میں کس کے ہاتھ پہ اپنا لہو تلاش کروں یہاں تو سارے شہر نے پہنے ہوئے ہیں دستانیں مسلمان ہونے کے تحت ہم سب کا یقین اس بات پر ہے کہ ایک نا ایک دن ہم سب کو موت آنی ہی ہے لیکن کسی کو بھی ہرگز یہ حق نہیں ہے کہ وہ کسی کو قتل کرے یا موت کے در تک پہنچا دے۔ موت تو بر حق ہے لیکن قتل نا حق ہے ہمیں موت تو منظور ہے لیکن قتل نا منظور۔
پاکستان میں ہمیشہ حق کی آواز بلند کرنے والے کو موت کی نیند سلا دیا جاتا ہے اسکی ایک مثال ١٩ اپریل کو کراچی میں ہونے والا واقعہ ہے جس میں ایک سینیر صحافی پر قاتلانہ حملہ کیا گیا۔
اس سے پہلے بھی ایسے کئی واقعے پیش آ چکے ہیں لیکن اب تک اسکا کوئی حل نظر نہیں آ رہا۔ صحافت پر حملہ بربریت کی بڑی مثال ہے اس سے پاکستان کا نام بد نام ہوگا۔
Pakistan
پاکستان ایک آزاد ریاست ہے اور ہماری صحافت بھی آزاد کہلاتی ہے لیکن ان واقعات سے محسوس ہوتا ہے کہ در حقیقت ایسا نہیں ہے ۔آخر کب تک ایسا ہوتا رہے گا اور صحافت کا خون بہتا رہے گا؟
Government Of Pakistan
ہماری حکومت کو چاہیئے کہ کم از کم اب اس پہلو پر غور کریں اور اس مسئلے کا حل نکالیں اور ان لوگوں کو منہ توڑ جواب دیں جو ہمارے ملک کو خون کے رنگ سے رنگنا چاہتے ہیں۔ تمہیں چراغ بجھانے کا غرور لیکن ہمیں طلوعِ سحر کا ہنر بھی آتا ہے