اسلام آباد (جیوڈیسک) احتساب عدالت نے اپوزیشن لیڈر پنجاب حمزہ شہباز کو 14 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کردیا۔
نیب نے آمدن سے زائد اثاثوں اور منی لانڈرنگ کیس میں حمزہ شہباز کو گزشتہ روز گرفتار کیا اور آج انہیں لاہور کی احتساب عدالت میں پیش کیا گیا۔
نیب کے وکیل وارث جنجوعہ نے مؤقف اختیار کیا کہ کل حمزہ شہباز کو ہائیکورٹ سے گرفتار کیا گیا جس پر فاضل جج نے استفسار کیا حمزہ شہباز کو کیا گرفتاری کی وجوہات بتائی گئی ہیں جس پر وکیل نے کہا گرفتاری کی وجوہات فراہم کی گئی ہیں۔
تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ حمزہ شہباز کے بینک اکاؤنٹس سے مشکوک ٹرانزیکشنز ہوئیں، 2003 میں اُن کے اثاثے سوا دو کروڑ روپے تھے، انہوں نے 2006 میں ایف بی آر میں اسٹیٹمنٹ جمع نہیں کروائی تھی۔
نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ حمزہ شہباز نے 2009 میں اپنی اسٹیٹمنٹ جمع کروائی جس میں اضافی اثاثے ظاہر کیے گئے، ان کے اکاؤنٹ میں باہر سے 18 کروڑ کی رقم آئی اور انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ یہ پیسے کس نے بھیجے اور کن ذرائع سے کمایا۔
نیب پراسیکیوٹر نے مؤقف اختیار کیا کہ حمزہ شہباز سے 38 کروڑ کی رقوم کے حوالے سے تفتیش کرنی ہے، مشکوک ٹرانزیکشن کی تحقیقات کے لیے حمزہ شہباز کا جسمانی ریمانڈ دیا جائے۔
آج تک ایسا کیس نہیں دیکھا جس میں ملزم کا ریمانڈ لیا جائے مگر شواہد نہ دیئے جائیں: وکیل حمزہ شہباز اس موقع پر حمزہ شہباز کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ جس مواد پر نیب انحصار کر رہا ہے آج تک ملزم کو نہیں دیا گیا، اگر ہمارے پاس وہ مٹیریل ہی موجود نہ ہو تو اپنا دفاع کیسے کریں، آج تک ایسا کیس نہیں دیکھا جس میں ملزم کا ریمانڈ لیا جائے مگر شواہد نہ دیئے جائیں۔
وکیل نے مزید کہا کہ حمزہ شہباز پاکستان کے سب سے بڑے صوبے کے اپوزیشن لیڈر ہیں، موجودہ حکومت حمزہ شہباز اور ان کے خاندان کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنا رہی ہے، نیب نے پہلے 85 ارب کا الزام لگایا اور اب 18 کروڑ کہہ رہی ہے۔
وکیل حمزہ شہباز نے کہا کہ نیب کہتی ہے 2005 سے 2009 تک منی لانڈرنگ کی، اس دور میں بعض اوقات حمزہ شہباز کو شہر سے باہر جانے کی اجازت نہیں تھی۔
عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد نیب کی استدعا منظور کرتے ہوئے حمزہ شہباز کو 26 جون تک کے لیے جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کردیا۔
حمزہ شہباز کی پیشی سے قبل نیب عدالت کے باہر سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے، احتساب عدالت کے اطراف سڑکوں کو کنٹینرز اور دیگر رکاوٹیں لگا کر بند کیا گیا جب کہ ٹریفک متبادل راستوں کی جانب موڑ دیا گیا ہے۔
لیگی رہنما عظمی بخاری سمیت دیگر اراکین اسمبلی کو کمرہ عدالت کے باہر ہی روک لیا گیا۔
نیب حکام نے حمزہ شہباز کو گزشتہ روز ضمانت میں توسیع نہ ملنے پر ہائیکورٹ سے گرفتار کیا تھا، ان پر منی لانڈرنگ اور آمدن سے زائد اثاثوں کا الزام ہے۔
نیب حکام کا کہنا ہے کہ حمزہ شہباز نے بیرون ملک سے آنے والی رقم کا ثبوت نہیں دیا، ان کے اکاؤنٹ میں 18 کروڑ روپے کی ٹرانزکشن ہوئی ہے، وہ 4 بار نیب میں پیش ہوئے لیکن بیرون ملک ترسیلات کا جواب نہیں دیا۔