ویانا (جیوڈیسک) امریکی وزیرخارجہ جان کیری نے خبردار کیا ہے کہ اگر ایران کے ساتھ آج منگل کی ڈیڈ لائن تک حتمی جوہری سمجھوتے پر پہنچنا ہے تو مشکل فیصلے کرنا پڑیں گے۔
انھوں نے کہا کہ دونوں فریق بہت سے مشکل امور پر اْس مقام پر نہیں پہنچے ہیں جہاں انھیں ہونا چاہیے تھا۔ ادھر ویانا میں جاری مذاکرات میں شریک اْن کے ایرانی ہم منصب جواد ظریف کا کہنا تھا کہ ابھی تک کچھ بھی واضح نہیں ہے۔ سخت محنت کر رہے، سمجھوتے کے بہت قریب ہیں۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے پانچ مستقل اراکین اور جرمنی جوہری پروگرام پر ایران کے ساتھ مذاکرات کر رہے ہیں جن میں گذشتہ منگل کی ڈیڈلائن تک اتفاق رائے نہ ہونے پر ایک ہفتے کی توسیع کر دی گئی تھی۔
گذشتہ روز ویانا میں نامہ نگاروں سے گفتگو کرتے ہوئے جان کیری کا یہ بھی کہنا تھا کہ سمجھوتہ اب بھی ممکن ہے۔ انھوں نے کہا: ’اگر آئندہ دو روز میں تیزی کے ساتھ سخت فیصلے کر لیے جائیں تو اسی ہفتے سمجھوتہ ہو سکتا ہے کیونکہ پچھلے کچھ روز میں بہت پیش رفت ہو چکی ہے۔‘ اطلاعات کے مطابق ابھی تک دونوں فریق اِس پر متفق نہیں ہو سکے ہیں کہ ایران کو کتنی جوہری سرگرمیوں کی اجازت دی جائے اور اْس پر عائد پابندیاں کب اٹھائی جائیں۔
ایران کے تمام ریاستی امور میں رہبرِ اعلٰی آیت اللہ خامنہ ای کو حتمی فیصلے کا اختیار حاصل ہے۔ انھوں نے گذشتہ ہفتے مغربی ملکوں کے مطالبات کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا ایران صرف اْسی صورت میں اپنے جوہری پروگرام کو ختم کرے گا جب اْس پر عائد پابندیاں اٹھا لی جائیں گی۔ ایران پر عائد امریکی پابندیوں کے خاتمے سے پہلے ویانا میں ہونے والے کسی بھی ممکنہ سمجھوتے کو امریکی کانگریس کی منظوری کے لیے بھی پیش کیا جائے گا۔جرمن سفارتکار نے مذاکرات کی ناکامی کا امکان ظاہر کیا ہے۔