تحریر: منذر حبیب پاکستان سمیت دنیا بھر سے آنے والے لاکھوں عازمین حج کے منیٰ پہنچنے پربدھ سے مناسک حج کی ادائیگی کا آغا ز ہو گیا ہے۔8ذوالحجہ کو تقریبا25لاکھ افراد نماز ظہر،عصر ،مغرب اور عشاء اپنے اپنے اوقات میں ادا کریں گے اور 9ذوالحجہ کو نماز فجر کی ادائیگی کے بعد تلبیہ کہتے ہوئے عرفات کی جانب روانہ ہو ں گے۔مختلف رنگ ،نسل اور اقوام سے تعلق رکھنے والے لاکھوں عازمین کی جانب سے بلند آواز میں لبیک اللھم لبیک کی صدائیں بلند ہونے سے ایک روح پرور منظر نظر آتا ہے۔حجاج کرام آج کا دن عرفات میں گزاریں گے۔ظہر وعصر کی دونوں نمازیں ظہر کے وقت اکٹھی ادا کی جائیں گی اور شام تک اپنی حاجات اور مناجات اللہ کے حضور پیش کریں گے۔
میدان عرفات میں بہت زیادہ دعائیں کی جاتی ہیں اور شام تک کا وقت صرف اسی مقصد کے لئے مخصوص ہے۔اس دن کے لئے خاص طور پر دعائوں کی مقبولیت کے حوالہ سے بہت سی احادیث بیان کی گئی ہیں۔میدان عرفات میں سورج غروب ہونے تک حجاج کرام دعا،ذکرو اذکار اور قرآن پاک کی تلاوت میں مصروف رہتے ہیں۔9ذوالحجہ کو سورج غروب ہونے کے بعد یہاں نماز مغرب کی ادائیگی کی بجائے لاکھوں حجاج کرام مزدلفہ کی طرف روانہ ہوتے ہیں۔وہاں پہنچ کر نماز مغرب کے تین فرض اور عشاء کے دو فرض ایک اذان اور دو اقامتوں کے ساتھ ادا کی جائیں گی جس کے بعد نماز فجر تک آرام کا حکم ہے۔دس ذوالحجہ تک حجاج کرام فجر کی نماز مزدلفہ میں ادا کریں گے اور پھر قبلہ رخ کھڑے ہو کر خوب دعائیں مانگی جائیں گی۔اس کے بعد صبح کی روشنی پھیلنے پر سورج نکلنے سے پہلے حجاج کرام منیٰ کی طرف جائیں گے جہاں بڑے جمرہ کو سات کنکریاں ماری جائیں گی ۔کنکریاں جہاں سے چاہیں اٹھائی جا سکتی ہیں اور کنکریاں مارتے وقت منہ جمرہ کی طرف رکھا جائے گااور پھر بیت اللہ کو اپنے بائیں طرف جبکہ منیٰ کو دائیں طرف رکھ کر سات کنکریاں مارتے ہوئے ہر کنکری پر اللہ اکبر کہا جائے گا۔یہ کنکریاں سورج نکلنے کے بعد ماری جاتی ہیں۔اس کے بعد قربانی اور پھر سر منڈوا دیا جائے گا ۔خواتین اپنی انگلی کے برابر بال کاٹیں گی۔حجاج کرام دس ذوالحجہ کو ہی طواف اضافہ (طواف زیارت) کریں گے اور اسی طرح 11اور12ذوالحجہ کو دیگر مناسک کی ادائیگی کی جائے گی۔
سعودی حکومت کی طر ف سے گزشتہ برسوں کی طرح امسال بھی حجاج کرام کی سیکورٹی ،کسی قسم کی بھگدڑ کی صورتحال پیدا نہ ہونے ،صفائی ستھرائی اور دیگر امور کے حوالہ سے بہترین انتظامات کئے گئے ہیں جس پر کوئی شخص حجاج کرام کی خدمت کے لئے سعودی حکومت کے جذبہ کو داد دیئے بغیرنہیں رک سکتا۔مشاعر مقدسہ میں شہری دفاع آپریشن سینٹر کے کمانڈر ڈاکٹر محمد ابو عباہ کا کہنا ہے کہ حج موسم کے دوران مقامات سے متعلق معلومات اور کوائف دریافت کرنے، ان کے تجزیئے اور استفادہ کیلئے جدید ترین ٹیکنالوجی استعمال کی جائے گی۔اس مقصد کی خاطر جی آئی ایس اور ایل ٹی ای سے استفادہ کیا جائے گا۔ انہوں نے بتایا کہ شہری خدمات کے مرکز میں جدید ٹیکنالوجی اور انہیں استعمال کرنیوالے ماہرین مہیا ہیں۔حجاج کرام کی حفاظت کیلئے کسی قسم کی بھگدڑ اورحادثہ سے بچنے کے لئے حجاج کرام کے لئے الیکٹرانک بریسلٹ کا انتظام کیا گیا ہے جسے ہر حاجی کے لئے اپنے ہاتھ پر باندھنا ضروری قرار دیا گیاہے ۔