تحریر : ڈاکٹر میاں احسان باری ماہ ربیع الاول میں ہی ہمارے خاتم النبین حضرت محمد ۖ کی ولادت باسعادت ہوئی پوری دنیا اس نور سے منور ہونے لگی۔ ساری کائنات بُقعہ نور بن گئی ایسی نورانیت تا قیامت قائم و دائم رہے گی مگر 12 ربیع الاول کے پاک دن کو تمام اسلامی حدودو قیود اور اخلاقی تقاضوں کو ملحوظ خاطر رکھ کر منانا چاہیے علماء و صلحائے امت اور پیران عظام کو اس دن کے تقاضوں کی بابت قوم کو آگاہ کریں۔ ایک لاکھ چوبیس ہزار پیغمبروں کے بعد آخری بنی الزمان ۖ کی آمد اور اس کے بعد کسی بھی نبی کی آمد کا سلسلہ بندہوجانا وا ضح کردیتا ہے کہ آپۖ کے آنے کے بعد دین کامل ہو گیا۔ خاتم النبین حضرت محمد ۖ کی آمد کے بعد ختم نبوت کے تقاضے پورے ہو گئے اس کے بعد کسی دجال کا کوئی دعویٰ کفر کے زمرے میں آتا ہے ۔ختم نبوت کے منکرین ہر دور میں تزلیل کا نشانہ بنے اور ذلیل و خوار ہوکر رہ گئے۔
قادیانی بھی بیشتر ممالک میں غیر مسلم قرار دیے جا چکے ہیں۔ ہمہ قسم کفریہ عقائد رکھنے والے گروہ اور ختم نبوت کے منکرین مرتد و زندیق قرار پاگئے۔عید میلاد النبی کے اصل تقاضے یہی ہیں کہ ہم نبی محمد ۖ کی رسالت پر مکمل ایمان لاتے ہوئے آقائے نامدار کی تمام احادیث پر عمل پیرا ہوں ۔سنت نبوی پر عمل کرنے کے لیے اپنے آپ کواور دوسرے مسلمان بھائیوں کو تیار کریں۔
خدائے عز وجل نے اپنے محبوبۖ کو بھیج کر دین مکمل کردیا ہے تمام خدائی احکامات اور تعلیمات مکمل بیان ہو چکی ہیں سورة فاتحہ خدا کے حضور ایک دعا ہے جس کے جواب میں پورا قران مجید فرقان حمید محمد ۖ پر نازل کیا گیا یہ کتاب امت مسلمہ کے لیے ایک ایسی مشعل ہے کہ جو تا قیامت نہ بجھنے والی اور مسلسل چمکتی رہنے والی ہے نبی آخر الزمان کی ولادت کا دن مناتے ہوئے آپۖسے دنیا بھر کے مسلمانوں کی شدید محبت اور عقیدت سے بعض ایسی رسوم شروع ہو جاتی ہیں جن کو بعد میں اس مقدس دن کی تقریب کا ہی حصہ سمجھ لیا جاتا ہے۔ میلاد النبی کے دن یا اعر اس کے موقعوں پر ڈھول باجے بجانا بھنگڑے ڈالنا یا دیگر ایسی ہندوانہ رسومات ادا کرنا مناسب اعمال نہ ہیں۔
Muhammad PBUH
عید میلاد النبی کے روز انتہائی خوشیاں مناتے ہوئے جلوسوں میںہمیں ادب ملحوظ خاطر رکھنا انتہائی ضروری ہے نعتوں کے اشعار کی بھی جید علماء سے درستگی کروالینی چاہیے ۔ ماہ ربیع الاول کے اس مقدس دن پر ہمیں ہمسایوں کے حقوق ادا کرنے غرباء ومساکین کی ضرورتوں کو پورا کرنا بھی اپنا فرض اولین سمجھنا چاہیے اس روز روزہ رکھنا بھی نبی اکرم ۖ کی سنت ہے اس کا بھی اہتمام ہوناچاہیے تمام امت اپنے آپ کو سیرت مطہرہ کے سانچے میں ڈھالنے کے لیے کوشاں ہوجائے جھوٹ فریب دغا دھوکہ دہی جیسی چیزوں سے مکمل اجتناب کا پکا وعدہ کیا جائے حکمران بھی آقائے نامدارمحمد ۖ کی تعلیمات کی روشنی میں اپنے آپ کو ڈھالیں۔رشوت چور بازاری ،کم تولنا ،ملاو ٹ، سود جیسے حرام اعمال سے قوم اس روز توبہ تائب ہوجائے ۔ اس روز جلوسوں میں درود و سلام کے ورد کرنے اور بارگاہ ایزدی میں اپنی جبیں کو مکمل جھکا ڈالنے سے ہی اصل خوشی و مسرت حاصل ہو گی۔
رسول اکرم ۖ سے مکمل اتباع اور دلی محبت ہی اتحاد امت کے تقاضے پورے کرسکتی ہے ۔اس لیے اس روز فرقہ واریت کے سانپ کو مکمل طور پر کچل ڈالنے کا عہد کرنا ہو گا ۔ سبھی فرقے آپس میں رواداری اور محبت کے تقاضے پورے کریں اور آئندہ سے ایک دوسرے کے عقیدوں پر تبرے بازی اور کفریہ کلمات کی نفی کرنے کا عزم صمیم کیا جائے تاکہ عالم اسلام میں اس وباء کو مزید پھلینے سے روکا جا سکے ۔اور سبھی مستند فرقے آپس میں بھائی بھائی بن کر رہ سکیں کہ اسی سے ہم اپنی کھوئی ہوئی عزت و وقار اور شان و شوکت بحال کر سکیں گے۔