لاہور (جیوڈیسک) سابق وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات اور میڈیا کمیشن کے رکن جاوید جبار نے کہا ہے کہ حامد میر پر حملہ حادثہ نہیں ، سوچی سمجھی سازش ہے۔ریاست کے کچھ ادارے اپنے اختیارات استعمال کرنے میں ہچکچاہٹ محسوس نہیں،، پیمرا کو پارلیمان کے سامنے جوابدہ بنایا جائے۔
لاہور میں میڈیا کمیشن رپورٹ کی کتاب کی افتتاحی تقریب میں خطاب کرتے ہوئے جاوید جبار نے کہا کہ جیو پر جو چلایا گیا اس سے اختلاف ہے مگر جیو کو بند کرنے کی شدید مذمت کرتے ہیں، کیبل آپریٹرز کو دھمکانا اور اخبارات جلانا کسی طور جائز نہیں۔ جاوید جبار کا کہنا تھا کہ جیوکے ساتھ جو کچھ ہو رہا ہے اس سے دوسرے میڈیا ہاوٴسز بھی محفوظ نہیں رہیں گے، حکومت کردار ادا کرے تو ان حالات پر قابو جا سکتا ہے۔
انہوں نے پیمرا کی جانب سے ہر کیبل آپریٹر کو پانچ ان ہاوٴس چینلز کی اجازت دینے کو سانحہ قراردیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس وقت ملک میں 15 ہزار ان ہاوٴس ٹی وی چینلز کسی کنٹرول کے بغیر چل رہے ہیں۔ جاوید جبار نے کہا کہ فوج بھی ریاست کی پالیسی پر عمل درآمد کے لئے میڈیا پر دباوٴ ڈالتی ہے۔
قومی مفاد کی تشریح بہت مشکل ہے، اس معاملے پر سول ملٹری اختلاف ہوتے ہیں، میڈیا کی آزادی اور ذمہ داری دونوں کا احترام کرنا چاہیے۔ جاوید جبار کا کہنا تھا کہ چیئرمین پیمرا کا تقررحزب اختلاف اور حزب اقتدار کی مشاورت کیا جانا چاہیے، پیمرا کو پارلیمنٹ کے سامنے جوابدہ بنا کر خفیہ ہاتھوں کے اثرات کم کیے جاسکتے ہیں۔