ہارون آباد : قائد اللہ اکبر تحریک ڈاکٹر میاں احسان باری نے کہا ہے کہ اب مزید غلطی کرنے کی قطعاً کوئی گنجائش باقی نہیں رہی فوراً حرمین شریفین کی حفاظت کے لیے کم ازکم بیس ہزار مجاہدین مزید بھیجے جائیں جو قطعاً یمن کی جنگ میں حصہ نہیں لیں گے۔
اس کے لیے اگر ضرورت محسوس ہو تو ملک بھر میں عام لام بندی کا اعلان کیا جائے نوجوانوں کی فوجی بھرتی کی جائے اور اسطرح سے پچاس ہزار افراد کوٹریننگ دی جائے سعودی حکومت نے کٹھ ملائیت کے علمبردار فرقہ پرستوں کی سرپرستی کرنے کی جس غلطی کا مسلسل اعادہ کیا ہے۔
اس کا نتیجہ خود انھوں نے دیکھ لیا ہے کہ چندہ خوروں اور مال خوروں میں سے کوئی بھی ان کا حمایتی نہ ہے کاش انہوں نے براہ راست مسلم ملت کے تقاضوں کے مطابق یہاں غریب ،بے کس ،بے سہارامسلمانوں کے لیے فلاح و بہبود کے منصوبوں پر انویسٹمنٹ کی ہوتی تو آج نقشہ ہی کچھ اور ہوتا پورا ملک ان کی اپیل پر بحیرہ عرب کو تیر کر بھی عبور کر جاتا اور انھیں اپنے سرمایوں سے پالے ہوئے نام نہاد ملائوں اور سود خور صنعتکاروں کی طرف التجائی نگاہوں سے دیکھنا نہ پڑتا۔
اب بھی وقت ہے پاکستانیوں کو اپنا جانثار بڑا مسلم بھائی سمجھتے ہوئے ویزا کی پابندیاں ختم کی جائیں اور حرمین شریفین کے ارد گرد اور مکہ و مدینہ کے اطراف میں و سعودی سرحدوں پر پاکستانی مجاھدین کو تعینات کیا جائے انھوں نے کہا کہ پاکستانی اسمبلیاں جو کہ دھاندلیوں ،کرپشن کی پیداور ہیں جس کے زیادہ ممبران ظالم جاگیردار اور غلیظ ترین نظام معیشت سود کے علمبردار صنعتکار ہیں۔
اس لیے ان کی قرار دادوں کی عوام کے نزدیک کوئی حیثیت نہ ہے وہ لاکھ غیر جانب داری کا ڈھونگ رچائے رکھیںپاکستانی مسلمان کسی کو بھی حرمین شریفین کی طرف میلی آنکھ سے دیکھنے کی اجازت نہیں دیں گے پھر یہ وہی ممبران ہیں جو سینٹ انتخابات میں گدھے گھوڑوں کی طرح بکائو مال بنے رہے ہیں اور لوٹے لٹیرے بننے میں بھی دیر نہیں لگاتے کہیں رشوت خور ، کرپٹ ،بدکردار سیاست دان بھی جن کے جسموں کا انگ انگ حرام مال پرپرورش پاتا رہا ہواسلام کو غالب ہوتا دیکھنا پسند کرسکتے ہیں یہ تو ہر وہ عمل کریں گے جس سے ان کا حلوہ مانڈا چلتا رہے۔
ان کی ڈھول نما توندیں مزید موٹی ہوتی رہیں اور ان کی ناجائز سرمایوں سے لگی ہوئی ملیں مزید بچے جننا شروع کردیں سعودی حکومت ذرا ویزہ پابندیاں ختم کرکے دیکھے تو مسلمانوں کے جتھے اور قافلے جوق در جوق پیدل ہی وہاں پہنچنا شروع کردیں گے آخر پاکستانی پیدل حج کرنے بھی تو جاتے رہے ہیں ڈاکٹر باری نے مزید کہا کہ اللہ اکبر تحریک دنیا بھر کے مسلمانوں اور ان کے تمام مسالک کے اتحاد کی علامت ہے خصوصاً عالم اسلام کو متحد کرنااس کے لیے مشترکہ بینکنگ ،مشترکہ کاروبار ، مشترکہ دفاع اور مشترکہ صنعتوں کا قیام اس کے پروگرام کاحصہ ہے۔
آخر میں ڈاکٹرباری نے کہا کہ ہماری وزارت خارجہ کسی بھی واضع پالیسی کو بنانے میںمکمل ناکام ہو چکی ہے ،اس کی گو مگو کی کیفیات کسی کی سمجھ سے بالاتر ہیں دو بڈھے اناڑی جس گاڑی کے ڈرائیور ہوں گے اس کا ایکسیڈنٹ ہونا ہی لازمی ہو گا کیا ایٹم بم دھماکہ،اورفوراًمعاشی پابندیاں لگنے پربرادر اسلامی ملک سعودیہ کاعرصہ دراز تک مفت تیل فراہم کرنا ، مکھن میں سے بال کی طرح شریف برادران کو ڈکٹیٹر مشرف کے شکنجوں سے نکال کر لیجانے اور ابھی نئی حکومت کے قیام پر پاکستانی خزانوں میں کھربوں روپے سعودی حکومت کی طرف سے جمع کرڈالنے جیسے کسی بھی عمل کی کسی اسمبلی سے اجازت لی گئی تھی نہیں۔
ہرگز نہیں تو اب ہم خدا کے گھر کی حفاظت کے لیے کیوںاسمبلیوں کے ممبران کی رائے کے طلب گار بنے پھرتے ہیں حکمرانو آگے بڑھو اپنا تن من دھن عالم اسلام کے اتحاد ان کی آپس کی لڑائیوں کو ختم کرنے اور اللہ کے گھر اور مکہ اور مدینہ کی حفاظت کے لیے نچھاور کردووگرنہ تمہاری داستاں تک بھی نہ ہوگی داستانوں میں !۔