محمد یوسف ساقی۔ سیالکوٹ ہزاروں قربانیوں کے بعد حاصل کر نے والا ملک آج چند ہاتھوں کا کھلونا بن گیا ہے۔ آزادی اور پاکستان کے قیام کے وقت ہمارے بزرگوں نے سکھ کا سانس لیا تھا ،آزادی کے حوالے سے بات کر تے ہو ئے مجھ سے نواحی علاقہ بھاگووال کی ضعیف العمر خاتون ثریا بیبی نے کہا تھا کہ میں نے اپنے والد سے سوال کیا تھا کہ ابو جی ملک علیحدہ ہو نے سے کیا ہو گا ،تو انہوں نے جواب دیا تھا کہ بیٹا ہم آزادی سے جیئں گے ،کسی طرح کا کو ئی خوف ہمارے سروں پر نہیں ہو گا ،کو ئی بھی ہمارے جان و مال کو نقصان نہیں پہنچا سکے گا۔
یہ جان کر میں بہت خوش ہو ئی مگر آج ملک کے حالات دیکھ کر دل خون کے آنسو روتا ہے \۔ بہت دُکھ ہو تا ہے کہ ہم نے اپنی جان غیر مذہب لو گو ں سے بچائی تھی۔ مگر آج کلمہ پڑھنے والے ہی ہماری جان و مال کے دشمن ہو گئے ہیں۔میرے خیال سے تو پاکستان کے حکمرانوں کو شرم آنی چاہیے،گرمی کا موسم ہو تو پاکستانی عوام بجلی کو تر ستی ہیں ،موسم سرما ہو تو شہری گیس کو تر ستے ہیں۔ترقی یافتہ ممالک کے حکمرانوں میں بیٹھ کرایسے حکمرانوں کو شرم کیوں نہیں آتی ۔عوام کوتحفظ نہ دینے والے حکمران کر تے کیا ہیں۔ٹیکس انتہائی غریب آدمی سے ماچش تک خریدنے پر وصول کر لیا جاتا ہے۔
Tex
ٹیکس کی مقررہ شرح کی مد میں کوئی آئیں یا نہ ائیں اُ س سے موبائل کا کارڈ فیڈ کر تے وقت ہی ٹیکس کی کٹوتی کر لی جاتی ہیں۔لفظی خیر خواں حکمرانوں کو پاکستان کو سوچنا چاہئے،ہم سے پاکستان نہیں بلکہ پاکستان سے ہم ہیں۔ حکمرانوں کو چائیںکہ نظام بدلیں،صرف تقاریر اور نعروں سے قائد کا خواب کبھی پورا نہیں ہو گا ،آج شہریوں نے اپنے آزاد ملک میںگلی ،محلوں میں اپنی جان و مال کی حفاظت کے لئے چوکیدار رکھے ہو ئے ہیں۔ جبکہ دکانداروں ،فیکٹری مالکان نے سیکیورٹی گارڈز ۔سول ٹرانسپورٹروں نے راستہ میں ہو نے والی چوری ڈکیتیوںکی وارداتوں سے محفوظ رہنے کے لئے گن مین رکھیںہیں۔ اتنے ٹیکس اداکر نے کے باوجود شہریوں کے جان و مال محفوظ نہیں ہیں۔حکمرانوں کو چائیے کہ غیروں پر بھروسہ اور اُنکی باتوں پر عمل کر نا چھوڑ دیں۔اور اپنے ملک پاکستان کو ایک مثالی ملک بنانے کے لئے خود فیصلے کریں، ہمسائیہ ملک چین ہمارے ملک کے آزاد ہو نے کے کافی عرصہ کے بعد آزاد ہو ا۔
آج اُس کی پراڈیکٹ پوری دنیا میں اپنا لوہا منوانے میں کامیاب ہو گئی ہیں،بنگلہ دیش ہم سے جدا ہوا آج وہ تر قی یافتہ ممالک کی صف میں کھڑا ہے ۔خون کی ہو لی آئے دن پاکستان کا مقدر ہی کیوں ؟حکمرانوں کو اپنی پالیساں بدلنے کی ضرورت ہیں۔لاکھوں شہری بے روزگاری کا طوق گلے میں ڈالیں در بدر بھٹک رہے ہیںسب جانتے ہیںکہ دنیا کا واحد ملک پاکستان ہے جس میں تمام تر قدرتی وسائل وسیع پیمانے پر موجود ہیں۔نمک ،کوئلہ ،سوئی گیس کے ذخائر پاکستان کی سر زمین میںبے تحاشا ہیں،دنیا کے تمام ممالک جانتے ہیں کہ اگر پاکستان اپنے ذخائر سے استفادہ حاصل کریں تو کئی خوشحال ملک پاکستان سے خوشیاں اُدھار مانگیں گئے جو کہ کئی ممالک کو ناپسند گزرے گا ،مگر اب بھی وقت ہے اگر حکمرانوں نے کچھ نہ کیا تو آنے والی نسلیں ہم کو بد دعائیں دیں گی۔لہذا حکمرانوں کو اب ہی وقت کو غنیمت جانتے ہو ئے ملکی حالات کے متعلق بہتر سوچ رکھنا ہو گی اور ملک میں امن اور ترقی کی راہ میں آنے والی تمام رکاوٹوں کو روندنا ہو گا۔