وہ جو سوئے حرم چلے اور واپس نہ آئے

Supreme Court

Supreme Court

تحریر : نعیم الرحمان شائق
قوی ارادہ تھا کہ اس دفعہ سپریم کورٹ کے اردو کے حق میں دیے گئے فیصلہ پر لکھوں گا ۔کیوں کہ پچھلے دنوں معلوم ہوا کہ سپریم کورٹ نے اردو کو سرکاری و دفتری زبان کے طور پر رائج کرنے کا حکم دے دیا ۔ ظاہر ہے کہ یہ خبر مجھ جیسے اردو کے شائق کے لیے ایک بہترین خبر تھی ۔لیکن بروز ِ ہفتہ کے اخبارات کی سیاہ سرخیوں نے ارادہ یکسر تبدیل کر دیا ۔ کبھی کبھی یوں ہی ہوتا ہے کہ اخیر لمحے میں موضوع تبدیل کرنا پڑتا ہے ۔ پھر کالم جتنے تاز ہ موضوع پر ہوگا ، اتنی ہی لوگوں کی توجہ حاصل کرے گا ۔ اس کے علاوہ میرا نقطہ ِ نظر یہ بھی ہے کہ حرم ِپاک سے مسلمانوں کا روحانی اور دینی رشتہ ہے ۔ اگر وہاں کوئی حادثہ پیش آتا ہے تو اس پر ضرور لکھنا چاہیے ۔

یہ سانحہ کس طرح رونما ہو ا ؟ یہ نہایت اہم سوال ہے ۔ اس سوال کا جواب جاننے کے لیے متحدہ عرب امارات کی ویب سائٹ العربیہ ڈاٹ نیٹ کی اردو سروس سے مدد لیتے ہیں ۔العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق، “شام پانچ بج کر دس منٹ پر نمازی اور عازمین ِ حج مسجد ِ حرام میں نماز ِ مغرب کے لیے جمع ہونا شروع ہوئے تو موسم نہایت خراب تھا ۔ گرج چمک کے ساتھ تیز بارش اور آندھی ایک ریلے کی شکل میں جاری تھی ۔ماہرین موسمیات کے مطابق تیز بارش کے ساتھ ساٹھ کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے آندھی چل رہی تھی۔ موسم کی خرابی کے پیش نظر محکمہ موسمیات و تحفظ ماحولیات کی جانب سے پیشگی احتیاطی تدابیر کی سخت تاکید بھی کی گئی تھی۔ خاص طور پر مقامات مقدسہ اور مکہ مکرمہ میں عازمین حج کے تحفظ کے لیے سخت اقدامات کیے گئے تھے۔ اسی اثناء میں مسجد حرام کی مشرقی سمت میں زیر تعمیر حصے میں لگی 60 میٹر بلند کرین ٹوٹ کر مسجد کے اندرونی احاطے میں آگری۔ دسیوں ٹن وزنی کرین کے گرنے سے مسجد حرام کا مشرقی حصہ اس کی زد میں آیا۔ حادثے کی وجہ سے مطاف اور مسعی بھی متاثر ہوئے۔”متحدہ عرب امارات کی ویب سائٹ العربیہ نے اس اس حادثے کی ایک فرضی ویڈیو بھی بنائی ، جس سے اس حادثے کی پوری نوعیت اور تفصیل جانی جاسکتی ہے۔

Haram Sharif Incident

Haram Sharif Incident

تازہ اطلاعات کے مطابق اس حادثے میں اب تک 107 افراد شہید اور 238 افراد زخمی ہوگئے ہیں ۔ بعض ذرائع کے مطابق شہید ہونے والوں میں ایک پاکستانی بھی تھے ۔ جب کہ بعض ذرائع کہتے ہیں کہ 52 پاکستانی زخمی ہوئے ہیں ۔ جن میں سے چھے کی حالت نازک ہے ۔ دل سے دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ شہید ہونے والوں کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام نصیب فرمائے ۔ ان کے مرحومین کو صبر ِ جمیل عطا فرمائے اور زخمیوں کو شفائے کاملہ عطا فرمائے ۔ بے شک یہ خوش قسمت ترین لوگ تھے ۔ جو مناسک ِ حج کی ادائیگی کے لیے سوئے حرم گئے ۔ لیکن پھر انھیں اس مقدس مقامات میں موت آگئی ۔ اور وہ اپنے خالق ِ حقیقی سے جا ملے ۔یہ سعادت بھی کسی کسی کو نصیب ہوتی ہے۔

