حامد میر اور ملالہ یوسفزئی

Hamid Mir and Malala Yousafzai

Hamid Mir and Malala Yousafzai

تحریر : میر افسر امان، کالمسٹ
ایک ٹی وی ٹاک شو میں حامد میر صاحب نے انکشاف کیا کہ ملالہ یوسفزئی کو بھارت، بنگلہ دیش اور افغانستان سے بار بار دعوت نامے آ رہے ہیں ۔ یہ تینوں ممالک کہتے ہیں آپ ہمارے ملک میں آئیں ہم آپ کو سر آنکھوں پربٹھائیںگے۔ ہم آپ کو ایوارڈ سے نوازیںگے۔ آپ کے اعزاز میں تقریبات رکھنی ہیں۔آپ کو اپنے عوام کے سامنے پیش کریں گے۔ آپ اپنے خیالات کا کھل کر اظہار کریں۔ مگر ملالہ کہتی ہیں کہ مجھے پاکستان آنا ہے۔ میں کہتی ہوں مجھے حکومتی لیول پر نہ بلائے جائے میں اپنے طور پر پاکستان آ کر دہشت گردی میں پاکستان کی قربانیوں کو بیان کرنا چاہتی ہوں۔ اس سے پاکستان کا سافٹ امیج دنیا کے سامنے روشن ہو گا۔ حامد میر کے مطابق ملالہ نے پاکستانی حکام سے درخواست کی ہے مگر پاکستان کے حکام ملالہ کو پاکستان آ نے کی اجازت نہیں دے رہے۔

حامد میرکہتے ہیںکہ کرکٹ کی ٹیم ورلڈ الیون اور فٹ بال ٹیم کو بلانے سے بہتر ہے کہ اس کے مقابلے میں ملالہ کو پاکستان آئے دیا جائے۔بقول حامد میر پاکستان میںکر کٹ ٹیم کا آنا بھی اچھا ہے مگر ملالہ کو بھی پاکستان میں آنے کی اجازت ہونی چاہیے۔ عارف نظامی صاحب نے اس انکشاف پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ خوف ناک خبر ہے جو آپ بتا رہے ہیں۔ صاحبو! یہ ایسا لگتا ہے کہ جب افغانستان میں طالبان کی جائز اسلامی حکومت کو ختم کرنے کی امریکا نے شروعات کی تھیں تو پاکستان کے ازلی دشمن بھارت نے امریکا کو افغانستان پر حملہ کرنے کے لیے تمام سہولتوں کی پیش کش کی تھی ۔اور اب گریٹ گیم کا ایک کارندہ ہوتے ہوئے جب ٹرمپ نے پاکستان کو سخت دھمکی دی ہے تو ملالہ کو اپنے ملک میںبلا رہا ہے۔ اسی طرح اپنے پٹھو بنگلہ دیش اور افغانستان کو بھی اس کام پر لگا رہا ہے کہ ملالہ کو اپنے ملکوں میںبلا کر پاکستان کے خلاف سازش کے تانے بانے بنیں۔ ملالہ پاکستان پر آکر و ہی باتیں کرے گی جو اُس نے اپنی گل مکئی والی کہانیوں میں اسلام دشمن باتوں میں کی تھی یا اپنی کتاب جو اُس انگریز مغربی خاتون صحافی نے لکھی جس کو پاکستان دشمنی میں پاکستان بدر کیا تھا۔جو پاکستان کو بدنام کرنے کے لیے بن لادن کے جعلی نام سے پی آئی اے سے سفر کرنے کی کوشش میں پکڑی گئی تھی۔

ہم پاکستان دشمن تین پڑوسی ملکوں کی آفر اور اس بات کو منظر عام پر لانے والے ملالہ کے وکیل حامد میر کی بات کرتے ہیں۔ حامد میر نے ملالہ کو پاکستان میںپرموٹ کیا۔ جیو ٹی وی جس کے اینکرپرسن کے طور پر ملالہ کا انٹرویو کیا۔ اور ایک معمولی دیہاتی لڑکی جس کی عمر بارہ تیرہ سال تھی کو ایک ایسی شخصیت کے طور پر دنیا میںپیش کیا کہ شاید اس نے پاکستان میں تعلیم کے لیے عورتوں کے کالج اور یونیورسٹیاں قائم کیں اور طالبان نے اس کی تعلیم دشمنی میں اسے نشانہ بنایا۔ پھر مغربی دنیا نے اسے سکندر دی گریٹ سے بھی اونچا مقام دیا۔ نوبل انعام سمیت مسلم دشمنی میں انعاموں کی بارش کر دی۔ ایک ایوریج عقل رکھنے والا پاکستان کا شہری ان انعامات کی بارش کے پیچھے چھپی مسلم دشمنی کوسمجھ سکتا ہے۔ مگر ہمارا معروف ٹی وی اینکر اور کالم نگار نہیں حامد میر نہیں سمجھ سکتا۔ کیا اس لیے کہ اسے مغرب میں اپنی ریٹینگ بڑھانی ہے چائے پاکستان کو نقصان ہو جائے!ملالہ کو گریٹ گیم کی مثلث امریکا، بھارت اور اسرائیل نے پاکستان کے خلاف استعمال کرنا ہے۔

