کراچی (جیوڈیسک) حج کے شعبہ کو مکمل طور پر نجی شعبے میں دینے کی تجویز زیرغور ہے، اس اقدام سے وزارت مذہبی امور کو سالانہ کروڑوں روپے کی بچت ہوگی۔
ذرائع کے مطابق وزارت مذہبی امور نے حج کے شعبے کو مکمل طور پر پرائیوٹائز کرنے کی تجویز پر سرگرمی سے غور و خوص شروع کردیا ہے، آج سے 14سال قبل جب حج کے 50 فیصد معاملات نجی شعبے کے حوالے کیے گئے تھے تو اس وقت یہ طے کیا گیا تھا کہ بتدریج حج کو مکمل طور پر نجی شعبے کے حوالے کردیا جائے گا تاکہ ایک جانب وزارت مذہبی امور کے اخراجات میں کمی لائی جاسکے اور دوسری جانب حج آپریشن کو بھی بہتر انداز میں انجام دیا جاسکے۔
ذرائع کے مطابق حکومت سرکاری حج مشن اور خدام الحجاج پر بھاری اخراجات کرتی ہے، خدام الحجاج کی کارکردگی سعودی عرب میں بہتر نہیں ہوتی، عازمین حج ہمیشہ شکایت کرتے ہیں کہ سرکاری اسکیم میں ہر سال عازمین حج کو حرم سے کئی کئی کلومیٹر فاصلے پر رہائش گاہیں فراہم کی جاتی ہیں جس سے عازمین حج کی مشکلات میں اضافہ ہوتا ہے، نجی کمپنیاں عازمین حج کو حرم سے نزدیک رہائش گاہیں فراہم کرتی ہیں۔
واضح رہے کہ اس وقت نصف عازمین حج کو سرکاری اسکیم اور نصف عازمین حج کو پراؤیٹ اسکیم کے تحت حج کرایا جاتا ہے، پاکستان کا حج کوٹہ ایک لاکھ 80 ہزار ہے جس میں سے 90 ہزار عازمین حج کو سرکاری اسکیم اور 90 ہزار عازمین حج کو پراؤیٹ اسکیم کے تحت حج کرایا جاتا ہے۔