اسلام آباد (جیوڈیسک) چودھری نثار نے کہا ہے کہ حکیم اللہ محسود کا قتل امن کی کوششوں کا قتل ہے۔ ڈرون حملے سے مذاکرات کے عمل کو شدید دھچکا لگا۔ امریکا پر واضح کیا ڈورن حملے نہ رکے تو تعلقات متاثر ہوں گے۔
وزیراعظم سیکرٹریٹ اسلام آباد میں ہونیوالے اعلی سطحی اجلاس کے بعد وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ایک تین رکنی وفد جو علماٰ پر مشتمل تھا آج ڈانڈے درپہ خیل جانا تھا اور جس کا کالعدم تحریک طالبان پاکستان کو بھی معلوم تھا کہ آج مذاکراتی وفد نے آنا ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا ڈرون حملے سے مذاکرات کے عمل کو شدید دھچکا لگا۔ حکیم اللہ محسود کا قتل صرف ایک شخص کا نہیں بلکہ امن کی کوششوں کا قتل ہے۔ وزیر داخلہ نے کہا امن مذاکرات کے لئے تحریک انصاف اور پیپلز پارٹی نے تمام تلخیاں بھلا کر ہمارا ساتھ دیا، عمران خان کے ہم سے ذاتی اور پارٹی امور پر اختلافات ہیں۔
اے این پی اور ایم کیو ایم نے قربانیاں دیں اور ان کی طرف سے بھی ہمیں مکمل سپورٹ ملی ۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا سات ہفتوں میں ایجنسیوں اور فوج نے مکمل طور پر حکومت کی مدد کی۔ تمام مذہبی جماعتوں نے بھی طالبان سے مذاکرات کی حمایت کی۔ وزیر داخلہ نے کہا امن کی کوششوں پر چھپ کر حملہ کیا گیا جس سے امن مذاکرات کو دھچکا لگا ہے۔ انہوں نے کہا دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان نے بہت بڑی قیمت ادا کی۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا امریکی سفیر سے ملاقات میں ان سے واضح الفاظ میں کہا تھا امن مذاکرات کے دروان ڈرون حملے نہیں کیے جائیں گے اگر ڈرون حملے کیے گئے تو تعلقات میں فرق آ سکتا ہے۔
وزیر داخلہ نے کہا امریکی سفیر نے کہا تھا اگر ان کے سامنے حکیم اللہ محسود آ گئے تو وہ نہیں چھوڑیں گے۔ وزیر داخلہ نے کہا میں نے امریکی سفیر کو کہا تھا حکیم اللہ محسود کو نشانہ بنانے کے کئی مواقع آئے، اس وقت حملہ کیوں نہیں کیا؟۔ انہوں نے کہا فوج نے تحفظات کے باوجود امن مذاکرات کی حمایت کی اور ہم 50 سے زائد گروپوں کے ساتھ بات چیت کرنے جا رہے تھے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا حکیم اللہ محسود پر پاکستان نے ڈروں حملہ نہیں کروایا۔
وزیر داخلہ کا یہ بھی کہنا تھا مذاکرات کے موقع پر ہی حکیم اللہ محسود کو مارا گیا امریکی سفیر کو طلب کیا ہے اور ڈرون حملوں پر اپنا احتجاج ریکارڈ کروائیں گے اور امریکی سفیر سے کہا جائے گا آپ نے امن مذاکرات کو سبوتاژ کیا۔ انہوں نے کہا حکومت نے بم حملے اور لوگوں کا قتل برداشت کیا، طالبان بھی برداشت کا مظاہرہ کریں۔ انہوں نے کہا وزیراعظم کی واپسی پر قومی سلامتی سے متعلق اجلاس بلایا جائے گا جس میں امریکا کے ساتھ تعلقات اور تعاون پر نظر ثانی کی جائے گی۔