یہ بریسلٹ حجاج کرام کے سمار ٹ فون سے منسلک ہے۔اس سمارٹ فون میں ایک ایپ ہے جس کا نام ”حج بریسلٹ” رکھا گیاہے ۔سعودی وزارت حج کی طرف سے بتایا گیا ہے کہ اگر آپ اس ایپ کو کھولیں گے تو اس پر بریسلٹ کا بار کوڈ ہو گا جس کے ذریعہ آپ کو حجاج کی تمام معلومات مل جائیں گی جس میں تصویر،نام اور قومیت شامل ہو گی۔ بریسلٹ کی مدد سے کسی بھی حاجی کی شناخت، اس کے متعلق ضروری ڈیٹا کو محفوظ کرنے، پاسپورٹ اور ویزہ سے متعلق معلومات جمع کرنے میں مدد ملنا نہایت آسان ہے۔ اس اسمارٹ سہولت کے باعث اس بات کا پتا چلایا جاسکتا ہے کہ کون سا حاجی مکہ مکرمہ میں کس مقام پر موجود ہے۔ اس اسمارٹ ایپلیکیشن میں موجود جی پی ایس سسٹم کی سہولیات کے سبب حجاج کرام عربی نہ بولنے کے باوجود وہ اپنی مشکل کے بارے میں حکام کو بروقت مطلع کرسکتے ہیں۔ اس کے علاوہ آئی پیڈ اور اسمارٹ فونز کے توسط سے بھی حجاج ومعتمرین کو ہمہ نوع جدید سہولیات فراہم کی گئی ہیں تاکہ فریضہ حج و عمرہ کی ادائی کے دوران انہیں کسی قسم کی دقت اور مشکل کا سامنا نہ کرنا پڑے۔حجاج کرام کو دیگر ان گنت جدید سہولیات میں ایک ‘میرا فرض’ نامی ایپلی کیشن بھی شامل ہے جس میں حج کے بارے میں قدم بہ قدم معلومات فراہم کی گئی ہیں۔ اس اسمارٹ ایپلی کیشن میں شعبہ حادثات کے ایمرجنسی فون نمبر، مکہ مکرمہ کا نقشہ اور دیگر ضروری معلومات شامل ہیں۔
اس ایپلی کیشن کی ایک خصوصیت یہ بھی ہے کہ یہ وہاں بھی کام کرتی ہے جہاں انٹرنیٹ کی سہولت میسر نا ہو۔ مکہ مکرمہ سے حجاج کرام کو منیٰ پہنچانے کے لئے ہزاروں بسوں کو اجازت نامے جاری کئے گئے ہیںجبکہ رش سے بچنے کے لئے چھوٹی گاڑیوں کا داخلہ وہاں ممنوع قرار دیا گیا ہے۔ایک لاکھ سے زائد سعودی سیکورٹی فورسز کے اہلکار اور رضاکار سیکورٹی کا فریضہ سر انجام دے رہے ہیں۔ہیلی کاپٹرز کے ذریعہ تمام راستوں اور اجتماع کی مکمل نگرانی کی جا رہی ہے۔مکہ مکرمہ میں حجاج کی آمدورفت کی سہولت کے لئے شاہ سلمان بند عبدالعزیز کے حالیہ دور حکومت میں 35نئی سرنگیں کھودی گئی ہیں جس سے مکہ میں سرنگوں کی تعداد62ہو گئی ہے۔نئی تیار کی گئی خفیہ سرنگوں کی مدد سے دنیا بھر سے حج کے لئے آنے والے لاکھوں افراد کے لئے بہت زیادہ سہولیات پیدا ہو گئی ہیں۔سعودی عرب کے دیگر محکموں کے ساتھ وزات قانون و انصاف بھی زائرین بیت اللہ کی خدمت میں ہمہ وقت مصروف عمل ہے۔ حج کے موقع پرعازمین حج کی خدمت کے لیے وزارت انصاف کے 18 ذیلی شعبے چوبیس گھنٹے کی بنیاد پر اپنی خدمات مہیا کریں گے۔وزارت انصاف کا کہنا ہے کہ محکمہ انصاف کے تمام ذیلی شعبے حجاج ومعتمرین کی خدمت میں سرگرم عمل ہیں۔ رواں موسم حج کے موقع پر محکمہ انصاف کی جانب سے حجاج کرام کی مکہ مکرمہ کی حدود کے اندر اور مدینہ منورہ میں قیام کے دوران آمد ورفت کے دوران انہیں ہر ممکن قانونی رہ نمائی اور مدد فراہم کی جائے گی۔ محکمہ انصاف کے ڈیڑھ درجن اداروں کی ٹیمیں مشاعر مقدسہ منیٰ اور عرفات میں چوبیس گھنٹے کی بنیاد پر موجود رہیں گی جو حجاج کرام کی جانب سے قربانی کے جانوروں کے حصول اور ان کی نیابت میں قربانی کا اہتمام کرنے کے ساتھ ساتھ فوت ہونے والے حجاج کرام کے سامان کی حفاظت، حجاج کی امانتوں کی حفاظت اور گم یا چوری ہونے والے سامان کی تلاش میں ان کی معاونت کریں گی۔سیکیورٹی حکام کی طرح محکمہ انصاف کی موبائل ٹیمیں حجاج کرام کیساتھ ساتھ سفر کریں گی۔
