کراچی (جیوڈیسک) حلیمہ قتل کیس میں اہم پیش رفت ہوئی ہے اور کیس کے مرکزی ملزم رضوان نے ننھے عبداللہ کی والدہ کو نشہ آور گولیاں دینے کا اعتراف کر لیا ہے۔
پولیس حکام نے حلیمہ قتل کیس کی تفتیش فرئیر تھانے سے بلوچ کالونی تھانے منتقل کردی ہے، دوران تفتیش ملزم نے انکشاف کیا کہ اس نے حلیمہ سے 3 لاکھ روپے ادھار لے رکھے تھے جب کہ مقتولہ سے 2 سے ڈھائی لاکھ روپے مالیت کا سونا بھی لیا تھا، حلیمہ پیسوں کی واپسی کا مطالبہ کر رہی تھی اور اس کا کہنا تھا کہ رقم واپس نہ دی تو سب کچھ اس کی اہلیہ سونیا کو بتا دے گی جس پر بہت پریشان تھا۔
ملزم رضوان نے بتایا کہ وہ حلیمہ کو نشہ آور گولیاں دے کر اسے چھوڑ کر چلا گیا تھا لیکن یہ نہیں معلوم کہ وہ کیسے مر گئی۔ اس کا کہنا تھا کہ عبداللہ کو خود ایدھی ہوم چھوڑ کر آیا تھا۔ دوسری جانب پولیس حکام کا کہنا ہے کہ رضوان سے تفتیش جاری ہے اور مکمل تفتیش کے بعد ہی صحیح صورت حال سامنے آئے گی۔
دوسری جانب حلیمہ کے سابق شوہر چوہدری اقبال نے اپنے بیٹے عبداللہ کی حوالگی کے لئے فیملی کورٹ سے رجوع کر لیا ہے جب کہ ایدھی ہوم انتظامیہ کا کہنا ہے کہ عبداللہ کی حوالگی سے متعلق عدالت جو فیصلہ کرے گی اس پر عمل درآمد کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ ملزم رضوان25 مئی کو 4 سالہ عبداللہ کو لاوارث بچہ بتا کر ایدھی ہوم کلفٹن میں چھوڑ کر چلا گیا تھا جب کہ 31 مئی کو دہلی کالونی سے عبداللہ کی والدہ حلیمہ کی لاش برآمد ہوئی تھی۔