لگتا ہے کہ گریٹ گیم کے سرغنہ امریکا کے ایجنڈے کو آگے بڑھاتے ہوئے یہ موجودہ ڈرامہ بھی حامد میر نے اسی لیے گھڑا ہے۔ بی بی سی کے مقامی نمائیدے نے گل مکئی کے نام سے ملالہ کی کہانیاں لکھی جو جیو ٹی نے پوری دنیاکو دکھائیں۔ بی بی سی کے مقامی نمائیدے کو گل مکئی کے نام سے کہانیاں لکھنے پر پرموشن ملا۔ اور حامد میر کی مغربی دنیا میں رٹینگ بڑی پھر صحافت کی اچھی پرفامنس پر انعام بھی ملا جس میں ملالہ کو پرموٹ کرنا بھی شامل ہے۔ملک دشمن جیو ٹی وی نے حامد میر پر قاتلانہ حملے کا الزام اسلامی جمہوریہ پاکستان کی بہادر فوج کے خفیہ ادارے آئی ایس آئی کے حاضر چیف پرلگایا۔ چیف کی تصویر کے ساتھ بغیرثبوت کے آٹھ گھنٹے تک چھوٹا پروپیگنڈا کیا۔ جیو ٹی وی نے پاناما لیکس کیس کی جھوٹی خبریں چلائیں جس پر پورے ملک میں اس کے خلاف رد عمل سامنے آیا۔

امن کی آشا، جیو کہانی جیسے پاکستان دشمن پروگرام چلائے۔ سوات کی کوڑوں کھانے والی لڑکی مصنوئی کہانی جیو ٹی وی نے بغیر تحقیق کے نشر کی ۔جسے بعد میں عدالت نے بھی جھوٹا ثابت کیا ۔ہندو کلچر کو فروخ دیا اور اپنے پروگراموں میں سیکولر لوگوں کو بلا کر پاکستان کے دوقومی نظریہ اور نظریہ پاکستان کونقصان پہنچایا جس سے عوام میں اپنی قدر کم کی۔ رہا بھارت،بنگلہ دیش اور افغانستان کا ملالہ کو اپنے ملکوں میں آنے کی دعوت دینا اور حامدمیر کو اس بات کو ٹی وی ٹاک شو میں عام کرنا اس موقعہ پر جب ڈونلڈ ٹرمپ نے پاکستان کو دھمکی دی کوئی نئی کہانی تو نہیں گھڑی جا رہی؟ کیا حامد میر کو بھارت کے عزام کا علم نہیں۔ جس کے وزیر داخلہ کہتے ہیں پہلے پاکستان کے دو ٹکڑے کیے تھے اب دس ٹکڑے کریں گے؟کیا دہشت گرد مودی کا بر ملا اعلان کہ گلگت اور بلوچستان سے مدد کے لیے فون کالیں آرہی ہیں۔

بھارت کہ جس نے امریکا سے اب دفاعی معاہدہ کر لیاہے جیسے مشرقی پاکستان کے حادثے کے وقت رو س سے کیا تھا۔ بنگلہ دیش جو پاکستان کی حمایت کرنے والوں کو جعلی جنگی ٹریبیونلز کے ذریعے پھانسیوں پر چڑھا رہا ہے۔ اب پاکستان کی فوج پر بھی ایسے مقدمے قائم کرنے کی دھمکیاں دے رہا ہے۔ حامد میر نے بھی اپنے مرحوم باپ کا ایوارڈ حاصل کرنے کے موقعہ پر بنگلہ دیش میںکہا تھا کہ پاکستان کی فوج کے خلاف بھی مقدمے قائم کیے جائیں۔ جبکہ بنگلہ دیش میں پاک فوج کے نام نہاد مظالم کے بھارتی پروپیگنڈے کا توڑ سباش چندر بوش کی پوتی جو اُن کی شہری ہے نے اپنی کتاب میں نفی کی ہے۔ قوم پرست افغانستان جس نے پاکستان بننے پر اس کو تسلیم نہیں۔ ہمیشہ پاکستان کا مخالف رہا۔ افغانستان میں طالبان کی اسلامی حکومت کے صرف پانچ سال کے دوران اسلامی افغانستان اسلامی جمہوریہ پاکستان کا دوست تھا اور ہماری مغربی سرحد محفوظ ہو گئی تھی۔ امریکا ہمیں افغان طالبان سے لڑنے کا کہہ رہا ہے۔

