حمد قدس باری تعالی

Allah

Allah

مناظر جہاں میں توازن بیاں رکھتا ہے کوئی
اجسام کائنات پہ دسترس رکھتا ہے کوئی

تخلیق ازل سے ابد قدرت ضیاء رکھتا ہے کوئی
اپنی ذات میں صفت قدیم رکھتا ہے کوئی

ارض و سماں کومراحل راہ دیتا ہے کوئی
نوری تابش کو مقید غلاف کرتا ہے کوئی

حبین خاکی تزین کو ہسار و آب کرتا ہے کوئی
کیھتیوں پہ رحمت کی پھوہار کرتا ہے کوئی

سر کوہسار کو بھی تاج اسود پہناتا ہے کوئی
پتھروں میں رزق رساں کرتا ہے کوئی

دریاؤں اور سمندروں کو یوں بہاتا ہے کوئی
تشنہ لب زمیں کو سیراب کراتا ہے کوئی

یکساں خاک میں متفرق انواع اگاتا ہے کوئی
کہ ہر پیڑ یہ رنگ جدا چڑھاتا ہے کوئی

گلوں میں صد رنگ و مشک ڈالتا ہے کوئی
ہر ٹہنی میں خون حیات دوڑاتا ہے کوئی

بھاری جسموں کو ہوا میں لہراتا ہے کوئی
دیو ہیکل پشتے سر آب تیراتا ہے کوئی

ہزاروں حیات کو مسخر انساں کرواتا ہے کوئی
ان سب سے اسے اشرف کہلواتا ہے کوئی

مغز میں بھی سوچ کا شعور دلاتا ہے کوئی
سلیقہ و قرینہ حیوان کو سکھاتا ہے کوئی

ید خاکی سے بلند و بالا محل تر شواتا ہے کوئی
طریقۂ رہن و سہن بھی سکھاتا ہے کوئی

کندوھوں پہ نوری کاتب بٹھاتا ہے کوئی
اعمال سعید و وعید جو لکھواتا ہے کہ کوئی

بخش کو لاکھوں رْسل بھی بجھواتا ہے کوئی
اعلان حبیب جو ان سے کرواتا ہے کوئی

یدحبیب سے ظلم و ستم بھی مٹواتا ہے کوئی
زبان احمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اپنی بات سناتا ہے کوئی

مکارم اخلاق و بیان کا رواج ڈلواتا ہے کوئی
حسن ظن سے مسلم پھر کرواتا ہے کوئی

اپنی مسند صنم زدہ سے پاک کرواتا ہے کوئی
اْس کی نوری تزین و آرائش کرواتا ہے کوئی

اہل کفر پہ اپنوں کی دھاک بٹھاتا ہے کوئی
کلیساؤں میں بھی اذان دلواتا ہے کوئی

حق پرستوں کو پیش باطل لڑواتا ہے کہ
نو مسلموں کو پھر ان سے کٹواتا ہے کوئی

اپنے کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے معجزات دکھلاتا ہے کوئی
مطیع رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم عاقلوں کو کرواتا ہے کوئی

اشارے پہ آفتاب الٹا چلواتا ہے کوئی
مہتاب کا سینہ بھی شک کرواتا ہے کوئی

شجر و حجر کو کلمہ، حق پڑھواتا ہے کوئی
ہاتھ اٹھنے سے پہلے رحمت برساتا ہے کوئی

دلوں میں جذبات نیک و بد ڈالتا ہے کوئی
مقبول و مردود بارگاہ پھر بناتا ہے کوئی

نسلوں کو ترتیب فزوں میں رکھتا ہے کوئی
شکل و رنگ انساں کو الگ بناتا ہے کوئی

اجل سے موت کا ترشہ پھر پلاتا ہے کوئی
شہر خاموش میں بے پہر سلاتا ہے کوئی

ترتیب نزولی ہر شے میں رکھتا ہے کوئی
الغرض دانش اس کائنات کا خدا ہے کوئی