پشاور (جیوڈیسک) حقانی نیٹ ورک کے سپریم کمانڈر جلال الدین حقانی بھی انتقال کر چکے ہیں جب کہ افغان طالبان نے ملا اختر منصورکو باضابطہ امیر مقرر کردیا ہے۔
افغانستان میں شدت پسند گروپ حقانی نیٹ ورک کے قریبی ذرائع نے بتایا کہ گروپ کے سربراہ جلال الدین حقانی ایک برس قبل انتقال کرگئے تھے۔ جلال الدین حقانی کا انتقال طویل علالت کی وجہ سے ہوا اور ان کی تدفین افغانستان میں کی گئی۔ افغانستان میں نیٹو اور افغان افواج پر حملوں، کابل سمیت مختلف علاقوں میں شدت پسند واقعات کا الزام حقانی نیٹ ورک پر عائدکیا جاتا رہا ہے۔
حقانی نیٹ ورک افغانستان کے شمال مشرقی صوبوں کنڑ اور ننگرہار اور جنوب میں زابل، قندھار اور ہلمند میں مضبوط گروپ کے طور پر پہچانا جاتا ہے۔ اس گروپ نے جتنا نقصان مغربی افواج کو پہنچایاکسی اور گروپ نے نہیں پہنچایا۔ اس گروپ کے القاعدہ اور طالبان کے ساتھ گہرے تعلقات ہیں۔ ایک نیوز چینل کے مطابق طالبان نے بھی جلال الدین حقانی کی موت کی تصدیق کر دی ہے۔ انھیں افغانستان کے صوبے خوست میں سپردخاک کیا گیا۔
جلال الدین حقانی امریکا کو مطلوب تھے ان کے سر کی قیمت ایک کروڑ امریکی ڈالر مقرر تھی۔ جلال الدین حقانی کے بعد ان کے بیٹے تنظیم چلا رہے تھے۔ جلال الدین حقانی سراج الحق حقانی کے والد تھے۔ سراج الدین حقانی کا نام امریکا کے انتہائی مطلوب افراد کی فہرست میں شامل ہے۔
جلال الدین حقانی کے 10 میں سے3 بیٹے ڈرون حملے میں مارے جا چکے ہیں۔ ان کا ایک بیٹا اسلام آباد میں مارا گیا تھا۔ دریں اثنا افغان طالبان نے ملا عمر کی موت کی تصدیق کے بعد اب باضابطہ طور پر ملا اختر منصور کو تحریک کا نیا امیر مقرر کردیا ہے۔