھوڑ دینا۔
حج جانے سے پہلے ان سب باتوں کے بارے میں اچھی طرح جان لینا چاہیے کہ کہیں انجانے میں ہمارے حج میں غلطیاں تونہیں ہورہی ہیں خدا ہمیں اچھی طرح سے سمجھنے اور عمل کرنے کی توفیق عطاء کریں( آمین )۔

تحریر : آمنہ نسیم ،لاہور