ارے بھئی تم اورتمھارے ٤٠ ملکوں کی ناٹو فوجیں طالبان سے نہیں لڑسکی تو پاکستان اکیلا کیسے لڑ سکتا ہے۔ ا ب پھر افغانستان میں امریکا اور بھارت نے پاکستان دشمنی میں قوم پرست حکومت قائم کر دی گئی ہے ۔ افغانستان کی قوم پرست اشرف غنی حکومت بھارت کی خفیہ فوجی تنظیم را کے ساتھ مل کر پاکستان میں دہشت گردی پھیلا رہی ہے۔ پاکستان میںفوجی آپریشن کے دوران بھاگا ہوا ٹی ٹی پی کا سربراہ ملا فضل اللہ اب بھی افغانستان میں اپنے دہشت گردوں کے ساتھ امریکا اور بھارت کی اشیر آباد سے موجود ہے۔ کیا حامد میر کو اوپر بیان کیے گئے حالات نہیں معلوم کہ وہ بجائے کہ بھارت، بنگلہ دیش اور افغانستان کی حکومتوں کی پاکستان کے خلاف سازشوں میں شریک ہونے والی مشہور معروف مغربی آلہ کار ملالہ کے خلاف کچھ کہتے۔ بلکہ ملالہ سے ہمدردی کرتے ہوئے اسے پاکستان بلانے کی حمایت کر رہا ہے؟ مغربی کٹ پتلی ملالہ نے نہیں کہا تھا کہ میں پاکستان کی وزیر اعظم بنوں گی۔کیا پتہ حامد میر جیسے اور امریکی فنڈڈ کچھ مقتدر حلقے مغرب کی خوشنودی میں ملالہ کے خواب کو حقیقت میں تبدیل کر دیں؟۔

ملالہ کی کتاب ”میں ملالہ ہوں” کے جواب میں پاکستان میں”میں ملالہ نہیں ہوں” شائع ہو چکی ہے جس میں ملالہ کی پاکستان اور اسلام دشمنی ثابت کی گئی ہے۔ملالہ کا پاکستان میں کوئی قردار نہیں۔ حامد میر! خدا کے لیے مغرب میں اور پاکستان میں قوم پرست اور سیکولر لابی میں اپنی ریٹینگ بڑھانے کے لیے پاکستان کے نظریہ اور قائد کے دو قومی نظریہ کی مخالف ملالہ کی وکالت کرنے سے رو ک جائو۔ ہمارے بہادر اور نڈرسپہ سالار نے مسلمان دشمن ٹرمپ کی دھمکی کے جواب میں قوم کی خوابوں کی نمائیدگی کرتے ہوئے صحیح کہا ہے کہ دہشت گردوں کی پناہ پاکستان میں نہیں افغانستان میں ہے۔ ہم نے دہشت گردی کو کنٹرول کرنے میں دنیا میں سب سے زیادہ قربانی دی۔ دنیا کو چاہیے کہ ہماری قربانیوں کا اعتراف کرے۔ا ب پاکستان کے بجائے دنیا ڈو مور کرے ۔ہم افغانستان کی جنگ پاکستان میں نہیں لا سکتے۔ رہی ملالہ تو جس پاکستان ملک میں جانا جائے۔ اگر پوری دنیا اپنے لائو لشکر کے ساتھ مثل مدینہ مملکت اسلامی جمہوریہ پاکستان کا کچھ نہیںبگاڑ سکی تو ملالہ کیا کر لے گی۔ اللہ مملکت اسلامی جمہوریہ پاکستان مثل مدینہ ریاست کو اندرونی بیرونی دشمنوں سے بچائے آمین۔

Mir Afsar Aman

Mir Afsar Aman

تحریر : میر افسر امان، کالمسٹ