دمشق (جیوڈیسک) دمشق میں شامی فوج کا مسکن بننے والے حلب کے ایک اہم ہوٹل پر باغیوں نے زبردست حملہ کر کے مبینہ طور پر متعدد فوجیوں کو ہلاک یا زخمی کر دیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق دھماکے میں ہوٹل کو شدید نقصان پہنچا، بم دھماکے میں متعدد عمارتیں بھی تباہ ہو گئیں، خیال ظاہر کیا جا رہا ہے کہ باغی جنگجوؤں نے کارلٹن سِٹاڈل ہوٹل کے نیچے سرنگ میں ایک بم نصب کیا تھا۔
شامی باغیوں نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے حلب کے ایک ہوٹل کو دھماکے سے اڑا دیا ہے جس کے نتیجے میں 50 حکومتی فوجی ہلاک ہو گئے۔ غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق اسلامک فرنٹ ریبلز الائنس نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر بیان دیا ہے کہ ان کے جنگجوؤں نے حلب کے پرانے حصے میں واقع کارلٹن ہوٹل بیرکس اور اس کی قریبی عمارتوں کو تباہ کر دیا ہے جس کے نتیجے میں 50 سے زائد شامی فوجی ہلاک ہو گئے ہیں۔ ادھر شامی حکومت کے ساتھ معاہدے کے بعدسیکڑوں باغی حمص سے باہر نکل گئے۔
اطلاعات کے مطابق اس دوران باغیوں کو ان کے ہتھیار ساتھ لے جانے کی اجازت دی گئی تھی۔ اس معاہدے کی رو سے باغی حلب میں ان کے زیر قبضہ لبنانی اور ایرانی قیدیوں کو بھی رہا کر دیں گے۔ حمص میں شدید لڑائی کی وجہ سے انسانی بحران کا سامنا تھا اور شہر میں اشیاء ضرورت کی شدید قلت تھی۔ دوسری جانب شامی حزب اختلاف کے سربراہ احمد الجربا نے صدر بشارالاسد کی وفادار فوج کو شکست سے دوچار کرنے کے لیے امریکا سے ضروری اسلحہ دینے کا مطالبہ کیا ہے۔
احمد الجربا نے اپنے پہلے دورہ امریکا کے آغاز میں واشنگٹن میں ایک تھنک ٹینک سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ حزب اختلاف کی فورسز کو شامی فوج کے زمینی اور فضائی حملوں کا جواب دینے کے لیے مؤثر ہتھیاروں کی ضرورت ہے تاکہ ہم برسرزمین طاقت کے توازن کو تبدیل کرسکیں۔ انھوں نے عالمی برادری پر زوردیا کہ وہ بشارالاسد کو شامیوں کی لاشوں پر دوبارہ صدر بننے سے روکے۔ انہوں نے شام میں آئندہ ماہ ہونے والے صدارتی انتخابات کو ڈھونگ قراردے کر ان کی مذمت کی اور خبردار کیا کہ اس میں کامیابی کے بعدبشارالاسد کو آئندہ برسوں میں لوگوں کو مارنے کا لائسنس حاصل ہوجائے گا۔
امریکی صدر بارک اوباما آئندہ دنوں میں احمد جربا سے ملاقات کرنے والے ہیں، ابھی اس ملاقات کی حتمی تاریخ مقرر نہیں کی گئی۔ علاوہ ازیں شام کے صدر بشار الاسد نے ایک بار پھر اس عزم کو دہرایا ہے کہ دمشق ملک میں بحران کے خاتمے کے لئے قومی مفاہمت کے موقف پر قائم ہے۔
غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق مقامی کمیونٹی رہنمائوں سے بات چیت کے دوران شامی صدر نے کہا کہ شامی عوام بحرانوں کا پرامن حل نکالنے کی مکمل صلاحیت رکھتی ہے انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ مسئلے کا کوئی بھی حل بیرونی مداخلت سے پاک ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے عوام کا جذبہ اور ملک کو غیر ملکی تسلط سے آزاد رکھنے کیلئے کوششیں قابل ستائش ہیں۔