حج کی مبارک گھڑی اور قربانی کی سنت مسلمانان عالم کے لئے بہترین سعادت ہے

Hajj

Hajj

کراچی: جمعیت علماء پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل اور مرکزی جماعت اہل سنت کے نگران اعلیٰ شاہ محمد اویس نورانی صدیقی نے کہا ہے کہ حجاج کرام کو مبارک ہے کہ اللہ عزوجل نے انہیں اپنے گھر کی زیارت اور سنت ابراہیمی علیہ السلام ادا کرنے کے لئے اپنے گھر میں مہمان کیا۔

اسلام ایک عالمگیر مذہب اور مسلمان ایک عالمی شناخت ہیں، اسلامی حکومتیں اور اسلامی سلطنتیںاسلام کی قوت کا مظہر ہیں، اس بار حج میں بڑی تعدا د میں شہادتیں اللہ عزوجل کی مشیت کے مطابق ہیں مگر اللہ عزوجل اس وقت مکمل جلال میں ہیں، مسلمانان عالم کی حالت اور اسلامی ممالک کے سربراہوں کی غفلت کسی بڑے طوفان کا پیش خیمہ ہے، اگر اسلامی حکومتوں کے سربراہان نے اپنی غفلت اور مغرب نواز غلامی کو ترک نہ کیا تو پھر اللہ عزوجل ان کی حکومتیں اور بادشاہت کو پلٹ کر ان سے بہتر لوگ ان پر نافذ کردے گا۔

خادمین و کارکنان جمعیت علماء پاکستان سے ملاقاتوں میں جمعیت علماء پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل اور مرکزی جماعت اہل سنت کے نگران اعلیٰ شاہ محمد اویس نورانی صدیقی نے کہا کہ قربانی صبر و تحمل، عزم و استقلال، اخلاص و قربانی اور انانیت کو ختم کرنے کا سبق دیتی ہے اور فلسفہ قربانی کی اصل یہ کہ انسان کے دل سے حرص ولالچ، غرور و تکبر، نمود و نمائش ختم ہوجائے، اور وہ جذبہ ایثا ر کے ساتھ اپنے رب کے حضور اپنی ذات کی قربانی دینے سے دریغ نہ کرے، کیونکہ قربانی صرف جانور کی قربانی نہیں ہے، بلکہ جان ، اولاد اور مال سب کی قربانی ہے، شاہ محمد اویس نورانی صدیقی نے کہا کہ حج کی مبارک گھڑی اور قربانی کی سنت مسلمانان عالم کے لئے بہترین سعادت ہے، حج مبرو ر ہمیں انبیاء و مرسلین کے نقش قدم پر چلنے کی ترغیب دیتا ہے۔

ساری دنیا کے مسلمان یکسانیت، مساوات، اخوت، عالمگیر مذہبی و معاشرتی، معاشی و سماجی زندگی کا عملی نمونہ پیش کرتے ہیں ، اور خطبہ حجتہ الوداع کی حقیقت کو واضح کرتے ہیں، مسلمانان عالم اس بات کا عملی ثبوت دیتے ہیں کہ اللہ ایک ہے، رسول اللہ ۖ اللہ کے محبوب اور آخری نبی ہیں اور قرآن کتاب علم و حکمت اور کائنات کے تمام علوم کی دانش کدہ ہے،شاہ محمد اویس نورانی صدیقی نے کہا کہ کثیر تعداد میں حجاج کرام کی شہادت نہ قابل تلافی نقصان ہے، مگر اللہ عزوجل کی مشیت اس کے جلال کی مظہر ہے، عید قربان پرامیر معظم سلطنت عراق صدام حسین شہید کو ضرور یاد رکھا جائے گا، ان کی شہادت اکیسویں صدی کے مسلمانوں کے لئے تاریخی المیہ تھا، جس کا نقصان عرب و عجم کے مسلمان ممالک آج تک بھگت رہے ہیں۔