اسلام آباد (جیوڈیسک) وزیرخزانہ اسحاق ڈار کی زیرصدارت اقتصادی مشاورتی کونسل نے مان لیاکہ ملک کی آدھی سے زیادہ آبادی غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزار رہی ہے۔
اقتصادی مشاورتی کونسل کے اجلاس میں کا یکم جولائی سے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافے پر غور کیا گیا۔ کونسل نے غربت جانچنے کا پیمانے بھی تبدیل کردیا۔ نئے معیار کے مطابق پاکستان کی آدھی آبادی غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہے۔
اسلام آباد میں اقتصادی مشاورتی کونسل کا اجلاس وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی زیر صدارت ہوا۔ اجلاس کے دوران یکم جولائی سے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافے پر غور ہوا جس پر حتمی فیصلہ بجٹ سے قبل ہو گا۔
کونسل نے فیصلہ کیا ہے کہ اب پاکستان میں 2 ڈالر یا 200 روپے یومیہ سے کم آدنی رکھنے والا فرد غریب تصور ہوگا۔ غربت کے نئے پیمانے سے دیکھا جائے تو پاکستان کی نصف آبادی غریب ہے۔
اس سے قبل سوا ڈالر کی آمدن رکھنے والا فرد غریب تصور ہوتا تھا۔کونسل نے اگلے مالی سال میں زیادہ سے زیادہ کسٹم ڈیوٹی 35 فیصد سے کم کرکے 25 فیصد کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