بوسنیا (جیوڈیسک) وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے خوشی ہے کہ زرداری صاحب واپس آرہے ہیں، وہ پارٹی معاملات اپنے ہاتھ میں رکھیں گے، آصف زرداری اور پیپلزپارٹی کے ساتھ اچھا تعلق ہے ، رواداری چلتی رہنی چاہیے۔
وزیر اعظم نواز شریف نے دورہ بوسنیا کے اختتام پر میڈیا سے بات چیت میں کہا کہ آصف زرداری کے وطن واپس آنے کے اعلان پر خوش ہوں، ان سے اچھا تعلق ہے اور یہ تعلق قائم رکھنا چاہتے ہیں، زرداری صاحب اپنی پارٹی کے معاملات اپنے ہاتھ میں رکھیں گے۔
ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ وہ ایبٹ آباد کمیشن رپورٹ کے معاملے کا پاکستان پہنچ کر جائزہ لیں گے، اگر کمیشن بنتے ہیں تو ان کی رپورٹس بھی سامنے آنی چاہئیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کو چلانا ہر ایک کے بس کی بات نہیں ہےاور دھرنے والوں کے بس کی تو بالکل بات نہیں، اب تو دھرنے شکرانے میں بدل جاتے ہیں، استعفے واپس لےلیے جاتے ہیں۔ افسوس اس بات کانہیں کہ انہیں کوئی برابھلا کہے ، افسوس یہ ہے کہ ہم رواداری سے پیچھے ہٹ رہے ہیں۔
انہوں نے کہا ہے کہ انشا اللہ 2018 میں بجلی کا بحران ختم کر دیں گے، لوڈ شیڈنگ ختم کرکے ہمیں اگلی مدت بھی مل جاتی ہے تو یہ بہت سستا سودا ہے۔ دھرنوں کے باوجود بجلی کا بحران ختم کر دیں گے ۔ دھرنے کی وجہ سے سی پیک میں تاخیر ہوئی اور 9 ماہ ضائع ہوئے۔
میڈیا سے گفتگو میں نواز شریف کاکہناتھاکہ ان کے اقتدار کی مدت ڈیڑھ سال میں پوری ہو رہی ہے، حکومت نے کام کیا ، ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر نہیں بیٹھے رہےجن کا سات پوائنٹ ایجنڈا تھا وہ کیا دے کر گئے ؟ ان کے دور میں ملک کو لوڈ شیڈنگ اور دہشت گردی کی لعنت ملی۔
اس سوال پر کہ دو ہزار سولہ کتنا مشکل گزرا؟ وزیراعظم نے کہا اچھا گزر گیا اور بھی اچھا گزر سکتا تھا میڈیا قائدانہ کردار ادا کر کے اپنا رول مزید بہتر بنا سکتا ہے۔
نواز شریف کا کہنا تھا کہ ہم اندرونی اور بیرونی دباؤ ختم کرنا چاہتے ہیں اور دباؤ سے بچنے کے لئے بیرونی معاملات کو احسن طریقے سے حل کرنا ضروری ہے۔
وزیراعظم نے مزید کہا کہ نیلم جہلم پروجیکٹ بغیر فزیبیلٹی شروع کیا،اس میں بھی کئی راز ہیں۔ ریگولیٹری اتھارٹیز کام میں تاخیر کا سبب بن رہی تھیں، شفافیت کو یقینی بنایا جاسکتا ہے، ہم نے منصوبوں کی لاگت کم بھی کر کے دکھائی ہے اور 3 منصوبوں میں 100 ارب روپے بچا کر بھی دکھائے۔