ہم در اصل مادی دنیا میں رہتے ہیں ۔ ہم میں سے بہت کم لوگ ایسے ہیں ، جو روحانیا ت اور وجدان کے اسرار ورموز سمجھتے ہیں ۔ ہم اگر مادی نقطہ ِ نگاہ سے اس واقعے کو دیکھیں گے تو ہمیں غم بھی ہوگا ۔ افسوس بھی ہوگا ۔ دل رنجیدہ بھی ہوگا ۔ غصہ بھی آئے گا ۔ لیکن اگر ہم اس واقعے کو روحانی نقطہ ِ نگاہ سے دیکھیں تو ہمیں نہ غم ہوگا ، نہ افسوس ۔ نہ دل رنجیدہ ہوگا ، نہ غصہ آئے گا ۔ یہ جو اوپر کی لائن میں میں نے اپنے ان شہید ہونے والے بھائیوں کے لیے “خوش قسمت ترین لوگ” کا فقرہ استعمال کیا ہے ، اس کی وجہ یہ ہے کہ میں نے اس وقعے کو روحانی نقطہ ِ نگاہ سے دیکھا تو مجھے یہ خوش قسمت ترین لوگ ہی محسوس ہوئے ۔

کچھ لوگ سعودی حکومت پر سخت تنقید کر رہے ہیں ۔ ان کے خیال میں اس واقعے کی ذمہ دار سعودی حکومت ہے ۔ یہ بھی کہا جارہا ہے کہ اس نوعیت کا واقعہ پہلے کبھی نہیں ہوا ۔ یہ بالکل صحیح بات ہے کہ اس طرح کا واقعہ پہلے کبھی پیش نہیں آیا ۔لیکن یہ بات بھی ذہن میں رکھنی چاہیے کہ ان دنوں حرم ِ پا ک کی توسیع کا کام جاری ہے ۔سعودی حکومت گاہے بگاہے حرم ِ پاک کے توسیعی منصوبوں پر کام کرتی رہتی ہے ۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ آئے سال حجاج کی تعداد میں اضافہ ہوتا جارہا ہے ۔ سعودی حکومت کو حجاج اکرام کی سہولت کے لیے یہ کام لازما کرنا پڑتا ہے۔

Saudi Government

Saudi Government

جب کرین گرنے کا حادثہ پیش آیا تو اس وقت بھی 22 لاکھ حجاج کی گنجائش پیدا کرنے کے لیے حرم ِ مکہ کی تاریخ کے سب سے بڑے توسیعی منصوبے پر کام جاری تھا ۔یہ بھی واضح رہے کہ جس وقت یہ حادثہ پیش آیا ، ا س وقت موسم کی صورت حال بہت خراب تھی ۔ ان تمام باتوں کو مد ِ نظر رکھتے ہوئے ہم کیوں کر سعودی حکومت کو دوش دے سکتے ہیں ۔ لیکن ان تمام حقائق کے باوجود یہ ضروری ہے کہ اس واقعے کی پوری پوری تحقیقات کرائی جائیں ۔مکہ مکرمہ کے گورنر بھی کہہ چکے ہیں کہ اس واقعے کی پوری پوری تحقیقات ہوں گی ۔سعودی حکومت کی سیاسی پالیسیوں سے قطع ِ نظرہمیں یہ بات نہیں بھولنی چاہیے کہ رب تعالیٰ نے اپنے گھراور اپنے پیارے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی آرام گاہ کی خدمت کا کام سعودی حکومت کے ہی سپرد کیا ہوا ہے ۔ اور سعودی حکومت یہ کام بہ حسن و خوبی سر انجام دے رہی ہے۔

تحریر : نعیم الرحمان شائق
ای میل :
shaaiq89@gmail.com
فیس بک:
fb.com/naeemurrehmaan.shaaiq