اس دوران عازمین حج کو درپیش قانونی مشکلات کے فوری حل میں ان کی مدد اور رہ نمائی کے ساتھ انتظامی امور میں بھی معاونت کریں گی۔حج سیزن کے آغاز سے چند روز قبل حج کے انتظامات کے بارے اجلاس ہوا تھا جس میں حجاج کی جامع سکیورٹی کو یقینی بنانے پر توجہ دی گئی اس کے علاوہ خطرات سے نمٹنے کے لیے حفظ ما تقدم منصوبوں کا سہارا لینے کے ساتھ ساتھ ہجوم کو منتظم کرنے کی کارروائی آسان بنانے پرمنصوبہ بندی کی گئی۔اجلاس کے دوران سکیورٹی فورسز کی قیادت نے اس بات پر توجہ مرکوز رکھی کہ حج سیزن میں امن و امان اور حجاج کی سلامتی اولین ترجیح ہے۔ حجاج کے استقبال ، ان کی سلامتی اور اپنے ملکوں کو واپسی تک سکیورٹی پلانوں کے ذریعے تمام فورسز کو ہائی الرٹ رکھا جاتا ہے۔ اگر کوئی حجاج کے امن و سلامتی کے لیے خطرہ بننے کی کوشش کرے گا تو اس سے آہنی ہاتھ کے ذریعے نمٹا جائے گا۔حج کے موقع پر منیٰ جسے ‘خیموں کا شہر’ بھی کہا جاتا ہے یہاں ہزاروں کی تعداد میں ایئر کنڈیشنڈ خیموں میں عازمینِ حج کو عارضی رہائش فراہم کی گئی ہے۔ ہرملک کی مناسبت سے خیموں کو مخصوص نمبرز اور رنگ دیے گئے ہیں۔ ہرحاجی کو ایک بیج فراہم کیا گیا ہے جس پر نمبر اور رنگ درج ہے۔ راستہ بھولنے کی صورت میں حاجی اس بیج کی مدد سے اپنے خیمے تک پہنچ سکتے ہیں۔ آگ سے محفوظ رکھنے کی غرض سے خیموں کو ٹیفلون کوٹڈ فائبر گلاس سے بنایا گیا ہے اور ہر خیمے میں آگ بجھانے کے آلات بھی نصب ہیں۔ 17,000 سے زائد سول ڈیفنس کے رضاکار حاجیوں کی دیکھ بھال کے لیے تعینات کیے گئے ہیں۔سکیورٹی کے لئے تعینات تربیت یافتہ اہلکاروں میں3000سے زائد جدید ترین گاڑیاںفراہم کی گئی ہیں۔ایمبولینسوں کی تعداد 300 ہے جبکہ 30 موٹربائیکس، 113 ایمبولینس سینٹرز اور 8 ائیر ایمبولینس بھی عازمین حج کے لیے فراہم کی گئی ہیں۔
ایمرجنسی طبی امداد کے لئے سعودی ہلال احمر کے 2000 سے زیادہ اہلکار مکہ، مدینہ اور دیگر مقدس مقامات میں تعینات کیے گئے ہیں۔سعودی عرب کی وزارت امور حج نے طواف کے نگراں اداروں کے ساتھ مل کر ایام حج کے دوران رمی جمرات کا نیا شیڈول جاری کیا ہے۔ سعودی عرب کی حکومت کی جانب سے عازمین حج و عمرہ کے لیے مکہ مکرمہ کے ساتھ مدینہ منورہ میں بھی غیرمعمولی اقدامات کیے گئے ہیں تووسری جانب غیر سرکاری فلاحی ادارے بھی حجاج ومعتمرین کی خدمات میں پیش پیش ہیں۔ سعودی عرب میں نجی سطح پر شہریوں کی رہ نمائی سے متعلق ایک ادارے نے مدینہ منورہ اور مسجد نبوی میں 32 مقامات پرحجاج کرام کو خدمات مہیا کرنے کا اعلان کیا ہے۔ادارے کی جانب سے حجاج کی رہ نمائی اور مدد کے لیے 2600 رضاکار مجموعی طور پر زائرین کو 56 اقسام کی سہولیات مہیا کررہے ہیں۔حجاج کرام کی خدمت کے لیے ٹرانسپورٹ اور انٹرنیٹ کی سہولت بھی مہیا کی گئی ہے۔