اسلام آباد (جیوڈیسک) یہ احرالہند گروپ تھا جسے اب نیا نام ، تحریک طالبان پاکستان جماعت الاحرار دیا گیا ہے۔ ابھی تک سرکاری طور پر اس نئی تنظیم کے بارے میں کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔
قبائلی علاقے مہمند کے علاوہ کئی دیگر علاقوں کے گروپوں نے اس میں شمولیت کا بھی اعلان کیا ہے۔ قبائلی علاقوں میں کسی نامعلوم مقام پر تیار کی گئی اس ویڈیو میں غیر قانونی تحریک طالبان ، مہمند کے علاوہ چارسدہ ، باجوڑ اور اورکزئی ایجنسی کے شدت پسند رہنما موجود ہیں۔
مرکزی ترجمان احسان اللہ احسان نے برطانوی خبر رساں ادارے سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ نئے گروپ میں تحریک طالبان کے اکثر بانی اراکین شامل ہیں ، اس لئے اب یہ ہی اصل تحریک طالبان ہے۔ مہمند شاخ کے امیر خالد خراسانی اپنے بیان میں واضح کرتے ہیں کہ وہ تحریک طالبان کے اندر رہتے ہوئے۔
اس نئے گروپ کے ساتھ الحاق کر رہے ہیں۔ تحریک طالبان کے سابق مرکزی ترجمان احسان اللہ احسان کو اس گروپ کا ترجمان مقرر کیا گیا ہے۔ خالد کا کہنا تھا کہ تنظیم کے اندر اسی انتشار کی وجہ سے محسود قبیلے اور کرم ایجنسی کے اراکین تنظیم سے علیحدہ ہو گئے۔
اس نئے گروپ کا مقصد اس مزید تقسیم، مایوسی اور انتشار کو مستقبل میں روکنا ہے۔ انھوں نے اس میں افغان طالبان کے امیر ملا محمد عمر کی تقلید کی مثال تو دی لیکن اپنی تحریک کے سربراہ مولانا فضل اللہ کا ذکر کہیں بھی نہیں کیا۔
احرار الہند کا نام پہلی مرتبہ اس وقت سامنے آیا جب تحریک طالبان پاکستان نے حکومت کے ساتھ مذاکرات کا فیصلہ کیا تھا۔ اب بظاہر تحریک طالبان کے اندر ناراض یا مایوس افراد کو اکھٹا کرنے کی ایک نئی کوشش ہے۔