کراچی : مسلم لیگ سندھ کے صدر و PRF کے چیئرمین حلیم عادل شیخ سانحہ منیٰ کے لاپتہ حجاج کرام کی تلاش میں چلائی جانے والی مہم کے سلسلے میں کورنگی کے شہید گلشن احمد صدیقی کی رہائش گاہ پر پہنچ گئے۔
متاثرہ خاندان سے دلی تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے تفصیلات معلوم کی اس موقع پر موجود میڈیا اور علاقہ مکینوں سے بات چیت کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ میں جب یہاں پہنچا تو سانحہ میں ذخمی ہونے کے بعد شہید ہونے والے گلشن احمد صدیقی کے اہلخانہ کے افراد مجھے حکومتی نمائندہ سمجھ کرچیخ و پکار کرنے لگے۔
حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی کرنے پر علاقہ مکینوں کی جانب سے انہیں جب بتایا گیا کہ یہ حلیم عادل شیخ ہیں اور ان کا تعلق اپوزیشن جماعت سے ہے تب کہیں جاکر انہوں نے حکومت کے خلاف بدعائوں کاسلسلہ ختم کیا ،انہوں نے کہا کہ گلشن احمد صدیقی کی اہلیہ بھی ان کے ہمراہ تھیں جو شدید زخمی تھی مگر گلشن احمد صدیقی اپنے زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے شہید ہوچکے ہیں ،انہوں نے کہاں کہ ذیشان احمد صدیقی کی شہادت حکومت کے نہ مناسب رویئے سے ممکن ہوئی وہ زخموں سے تین روز تک تڑپتے رہے مگر وہاں پر پاکستان ہائوس اورزرائعوں نے بھی زخمی پاکستانیوں کی کو ئی مدد نہ کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ عوام کا حکومت کے خلاف رد عمل کیا ہے وہ کھل کرسامنے آگیا ہے کراچی میں نواز لیگ اور پیپلزپارٹی کے بے شمار رہنماٹاک شوز پر بڑھکے مارتے تھکتے نہیں ہیں مگر عوام کی مشکلات میں ان کی داد رسی کو اس لیے نہیں جاتے کہ وہ خوف ذدہ ہیں کہ کہیں عوام ان کی درگت نہ بنادے کیوںکہ عوامی رد عمل سب کے سامنے ہیں قوم ہواس باختہ ہوچکی ہے ہر آنے والا روز حکومت کے خلاف عوام کی رائے عامہ بد سے بدکررہاہے،اس سانحہ کا شکار ہونے والے پاکستانیوں کی بہت بڑی تعداد شامل ہے مگر حکومت کی درست تعداد کا پتہ لگانے میں ناکام ہے ،حکومت ذخمیوں اور شہدا کے خاندانوں کی مدد کرے کیونکہ عوام کا دکھ یہ ہے کہ جن کے پیارے مل گئے ہیں ان کا کرب الگ ہیں اور جن کے پیارے نہیں مل سکے ہیں ان کا دکھ الگ ہے ،پاکستانی سفارت خانہ اور حج مشن والوں نے پاکستانیوں کا لاوارث چھوڑ دیا ہے۔