اسلام آباد (جیوڈیسک) چیف جسٹس ناصرالملک کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے حج کوٹہ کیس کی سماعت کی۔ دوران سماعت حج ٹور آپریٹرز کے وکیل اظہر صدیق نے کہا کہ حکومت کی حج پالیسی بدنیتی پر مبنی ہے، جس پر چیف جسٹس ناصرالملک نے کہا کہ عدالت میں بدنیتی کی بات نہ کریں۔ یہ حج پالیسی کا معاملہ ہے۔ لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے میں دی گئی گائیڈ لائنز کا جائزہ لینا ہے۔
اظہر صدیق نے کہا کہ ٹور آپریٹرز کو دیا گیا پندرہ ہزار حاجیوں کا اضافی کوٹہ گزشتہ سال مستعار لیا گیا تھا۔ چیف جسٹس ناصرالملک نے استفسار کیا کہ کیا کوٹہ صرف ٹور آپریٹرز ایسوسی ایشن کے لوگوں کو الاٹ ہوا، ایسوسی ایشن کی رکنیت حاصل کرنے کا طریقہ کار کیا ہے اور اس کا تعین کون کرتا ہے۔
ٹور آپریٹرز کے وکیل ذوالفقار نقوی نے کہا کہ جسے حج کوٹہ ملتا ہے وہ از خود ایسوسی ایشن کا رکن بن جاتا ہے۔ سپریم کورٹ نے لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف وفاق کی اپیل منظور کرتے ہوئے لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔
عدالت عالیہ نے پندرہ ہزار حاجیوں کا کوٹہ نجی ٹور آپریٹرز کو واپس دینے کا اقدام غلط قرار دیا تھا۔ حکومت نے پندرہ جولائی کو لاہور ہائی کورٹ کے حج کوٹا سے متعلق فیصلے کو چیلنج کیا تھا۔