غزہ (جیوڈیسک) فلسطینیوں کے مخالف دھڑوں الفتح اور حماس کے مابین بدھ کو تاریخی معاہدہ ہو گیا، دونوں گروپوں نے تمام اختلافات کو ختم کر کے مخلوط فلسطینی حکومت تشکیل دینے کا اعلان کر دیا ہے۔
اس معاہدے کا اعلان غزہ میں حماس انتظامیہ کے وزیر اعظم اسماعیل ہنیہ نے الفتح کے وفد کی موجودگی میں کیا، انہوں نے کہاکہ ہمارے درمیان گزشتہ 7 برس سے جو فاصلے حائل تھے وہ ختم ہوچکے ہیں، 5 ہفتوں کے اندر حماس اور الفتح کے نمائندوں پر مشتمل فلسطین کی نئی کابینہ تشکیل دے دی جائے گی، معاہدے کا اعلان ہوتے ہی غزہ میں لاتعداد فلسطینی شہری خوشی سے بے قابو ہو کر سڑکوں پر نکل آئے۔
انہوں نے ’’ ہم سب ایک ہیں‘‘ کے فلک شگاف نعرے لگائے، بین الاقوامی ذرائع ابلاغ کے مطابق اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے فلسطینی گروپوں کےاتحاد پر شدید مخالفانہ ردعمل اور برہمی کااظہار کیا ہے، فلسطینیوں کے اتحاد کا اعلان ہوتے ہی اسرائیلی جنگی طیاروں نے غزہ کے شمالی علاقے بیت لہیہ پر فضائی حملہ کر کے 6 فلسطینی شہریو ں کو زخمی کر دیا،ان میں سے ایک زخمی کی حالت نازک ہے، اسرائیلی فوج نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ یہ دہشت گردوں کے خلاف کارروائی تھی لیکن افسوس جو ’’ہمارا ہدف‘‘ تھا وہ اس حملے میں محفوظ رہا۔
خبر ایجنسیوں کے مطابق الفتح کے سینئر رہنما باسم صالح نے بتایا ہے کہ مشترکہ حکومت کی تشکیل کے 6 ماہ بعد عام انتخابات ہوں گے، اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے فلسطینیوں کے معاہدے پر مشتعل ہوکر کہا کہ محمود عباس کو فیصلہ کرنا ہوگا کہ وہ ہمارے ساتھ امن چاہتے ہیں یا ہماری دشمن جماعت حماس کے ساتھ ، انہیں جلد کسی ایک کا انتخاب کرنا ہو گا ، اسرائیلی وزیر خارجہ ایویگڈور لائبرمین نے کہا کہ الفتح اور حماس کا معاہدہ اسرائیل اور فلسطینی اتھارٹی کے درمیان مذاکرات کی منسوخی کا اعلان سمجھا جائے گا۔
فلسطینی صدر کے ترجمان نبیل ابو رودینہ نے کہا کہ فلسطینیوں کے درمیان اتحاد ہمارا اندرونی معاملہ ہے، اس اتحاد سے امن کو تقویت ملے گی ، فلسطینیوں کے مابین مصالحت اور اسرائیل کے ساتھ مذاکرات دو علیحدہ معاملات ہیں، تجزیہ نگاروں نے کہا کہ حماس اور الفتح کے درمیان مصالحت ایک ایسے وقت پر ہوئی ہے جب اسرائیلی اور فلسطینی مذاکرات کاروں کے درمیان امن عمل کو 29 اپریل کی ڈیڈ لائن کے بعد بھی جاری رکھنے کے لیے بات چیت ہورہی ہے۔