سعودی عرب (جیوڈیسک) رواں برس کے حج کے فرائض اور رسومات کی ادائیگیوں کا سلسلہ جاری ہے۔ حج کی تمام مذہبی رسومات منگل تیرہ اگست کو مکمل ہو جائیں گی۔
اتوار گیارہ اگست کو سعودی عرب میں لاکھوں مسلمان زائرین نے وقوف عرفات کے بعد عیدالاضحیٰ منائی۔ اس دن کی مناسبت سے صبح سے لاکھوں حجاج علامتی شیطان کو دوپہر تک کنکریاں مارتے رہے۔ یہ مذہبی رسم رمی الجمرات کہلاتی ہے اور اسے سنت ابراہیمی سے وابستہ کیا جاتا ہے۔
کسی بھی قسم کی بھگدڑ کے پیش نظر کنکریاں مارنے کے مقام پر سکیورٹی انتظامات انتہائی سخت رکھے گئے تھے۔ رمی الجمرات کے لیے سعودی حکومت نے کئی منازل پر مشتمل ایک تعمیراتی کمپلیکس کو مکمل کیا ہے۔ اس کمپلیکس کی تعمیر میں یہ پہلو سامنے رکھا گیا ہے کہ بھگدڑ کا کوئی واقعہ دوبارہ رونما نہ ہو۔
اتوار گیارہ اگست کو رمی الجمرات کے لیے بنائے گئے کثیر المنزلہ کمپلیکس میں سکیورٹی اہلکار کنکریاں مارنے والے زائرین کے گروپ کو کنٹرول کرتے رہے۔ کنکریاں مارتے وقت حجاج بلند آواز میں ‘اللہ اکبر‘ کے کلمات بھی ادا کرنے کو معمول خیال کرتے ہیں۔
زائرین کو عیدالاضحیٰ کے دن ظہر کی نماز تک شیطان کو کنکریاں مارنے کا سلسلہ مکمل کرنا ہوتا ہے۔ اس کے بعد تمام حجاج وادی منیٰ کو الوداع کہتے ہوئے مکہ کی مسجد الحرام لوٹتے ہیں اور واپس پہنچ کر وہ حجر اسود کے گرد الوداعی طواف مکمل کرتے ہیں۔
حج کے دوران کنکریاں مارنے کے بعد مرد حجاج اپنے احرام یا حج کی ادائیگی کا لباس تبدیل کر سکتے ہیں۔ اس کے بعد مرد حضرات سر کے سارے بال منڈواتے ہیں یا حجامت کرواتے ہیں۔ لباس کی تبدیلی کے بعد قربانی دی جاتی ہے۔ سعودی عرب میں ہر حاجی قربانی کے لیے مقررہ رقم دے کر قربانی کا واؤچر حاصل کرتا ہے اور اس کا یقین کیا جاتا ہے کہ سعودی حکام واؤچر والے جانور کو ذبح کر دیں گے۔
یہ امر اہم ہے کہ سن 2015 میں منیٰ کے مقام پر بھگدڑ پیدا ہونے سے سینکڑوں زائرین کی ہلاکت ہوئی تھی۔ سعودی عرب کے اعداد و شمار کے مطابق دو ہزار چار سو گیارہ افراد کی موت ہوئی تھی۔ ایران اس تعداد سے اتفاق نہیں کرتا ہے۔ اس افسوس ناک حادثے کے بعد سے ایران اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات میں بگاڑ پیدا ہونے کا سلسلہ شروع ہوا تھا۔