پھانسی کے بجائے دہشت گردوں کے سر قلم کرنے کی تجویز پر غور

Beheading

Beheading

کراچی (جیوڈیسک) وفاقی حکومت نے سانحہ پشاور کے بعد انسداد دہشت گردی کے موجودہ قوانین میں تبدیلیوں اور سزائے موت کے طریقہ کار میں تبدیلی کا فیصلہ کر لیا ہے۔

اس تجویز پر غور کیا جارہا ہے کہ دہشت گردوں کورسی کے ذریعے پھانسی دینے کے بجائے اسلامی قانون کے تحت سر قلم کیا جائے، اس تجویز کو پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں پیش کیا جا سکتا ہے، اسلامی نظریاتی کونسل سے مشاورت کے بعد سزائے موت کے قوانین اور طریقہ کار میں تبدیلی کیلئے پارلیمنٹ سے قانون سازیکی جا سکتی ہے۔

دہشت گردی کے واقعات میں ملوث افراد کے خلاف آئندہ تمام مقدمات تحفظ پاکستان ایکٹ کے تحت درج کرنے کا فیصلہ کیاگیا ہے اور ان مقدمات کے لیے فاسٹ ٹریک پی پی اے کورٹس قائم کی جائیں گی جو تیزی سے سماعت مکمل کر کے 10 روز میں فیصلے سنائیں گی جبکہ کراچی سمیت فاٹا کے آپریشن والے علاقوں میں فوجی عدالتوں کے قیام کا فیصلہ پارلیمانی کمیٹی کی سفارشات کی روشنی میں کیا جائے گا۔

یہ عدالتیں فوجی قوانین کے تحت قائم کی جائیں گی، فوجی عدالتوں کی حتمی منظوری وزیراعظم آرمی چیف سے مشاورت کے بعد دیں گے، تمام سفارشات اور تجاویز حکومت پارلیمانی کمیٹی کے سامنے پیش کرے گی۔ اجلاس میں یہ فیصلہ بھی کیا جائے گا کہ تحفظ پاکستان ایکٹ پر صوبائی حکومتیں موثر عمل درآمد کرائیں اور دہشتگردی میں ملوث افراد کے خلاف مقدمات پی پی اے کے تحت درج کیے جائیں، پھانسی کی سزا پر عمل درآمد ایک ماہ میں کیا جائے اور سزا کے خلاف اپیلوں کو 10روز میں نمٹایا جائے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ جمعے کو پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں وفاقی وزیر داخلہ کمیٹی میں شامل تمام اراکین سے تحریری تجاویز طلب کریں گے۔ کمیٹی پراسیکیوشن کے نظام میں سقم اور قانون نافذ کرنے والے ادارں کو جدید ٹریننگ اور اسلحے کی فراہمی سمیت دیگر امور پر سفارشات مرتب کرے گی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت نے فورسز کو جدید اسلحہ اور آلات کی فراہمی کیلیے صوبائی حکومتوں کو50ارب روپے فی کس اسپیشل گرانٹ جاری کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے اور اس حوالے سے ترقیاتی بجٹ میں کٹوتی کی جائے گی۔

پارلیمانی کمیٹی کی سفارشات کی روشنی میں پارلیمنٹ قانون سازی کرے گی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ فاٹا کے علاوہ ملک کے مخصوص اضلاع خصوصاً کراچی میں کالعدم تنظیموں کے خلاف فاسٹ ٹریک انٹیلی جنس آپریشن کا فیصلہ کرلیا گیا ہے، یہ آپریشن پاک فوج کے تعاون سے کیا جائے گا، پارلیمانی کمیٹی فوجی عدالتوں کے قیام پر فوری رائے دے گی، فوجی عدالتوں میں انتہائی خطرناک دہشتگردوں کے خلاف مقدمات چلائے جائیں گے، دہشت گردی میں ملوث افراد کے خلاف مقدمات میں ملک سے غداری کی شق کو بھی شامل کرنے پر غور کیا جارہا۔